پولیس کا کام کیا ہے؟

282

سندھ کے آئی جی نے حال ہی میں شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے گھروں اور کاروباری مقامات پر خفیہ کیمرے لگوائیں اور جرائم کے واقعات کی صورت میں رضاکارانہ طور پر گواہی دیں۔ یہ مشورہ ایک ایسے وقت میں دیا گیا ہے جب کراچی میں جرائم کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے اور پولیس جرائم پر قابو پانے میں ناکام نظر آرہی ہے۔ پولیس کا بنیادی کام ہی شہریوں کی حفاظت کرنا اور انہیں جرائم سے بچانا ہے۔ اگر پولیس اپنے فرائض انجام دینے میں ناکام ہے تو پھر عوام کو کس سے مدد کی توقع کرنی چاہیے؟ سندھ پولیس پر ہر سال اربوں روپے خرچ کیے جاتے ہیں، لیکن اس کے باوجود پولیس جرائم پر قابو پانے میں ناکام رہی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پولیس میں بڑے پیمانے پر سیاسی مداخلت ہے۔ اس کے علاوہ پولیس میں بدعنوانی بھی ایک بڑا مسئلہ ہے، جس کی وجہ سے پولیس افسران اپنا کام ایمان داری سے نہیں کرتے۔ تازہ مثال کچے کی ہے، خبر آئی ہے کہ وہاں کے ڈاکوئوں کے لیے سہولت کاری کے الزام میں 78 پولیس اہلکاروں کا شکارپور سے کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان اہلکاروں کی خفیہ انکوائری میں یہ انکشاف ہوا کہ وہ مبینہ طور پر ڈاکوئوں کے سہولت کار ہیں۔ لیکن سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے اور سیاسی سرپرستی کی وجہ سے مذکورہ پولیس اہلکاروں کو سزا دینے یا نوکریوں سے برخاست کرنے کے بجائے اْن کا ٹرانسفر کراچی میں کردیا گیا جہاں پہلے ہی ڈاکو راج ہے اور بڑی تعداد میں پولیس والے ان ڈاکوئوں اور رہزنوں کے ساتھ ملے ہوئے ہیں، اور نتیجے کے طور پر شہری آئے دن اپنی جمع پونجی سے محروم اور قتل ہورہے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ پولیس کو مشورے دینے کے بجائے اپنے حصے کا کام فعال اور موثرانداز میں کرنے کی ضرورت ہے۔ جب شہریوں کا اعتماد بحال ہوگا تو وہ پولیس کے ساتھ تعاون بھی کریں گے۔ ابھی تو اعتماد کا فقدان ہے اور اگر شہری قانون کے مطابق بھی لٹیروں اور ڈاکوئوں کو روکنے کی کوشش کرتے ہیں تو پولیس مجرموں کے بجائے اْن شہریوں کو ہی تنگ کرتی اور پیسے بناتی ہے۔ اس کلچر کو شہر کے اندر سے اب ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر پولیس اپنے کام میں بہتری لائے گی تو کراچی میں جرائم کی شرح میں کمی آئے گی اور شہری اپنے آپ کو محفوظ محسوس کرسکیں گے۔