اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں فلسطین کی رکنیت کی قرارداد کثرت رائے سے منظور

366
Vetoing a cease-fire

نیویارک: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کی رکنیت سے متعلق قرارداد کثرت رائے کے ساتھ منظور کرلی گئی۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق عالمی ادارے کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں فلسطین کی رکنیت کی قرارداد کے لیے رائے شماری ہوئی جس میں 143 ممالک نے قرارداد کے حق میں اور 30 ممالک نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ رائے شماری میں 25 ممالک غیر حاضر رہے۔

قبل ازیں فلسطینی سفیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پیش کی گئی قرار داد کے حق میں ووٹ دینے کا مطلب فلسطینیوں کے وجود کے حق کو تسلیم کرنا ہے۔ اس ووٹ کا مقصد کسی ریاست کے خلاف ہونا نہیں بلکہ فلسطینیوں کو ان کی ریاست سے محروم کرنے کی کوششوں کے خلاف ہے۔

فلسطینی سفیر کا کہنا تھا کہ جنرل اسمبلی میں دیا گیا آپ کا ووٹ مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کی علامت ثابت ہوگا، اس سے پتا چل جائے گا کہ کم کون ہیں اور ہم کس کے ساتھ کھڑے ہیں۔

اس موقع پر پاکستانی مندوب کا کہنا تھا کہ 1967ء  کے بعد سے اسرائیل کے  قبضے کی وجہ سے فلسطینی مظلوموں کی طرح زندگی گزار رہے ہیں۔ 1947ء میں اقوام متحدہ اقوام متحدہ کے ووٹ کے نتیجے میں اسرائیل اور فلسطین دو الگ ریاستیں بنیں لیکن صرف اسرائیل اقوام متحدہ کا رکن ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام 1947ء سے اپنے حق خود ارادیت سے محروم ہیں، آج جنرل اسمبلی میں اٹھایا جانے والا معاملہ تنازع کے حتمی حل کی جانب پہلا قدم ہے اور یہ فلسطینی عوام کے ساتھ تاریخی ناانصافیوں کا ازالہ کرنے کی جانب ایک اہم قدم بھی ہے۔ پاکستان فلسطین کی آزاد ریاست سے متعلق قرارداد کی مکمل حمایت کرتا ہے۔