بجلی کے نرخوں میں اضافہ

479

مہنگائی اب اتنا بڑا مسئلہ بن گئی ہے جس کی حرارت خوشحال لوگ بھی محسوس کرنے لگے ہیں۔ ہمارے ماہرین معاشیات سمیت کسی کے پاس بھی اس مسئلے کا حل نظر نہیں آتا۔ 70 برس گزر گئے ہیں سارے فیصلے ایڈہاک بنیادوں پر ہوتے ہیں۔ حکومت کی جانب سے شہریوں پر تازہ ترین بوجھ بجلی کے نرخوں میں اضافے کی صورت میں ڈال دیا گیا ہے۔ بجلی، پٹرول اور گیس کے نرخوں میں اضافہ مسلسل جاری ہے۔ نیپرا نے ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی کی قیمت میں فی یونٹ 2 روپے 51 پیسے اضافے کی منظوری دے دی ہے۔ صارفین کو آئندہ ماہ کے بلوں سے اضافی ادائیگی کرنی ہوگی۔ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے نیپرا سے ستمبر کے ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 2 روپے 66 پیسے فی یونٹ اضافہ کرنے کی درخواست کی تھی۔ نیپرا نے کمال مہربانی سے شہریوں کو 15 پیسے فی یونٹ کی رعایت دے دی ہے۔ ایک طرف روپے کی ناقدری اور ڈالر کی بلند شرح عوام پر عذاب بن رہی ہے، جس کی وجہ سے روزانہ کی بنیاد پر قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے۔ اس امر کی کوئی دلیل نہیں ہے کہ پٹرول، بجلی اور گیس جیسی بنیادی ضروریات کی قیمتوں میں ہفتہ وار اور ماہانہ بنیادوں پر تبدیلی کی جائے۔ بجلی کے بلوں کا عذاب نجکاری کے دور سے بڑھا ہے۔ جس نے پیداواری لاگت کے محرکات بدل دیے ہیں۔ سیاسی دنیا میں مہنگائی صرف نعرے بازی بن کر رہ گئی ہے اس ظلم کا علاج سوچنے والا کون ہے؟