سوشل میڈیا پر فلسطینیوں کی آواز دبانے کیلیے میٹا سرگرم

174
human rights report

کیلیفورنیا: میٹانے  اعتدال پسندی کی پالیسیوں  کونظر انداز کرتے ہوئے سوشل میڈیا  کےفیس  بک اور انسٹاگرام پر فلسطینیوں کے حق میں کی گئی پوسٹوں کو ہٹانے لگا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ہیومن رائٹس واچ نے  سوشل میڈیا پر فلسطین کے حوالے  سے ہٹائی جانے والی پوسٹوں پر باقاعدہ رپورٹ جاری کی ہے،

اس حوالے سے ہیومن رائٹس واچ میں قائم مقام ایسوسی ایٹ ٹیکنالوجی اور انسانی حقوق کی ڈائریکٹر ڈیبورا براؤن نے کہا ہے کہ میٹا کی جانب سے فلسطین کی حمایت میں لگنے والی  پوسٹوں کو ہٹانااسرائیلی جارحیت کے عزائم کو سراہانے کے مترادف ہیں، سوشل میڈیا لوگوں کے لیے گواہی دینے اور بدسلوکی کے خلاف بولنے کا ایک لازمی پلیٹ فارم ہے جبکہ میٹا کی سنسرشپ فلسطینیوں کے مصائب کو بڑھانے کے لیے آگے بڑھ رہی ہے۔”

انہوں نے کہاکہ میٹا کی جانب سے سوشل میڈیا پر سنسر شپ  کی پالیسی ایسے وقت میں توہین کا باعث بنتی جب اسرائیل نہتے فلسطینیوں اور اسپتالوں میں بمباری کررہی ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ میٹا کو معلوم ہے کہ اس کی ان پالیسیوں کا نفاذ ناقص ہے۔  2021 کی ایک رپورٹ میں، ہیومن رائٹس واچ نے اسرائیل اور فلسطین سے متعلق حقوق کے مسائل کی بحث پر فیس بک کی سنسرشپ کو دستاویزی شکل دی اور متنبہ کیا کہ میٹا “بہت سے لوگوں کو من مانی اور بغیر وضاحت کے خاموش کر رہی ہے۔”

خیال رہے کہ 7 اکتوبر سے اسرائیل فلسطین کے نہتے شہریوں پر مسلسل بمباری کررہا ہے، جس کے نتیجے میں اب تک 20 ہزار سے زائد افراد شہید ہوچکے ہیں، جن میں ایک بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے، اسرائیلی بمباری میں درجنوں اسپتال، مساجد اور گرجا گھر تباہ ہوچکے ہیں، عالمی برادری کی جانب سے اب تک صرف بیانات ہی دیے گئی ہیں اسرائیل پر عالمی کوئی بھی پابندی عائد نہیں کی گئی ہے. اسرائیل نے غزہ کی جنگ میں عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے طبی امداد کے مراکز اور میڈیا کوریج کرتے صحافیوں  کو بھی اپنی درندگی کا نشانہ بنایا ہے.