چائے والے سے کچھ کہنا ہے

402

بھارتی جہازوں نے رات کی تاریکی میں پاکستانی فضائی حدود کا رخ کیا‘ اس بدترین اور بزدلانہ خلاف ورزی کے جواب میں پاکستان کے ہوابازوں نے 27فروری 2019 کو آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ شروع کیا تھا۔ جس میں پاک فضائیہ کے ہاتھوں بھارتی ائر فورس کی ذلت و رسوائی بھارت کو ہمیشہ ستاتی رہے گی۔ پاک فضائیہ نے اس آپریشن کے ذریعے مودی کے غرور کو خاک میں ملادیا۔ 27 فروری 2019 میں پاک فضائیہ نے بھارت کی روایتی فوجی برتری کے افسانے کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دیا۔ پاک فضائیہ نے ڈاگ فائٹ میں بھارتی ائر فورس کے 2 مگ 21طیارے مار گرانے کے علاوہ ایک پائلٹ ابھی نندن کو زندہ پکڑ لیا تھا۔ جبکہ پاک فضائیہ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے پونچھ اور راجوری میں کئی مقامات کو لاک ڈاؤن کرکے نشانہ بنایا تھا۔ 27 فروری کو مختصر فضائی لڑائی میں پاکستان کی فتح بھارت کو پریشان کرتی رہے گی۔ آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ نے بھارتی ائر فورس کو اس قدر بوکھلا دیا کہ اس کے فضائی دفاعی نظام نے اپنے ہی 17 MI ہیلی کاپٹر کو میزائل سے مار گرایا۔ جس میں پائلٹ اسکواڈرن لیڈر ایس وششت، اسکواڈرن لیڈر نند ایم اور سارجنٹ وی کے پانڈے، سارجنٹ وکرانت سہراوت، کارپورل پنکج کمار، کارپورل ڈی پانڈے اور کفایت حسین غنی ہلاک ہوگئے، جبکہ وسطی ضلع بڈگام کے گرند کے مقام پر بھارتی ہیلی کاپٹر کا ملبہ گرنے کے نتیجے میں ایک عام شہری بھی شہید ہوا۔ بھارتی فضائیہ نے اپنے ہی ایک ہیلی کاپٹر کو مار گرانے کے واقعے میں سمن رائے چودھری کو نوکری سے برطرف کرکے جنرل کورٹ مارشل کیا، جو سرینگر میں بھارتی ائر فورس اسٹیشن کا چیف آپریشنز آفیسر تھا۔ انہیں 14 جولائی 2017 میں ائر ہیڈ کوارٹرز کے جاری کردہ عام حکم کی تعمیل نہ کرنے کا قصوروار ٹھیرایا گیا ہے، جس کے تحت طول البلد 3200 N کے شمال میں اڑنے والے تمام طیاروں کو شناختی دوست یا دشمن (IFF) کے تحت کام کرنے کی ضرورت تھی۔ اس نے ایم آئی 17 ہیلی کاپٹرکو بغیر آئی ایف ایف کے سرینگر سے پرواز کی اجازت دی۔ انہیں 27 فروری 2019 کی صبح 10 بج کر دس منٹ پر سرینگر بیس سے 23 کلومیٹر دور 2258 اسکواڈرن کے مشن کمانڈر، کمانڈ اینڈ کنٹرول یونٹ کی انگیجمنٹ کے لیے میزائل یونٹ کو فضائی حدود میں اندر آنے والی نامعلوم شے تفویض کرنے کا قصوروار ٹھیرایا گیا ہے جو کہ ایک ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر تھا۔ جسے27فروری کی صبح 10:14 پر اسپائیڈر میزائل سے مار گرایا گیا۔ اس حادثے کے نتیجے میں بھارتی فضائیہ کو 133.31 کروڑ روپے کا نقصان سے بھی دوچار ہونا پڑا۔
آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ بھارت کے لیے ایک دو ٹوک اور واضح پیغام ہے کہ پاکستان کو دفاعی طور پر کمزور نہ سمجھا جائے۔ آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ نے خطے میں خود کو ایک اعلیٰ فوجی قوت کے طور پر منوانے کے بھارتی منصوبوں کو زمین بوس کیا۔ فضائی لڑائی کا سبب جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں قومی شاہراہ پر واقعہ لیتھ پورہ کے مقام پر بھارتی سی آر پی ایف کی اس بس کو نشانہ بنانے کا باعث بنی، جس میں 44 بھارتی سی آر پی ایف اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔ بھارت نے دھماکہ کے چند منٹ بعد ہی الزام پاکستان پر لگادیا۔ جبکہ بھارت کے گودی میڈیا نے پروپیگنڈے کی تمام حدیں پار کرلیں۔ 14 سے 26 فروری تک بھارت اپنے بھرپور پاگل پن کا مظاہرہ کرتا رہا اور پھر 26فروری کی رات بھارتی جہازوں نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرکے شمالی سرحدی صوبہ خیبر پختون خوا کے بالاکوٹ کے جنگل میں جابہ کے مقام پر پلے لوڈ گرا کر یہ دعویٰ کیا کہ جیش محمد نامی تنظیم کے ٹریننگ کیمپ کو نشانہ بنایا گیا جس میں بقول بھارت کے 300زیر تربیت افراد کو مارا گیا۔
پاکستان نے بھارتی دعوؤں کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا اور غیر ملکی میڈیا کو جابہ بالاکوٹ تک رسائی دی، جس نے بھارتی دعوؤں کا بھانڈا پھوڑ دیا۔ خود بھارت کی تمام اپوزیشن جماعتوں نے مودی حکومت کے دعوؤں کو مسترد کردیا کہ اگر مودی حکومت سرجیکل اسٹرائیک کا دعویٰ کرتی ہے تو اس کے ثبوت فراہم کیے جائیں۔ یوں گھر کے اندر ہی مودی کو شدید اور بھر پورمخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ جبکہ مقبوضہ جموں وکشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے پلوامہ حملے میں ہلاک ہونے والے 44 بھارتی فوجیوں کی ہلاکتوں کی براہ راست ذمے داری مودی حکومت پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ بطور گورنر انہوں نے بھارتی وزارت داخلہ کو تحریری طور پر بھارتی سی آر پی ایف اہلکاروں کی دہلی سے سرینگر منتقلی کے لیے ہیلی کاپٹر مانگے تھے لیکن بھارتی وزارت داخلہ نے ہیلی کاپٹر فراہم کرنے سے انکار کیا یوں بھارتی CRPF اہلکاروں کو قربانی کا بکرا بنایا گیا۔ ستیہ پال ملک کا یہ بیان تھا کہ بھارت میں ایک کہرام مچ گیا۔ بھارتی سی آر پی ایف اہلکاروں کی ہلاکتوں میں مودی حکومت کو ذمے دار ٹھیرایا گیا کیونکہ پلوامہ واقعے کے دو ماہ بعد ہی بھارت میں انتخابات منعقد ہونے تھے۔ مودی اور بی جے پی پر انتخابات میں پلوامہ واقعے کو ہمدردی کے طور پر کیش کرانے کے سنگین الزامات لگے۔ ستیہ پال ملک کے بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول نے انہیں فون کرکے پلوامہ واقعے پر مزید بات چیت کرنے سے سختی سے منع کیا۔ کچھ ایسی فون کالز بھی سوشل میڈیا کا زینت بنیں جن میں بھارتی حکومت کے بعض عہدیداروں کو پلوامہ واقعہ سے متعلق بات چیت کرتے ہوئے سنا گیا تھا۔ نوبت پاک بھارت ایٹمی جنگ تک پہنچی تھی، جس کی تصدیق سابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے بھی کی ہے کہ پلوامہ واقعے کے بعد دونوں ممالک ایٹمی جنگ کے دہانے پر پہنچ چکے تھے، اگر دنیا مداخلت نہ کرتی تو پاک بھارت ایٹمی جنگ کو ٹالا نہیں جاسکتا تھا۔
پلوامہ واقعے کے فوراً بعد سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پاک بھارت دورے پر آچکے تھے اور واقف کار حلقوں کا کہنا ہے کہ پاکستان اس وقت اپنے ایٹمی میزائلوں کی تنصیب کرچکا تھا اور بھارت کے 12سے 15 شہر نشانے پر لائے جاچکے تھے۔ لیکن عالمی مداخلت سے یہ جنگ ٹل چکی تھی۔ اگلے ہی دن 27فروری کو جب یہ اعلان کیا کہ پاکستان نے نہ صرف بھارتی ائر فورس کے دو مگ 21 طیارے مار گرائے بلکہ ایک پائلٹ ابھی نندن کو گرفتار بھی کیا گیا۔ ابھی نندن کی گرفتاری اور آزاد کشمیر کے ضلع بھمبر میں اس پر لوگوں کے حملے میں اس کی خون آلود ویڈیوز نے بھارت میں صف ماتم بچھ گئی تھی۔