فارم 47 کی حکومت کے نقصانات شروع

421

پورا ملک پریشان ہے کہ عوام کے حقوق کا تحفظ کون کرے گا ریلیف کون دلوائے گا کیونکہ ایوانوں میں عوام کے حقیقی نمائندوں کے بجائے فارم 47 والے بیٹھے ہیں اور وہ عوام کے نام پر ان کی نمائندگی کررہے ہیں جنہوں نے ان کو ایوانوں میں پہنچایا ہے ویسے تو ہر شعبہ وفاق سے لے کر صوبوں تک اور حکومت کے ادنیٰ کارکن سے لے کر اعلیٰ عہدیدار تک سب ایک ہی کی چاکری کررہے ہیں جس کے سبب پورے ملک کے عوام چیخ پڑے ہیں۔ سب سے زیادہ کھیل پٹرول اور بجلی کے ساتھ کھیلا جاتا ہے، اسی سلسلے کی ایک کڑی کراچی بھی ہے، شہر قائد کراچی کے بجلی صارفین پر ایک بار پھر بہت بڑا بجلی بم گرانے کی تیاریاں شروع کی جاچکی ہیں۔ کے الیکٹرک نے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ (ایف پی اے) کی مد میں 18 روپے 86 پیسے فی یونٹ اضافہ مانگ لیا ہے۔ کے الیکٹرک نے جولائی 2023ء تا مارچ 2024ء ایف سی اے کی مد میں وصولیوں کی درخواست نیپرا میں دائر کردی۔ کے الیکٹرک نے اپنی درخواست میں ایک ساتھ 9 ماہ کی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ مانگی ہے، جس میں 7ماہ کے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ میں اضافہ اور 2 ماہ میں برائے نام کمی مانگی گئی۔ درخواست کے مطابق 7ماہ کا مجموعی ایف پی اے اضافہ 18 روپے 86 پیسے فی یونٹ بنتا ہے، جبکہ 2ماہ کے لیے کمی کی مد میں 29 پیسے کی درخواست ہے۔ نیپرا کے الیکٹرک کی درخواست پر 9 مئی کو سماعت کرے گا، اتھارٹی سماعت کے بعد ایف پی اے کی مد میں درخواست پر فیصلہ کرے گی، اور اب یہ کھیل اتنا عام ہوگیا ہے کہ سب جان گئے ہیں کہ یہ نیپرا اوگرا وغیرہ سب خانہ پری والے ادارے ہیں جو سمری آتی ہے وہ اسے جون کا توں یا معمولی ردو بدل کے بعد منظور کرلیتے ہیں، کیسی عوامی نمائندگی کیسا مفاد عامہ سب ختم۔ اسمبلیوں سے حقیقی نمائندوں کے اخراج کا نتیجہ سامنے آنا شروع ہوگیا ہے، نیپرا کی سماعتوں میں حافظ نعیم باقاعدہ پیش ہوکر عوام کا مقدمہ لڑتے ہیں، بہترین طریقے سے عوام کا مقدمہ پیش کرتے ہیں لیکن فیصلہ وہی آتا ہے جو طے شدہ ہوتا ہے اس کا صاف مطلب یہی ہے کہ نیپرا سماعت وغیرہ صرف خانہ پری ہیں۔ خرابی یہی نہیں کہ صرف کراچی میں زیادتی ہورہی ہے بلکہ فیصل آباد میں بھی صارفین کو ایک ماہ میں بجلی کے 2،2 بل بھیج دیے گئے، ایک بل ادا کرنے کے لیے پہلے سے پریشان شہریوں کے 2،2 بل ملنے پر ہوش اْڑ گئے۔ فیصل آباد میں ستیانہ روڈ پر واقعہ نجی ہائوسنگ کالونی کے رہائشیوں کو رواں ماہ بجلی کے 2،2 مل موصول ہو گئے۔ پہلا بل 13 اپریل کو جاری ہوا جس پر بل جمع کرانے کی آخری تاریخ 23 اپریل تھی۔ بل موصول ہونے پر صارفین نے معمول میں اپنے بل جمع کرا دیے جس کے بعد انہیں اِسی ماہ کا اسی ریڈنگ کا دوسرا بل موصول ہو گیا جس پر بل جمع کرانے کی آخری تاریخ 29 اپریل درج ہے۔ صارفین کے احتجاج پر فیسکو ترجمان کا کہنا ہے کہ کمپنی کی طرف سے متعارف 30 دن کی بلنگ کے سوفٹ ویئر نے بعض صارفین کی ریڈنگ میں غلطی کی نشاندہی کی تھی جس پر ڈپلیکیٹ بل جاری کیے گئے ہیں۔ فیسکو ترجمان کے مطابق نئے بلوں میں صارفین کو اضافی یونٹس نکال کر ریلیف دیا گیا ہے اور جو صارفین بل جمع کرا چکے ہیں ان کے بل کے فرق کو اگلے ماہ کے بل میں ایڈجسٹ کر لیا جائے گا اور اگلے ماہ تک کوئی نیا شوشا چھوڑ دیا جائے گا۔ یہ سب کچھ فارم 47 کی حکومت آنے کے بعد سے تیز ہوگیا ہے۔ گزشتہ اسمبلی میں جماعت اسلامی کا ایک ایک نمائندہ سینیٹ، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں میں تھا لیکن وہ ایک نمائندہ بھی عوام کی حقیقی ترجمانی کررہا تھا لہٰذا اب عوام کی آواز اسمبلیوں تک پہنچنے سے روک دی ہے۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے بجا طور پر مطالبہ کیا ہے کہ فارم 47 والی حکومتی پارٹیاں اقتدار سے خود دستبردار ہوجائیں انہوں نے کراچی کے حوالے سے کہا کہ کراچی منی پاکستان ہے ، یہ 42فیصد ٹیکس اور 67فیصد ریونیو قومی خزانے میں جمع کرانے والا شہر ہے لیکن یہاں کی صنعتیں مہنگی بجلی ، گیس کے بحران اور پانی کی عدم فراہمی کا شکار ہیں جب صنعتوں کو بنیادی سہولیات نہیں ملیں گی تو پیداوار کیسے بڑھے گی اور معیشت کس طرح ترقی کرے گی۔