پیپلزپارٹی کا گندم درآمدکا فیصلہ کرنے والی نگراں کابینہ کیخلاف نیب کاروائی کا مطالبہ

600
the caretaker cabinet

اسلام آباد: پاکستان پیپلزپارٹی کے قائدین نے ملک میں گندم کی تیار فصل کے باوجود گندم درآمدکا فیصلہ کرنے والی نگران کابینہ کے خلاف نیب سے کاروائی کا مطالبہ کردیا،سمری تیارکرنے والے بیوروکریٹ کو بھی جواب دہ بنایا جائے۔ پنجاب میں گندم کے کسانوں کے مسئلہ کو حل نہیں کرسکتے تو حکومت چھوڑ دو کم ازکم تنخواہ کے قانون پر عملدرآمدنہ ہونے کوپارلیمینٹ کا استحقاق مجروح کرنے مترادف قراردے دیا۔

ان خیالات کا اظہار سابق چیئرمین سینیٹ اور پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل سید نیئر حسین بخاری اور سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے یوم مئی کے موقع پر نیشنل پریس کلب سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ یوم مزدور کے حوالے سے ریلی بھی نکالی گئی مسلم لیگ(ن) کے رہنما سینیٹر ناصر بٹ بھی شریک ہوئے گندم کے متاثرہ کاشتکاروں سے زبردست یکجہتی کا اظہار کیا گیا ۔

سید نیئر حسین بخاری نے کہا کہ محنت کشوں کی لمبی جدوجہد پیپلزپارٹی نے ہمیشہ مزدوروں کے حقوق کی بات کی اور ساتھ کھڑی ہوئی۔ پیپلزپارٹی کے قائد شہید ذوالفقار علی بھٹو نے مزدوروں کی آواز بنتے ہوئے آمر کے خلاف تحریک چلائی۔ مزدور ہماری قوت بنے تب ایوانوں میں پیپلزپارٹی آپ کی مضبوط آواز اٹھا سکے گی۔آج سب سے بڑا مسئلہ کسان کا ہے کسان کے مسائل کے حل نہ کیے گئے تو مستقبل میں خوراک کا قحط پڑ سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ  نیب صرف کیا سیاسی انتقام لینے کے لئے بنایا گیا ہے گندم کیوں نہ خریدی جاسکی  نیب کا چیئرمین کیا سویا ہوا ہے مطالبہ کرتا ہوں جس کابینہ نے گندم ایکسپورٹ کرنے کی منظوری دی اس کے خلاف کارروائی کی جائے4.5ملین ٹن گندم درآمدکرنے کی منظوری اس وقت دی گئی جب اگلے ماہ اپنی فصل آنے والی تھی ملک میں 3.5ملین ٹن گندم موجود تھی3ملین ٹن گندم پیداور ہوئی 2.8 ملین ٹن کی ضرورت ہے اس واف گندم کے باجود اسے درآمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا کیا۔

گندم درآمد کا غلط فیصلہ کرنے والی کابینہ اور سمری تیار کرنے والی بیوروکریسی کی خلاف کاروائی کی جائے ۔ نیب والے آصف علی زرداری ،راجہ پریز اشرف ، یوسف رضاگیلانی اور سیاستدانوں پر مقدمات بنالیتے ہیں۔ اپریل میں گندم کی فصل آجاتی ہے یہ مارچ میں درآمد کر رہے ہیں، نگران کابینہ کے پاس قطاً اس قسم کے فیصلوں کا اختیار نہیں تھا وہ عوام کی نمائندہ نہیں تھی  ایوانوں میں بیٹھے لوگ عوام کے نمائندے ہیں ۔