اقوام متحدہ اصل کام کرے

414

اقوام عالم کے درمیان انصاف امن اور پرامن بقائے باہمی کے اصولوں کے نفاذ کے ذمے دار ادارے اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ کی تعمیر نو میں 14برس لگ سکتے ہیں۔ دنیا بھر کے انصاف پسند انسان اقوام متحدہ کی طرف اس لیے نہیں دیکھ رہے کہ وہ دنیا کو بتائے کہ غزہ کی تباہ شدہ حالت کو بدل کر اس کی تعمیر نو میں چودہ برس لگ سکتے ہیں، یہ کام تو دنیا بھر میں کسی غرض کے بغیر انسانیت کی خدمت کرنے والا کوئی بھی سماجی ادارہ کرسکتا تھا، دنیا کو اقوام متحدہ نے آج تک امن، انصاف اور پرامن بقائے باہمی میں سے کچھ بھی دینے میں ناکام رہا ہے بلکہ یہ ادارہ حقیقتاً بڑی طاقتوں کا باج گزار بن گیا ہے۔ اس اعلان کے بعد اقوام متحدہ غزہ کی تعمیرنو کے لیے عالمی چندہ مہم چلائے گی، پھر اس کے مختلف ادارے اقوام متحدہ کی امدادی مہم کے تحت ان ہی علاقوں میں تعمیر نو کے کام کرے گا، یہ کام دنیا بھر میں اقوام متحدہ بڑی طاقتوں کی چاکری کرتے ہوئے کررہی ہے، اقوام متحدہ کو تو فلسطینیوں کی زمین پر قبضہ چھڑانا چاہیے تھا، اسے اسرائیلی حکومت کیے مظالم پر آواز اٹھانی چاہیے تھی بلکہ اسرائیل کے خلاف اسی طرح طاقت استعمال کرنی تھی جس طرح عراق اور افغانستان میں کی تھی، اسے تو اسرائیل کی اقوام متحدہ کی رکنیت ختم کردینی چاہیے تھی۔ لیکن اقوام متحدہ نے ایسا کوئی کام نہیں کیا فلسطین کے مسئلے پر اقوام متحدہ اپنے ہی کسی فیصلے کی مثال دینے کی کوشش کرے کہ اس سے فلسطینیوں کو کبھی کوئی فائدہ پہنچا ہو تو وہ ایسا کوئی فیصلہ پیش نہیں کرسکتی، البتہ اس کے ہر فیصلے کا فائدہ اسرائیل ہی نے اٹھایا۔ اسرائیل کے قبضے کو مضبوط کرانے میں اقوام متحدہ نے بھرپور تعاون کیا، اسرائیل کا بڑا سرپرست امریکا ہے بلکہ غزہ کے معاملے میں تو امریکی حکومت حد سے گزر کر اسرائیل کی پشت پناہی کررہی ہے، وہ اسرائیل کو اسلحہ اور مال بھی دے رہی ہے۔ اب مزید حد سے گزر کر اسرائیلی مظالم پر احتجاج کرنے والوں پر خود بھی مظالم کررہی ہے، امریکا کی ایموری یونیورسٹی میں اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرنے والے طلبہ پر پولیس نے چڑھائی کردی جس سے علاقہ میدان جنگ کا منظر پیش کرنے لگا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی ریاست اٹلانٹا کی یونی ورسٹی میں پولیس نے پرامن طلبہ پر کالی مرچ اور ربڑ کی گولیاں استعمال کیں۔ آنسو گیس کی شیلنگ سے درجنوں طلبہ کی حالت غیر ہوگئی تاہم یہ جبر و تشدد طلبہ کو اسرائیل کے خلاف احتجاج سے نہ روک سکا۔ پولیس نے یونیورسٹی کے احاطے سے 550 سے زاید مظاہرین کو گرفتار کر لیا جس پر پولیس اور طلبہ کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔ ایموری یونیورسٹی کے پروفیسر ایمل کیمے نے کہا کہ پولیس کے طلبہ پر تشدد نے گوئٹے مالا میں ہونے والی خانہ جنگی کی یاد دلا دی۔ اس سے قبل ہارورڈ، کولمبیا اور دوسری یونیورسٹیوں میں بھی حکومت نے پولیس ایکشن کیا ہے اور اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ پورے امریکا اور کینیڈا میں مزاحمت شروع ہوگئی ہے اور اب یہ روکے نہ رکے گا۔ یہ طوفانِ بلاخیز کی طرح بڑھتا ہی جائے گا، اب پاکستان کی جامعات میں بھی حرکت پیدا ہورہی ہے، دوسری طرف اسرائیلی حملوں میں تیزی آرہی ہے ہر دوسرے دن اجتماعی قبریں نکل رہی ہیں اقوام متحدہ اسرائیل پر اس معاملے میں بھی تو گرفت کرے۔ تعمیر نو سے پہلے مسئلہ کی جڑ پر توجہ دیں۔ یہ مسئلہ حل ہوگا تو تنازعات اور جنگی کیفیت میں کمی آئے گی۔ لیکن وہ تخمینے لگانے میں مصروف ہے۔ جبکہ اسرائیل کے جنگی جرائم الگ ہیں اس نے اب تک غزہ پر 75 ہزار ٹن بارود برسا کر غزہ کے زیادہ تر شہری انفرا اسٹرکچر کو ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کردیا ہے‘ نقصانات کا تخمینہ کم از کم 30 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔ اسرائیل کی طرف سے محفوظ مقامات اور سویلین انفرا اسٹراکچر پر حملوں میں عسکری مفاد میں بھاری پیمانے پر وسیع شہری نقصان پہنچایا گیا‘ خلاف ورزیوں کی تحقیقات یا شہریوں کو نقصان پہنچانے کے مرتکب افراد کو ذمے دار ٹھیرانے کے لیے معمولی اقدامات کیے گئے اور انسانی حقوق کے کارکنوں اور صحافیوں کو جس رفتار سے قتل کیا گیا اس کی مثال نہیں ملتی۔ اقوام متحدہ تخمینے لگانے کے بجائے اس پر کارروائیوں پر توجہ دے۔ غزہ میں ظلم و ستم اور جنگی جرائم کے مرتکب اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری رواں ہفتے جاری ہونے کا امکان ہے، اقوام متحدہ نہ صرف اسے یقینی بنائے بلکہ اسے سزا بھی دلوائے، عالمی عدالت انصاف کی جانب سے نیتن یاہو کے ساتھ اسرائیلی وزیر دفاع اور آرمی چیف کے وارنٹ بھی جاری ہوسکتے ہیں۔ اسرائیلی میڈیا کا مزید کہنا ہے کہ امریکا اور اسرائیل کی جانب سے وارنٹ گرفتاری رکوانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اقوام متحدہ اسے روکنے کی کوششوں کو ناکام بنائے اور اپنا اصل کام کرے۔