زیادہ تربوز کھانا جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے، نئی ریسرچ

408

واشنگٹن: طبی ماہرین نے نئی تحقیق کے نتائج سے اخذ کیا ہے کہ تربوز کا معمول سے زیادہ کھانا جان  لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق ایک نئی طبی تحقیق کے حیران کن نتائج سامنے آئے ہیں، جس میں بتایا گیا ہے کہ تربوز کے اندر پائے جانے والے غذائی اجزا صحت کے لیے بے ضرر ہونے کا تاثر غلط ہے اور حقیقت ایک مختلف انداز سے اس کے برعکس ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکا میں نوجوانوں کی 14 فی صد تعداد گردوں کے دائمی مرض کا شکار ہے، اور معالجین انہیں تنبیہ کرتے  ہیں کہ وہ تربوز کھانے کی مقدار سے ایک حد سے زیادہ تجاوز نہ کریں۔

انالز آف انٹرنل میڈیسن میں شائع نئی طبی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ تربوز میں پائی جانے والی پوٹاشیم کی معمول سے زیادہ مقدار گردوں  کی دائمی بیماری  کے (CKD) رکھنے والے افراد کے لیے نقصان دہ ہے۔ گردے کی دائمی بیماری  سے مراد ایسی کیفیت ہے جو انسان میں گردے کےخون کو فلٹر کرنے اور فضلہ نکالنے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ تربوز کے ایک چھوٹے سے ٹکڑے میں 320 ملی گرام پوٹاشیم اور 15 سے 17.5 انچ کی قاش میں 5060 ملی گرام پوٹاشیم پائی جاتی ہے جو روزانہ کی تجویز کردہ مقدار سے تقریباً ڈیڑھ گنازائد ہے۔

رپورٹ میں سی کے ڈی سے متاثرہ 3 مریضوں میں 3 سے 4 ہفتوں کے دوران بڑی مقدار میں تربوز کھانے کے بعد ہائپر کلیمیا کا خطرہ دیکھا گیا، بتایا گیا ہے کہ سی کے ڈی کی کسی نہ کسی شکل کے حامل3 مریضوں نے3  سے 4 ہفتوں کے  دوران بڑی مقدار میں تربوز کھانے کے بعد ہائپرکلیمیا  دیکھا گیا۔ اس حوالے سے کیسز کے ذریعے بتایا گیا کہ  پوٹاشیم کی زیادہ مقدار گردے کے مریضوں کیلئے جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے  لیکن اس سے کم ہی لوگ واقف ہیں۔