ریکوڈک معاہدے کی منظوری

860

وفاقی کابینہ نے پٹرولیم ڈویژن کی سفارش پر ریکوڈک پروجیکٹ کی تنظیم نو کے لیے حتمی معاہدوں پر دستخط کے لیے منظوری دے دی ہے۔ کابینہ کی منظوری کے بعد صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے بیرونی سرمایہ کاری کے تحفظ کے بل 2022ء کی توثیق کردی ہے۔ اس قانون کی منظوری کے بعد ٹیتھیان کاپر کمپنی کے ساتھ ریکوڈک منصوبے پر حتمی معاہدے پر دستخط ہوجائیں گے۔ بلوچستان کے ضلع چاغی کے ایک چھوٹے سے قصبے ریکوڈک سونے اور تانبے کے ذخائر پائے گئے، یہ سلسلہ 1993ء سے چل رہا ہے، غیر ملکی کمپنیوں سے سونے اور تانبے کے ذخائر کی تلاش اور کان کنی کے معاہدے ہوئے تھے جس کو عدالت عظمیٰ کے سربراہ جسٹس افتخار چودھری نے غیر قانونی قرار دے دیا تھا۔ غیر ملکی کمپنی اس فیصلے کے خلاف عالمی ثالثی عدالت میں چلی گئی۔ عالمی ثالثی عدالت نے پاکستان پر 6 ارب ڈالر کا جرمانہ عائد کردیا تھا۔ اس کے بعد مذکورہ کمپنی سے طویل مذاکرات کے بعد نیا معاہدہ کرلیا تھا جس کے نتیجے میں کان کنی کی غیر ملکی کمپنی پاکستان سے ہرجانے کی وصولی سے دستبردار ہوگئی تھی، نئے معاہدے کو قانونی شکل دینے کے لیے صدر پاکستان عارف علوی نے عدالت عظمیٰ میں صدارتی ریفرنس دائر کیا تھا، عدالت عظمیٰ نے نئے معاہدے کو عدالت عظمیٰ کے سابقہ فیصلے کے مطابق قرار دے دیا ہے۔ نیا معاہدہ سابق حکومت کے دور میں مکمل ہوا تھا۔ اس فیصلے کے بعد غیر ملکی کمپنی کو دیے جانے والے ہرجانے سے تو نجات مل گئی ہے لیکن بلوچستان میں اب بھی تحفظات موجود ہیں۔ اس کا سب سے بڑا مظہر یہ ہے کہ کابینہ میں دو اتحادی جماعتوں کے وزرا نے احتجاج کرتے ہوئے کابینہ کے اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔ اس معاہدے کی تاریخ شرمناک ہے اور اس میں سیاست دانوں، بیوروکریسی، عدلیہ سب نے غیر ذمے دارانہ کردار ادا کیا اور ہمیں معلوم ہوا کہ ہمارے حکمران اور قائدین اللہ کی طرف سے ملنے والی نعمتوں سے بھی قوم کو محروم کردیتے ہیں۔ یہ صورت حال اس سلسلے میں معاہدہ کرنے والے تمام کرداروں کی اہلیت اور دیانت داری دونوں کو مشتبہ بنارہی ہے، بلوچستان میں آگ لگی ہوئی ہے، جغرافیائی طور پر ملک کا سب سے بڑا صوبہ احساس محرومی کا شکار ہے۔ ان کے تحفظات کو دور کرنے کی کوئی عملی شکل نظر نہیں آئی۔