پانی کی قلت پر احتجاج کے باوجود حکومتی بے حسی افسوسناک ہے‘ حافظ نعیم

380

کراچی(نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ کراچی میں پانی کی شدید قلت اور شہریوں کے بوند بوند کو ترسنے ، عوام کے احتجاج اور متوجہ کرانے کے باوجود وفاقی و صوبائی حکومتیں ، واٹر بورڈ کے حکام اور بلدیاتی قیادت کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی اور مسلسل بے حسی کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے ۔ پانی کی غیر منصفانہ تقسیم اور پانی چوری کے عمل میں واٹر بورڈ کا عملہ اور افسران ملوث ہیں ۔ ٹینکر مافیا کو تو مہنگے داموں فروخت کرنے کے لیے پانی مل جاتا ہے مگر عام شہریوں کے لیے واٹر بورڈ
کی لائنوں میں پانی نہیں آتا ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ سخت گرمی کے موسم میں پانی کا استعمال اور ضرورت بڑھ جاتی ہے لیکن شہر کی اکثریت آبادی کو پانی میسر نہیں جبکہ کے الیکٹرک کی نا اہلی اور نا قص کارکردگی کے باعث بھی پانی کے بحران میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔ پانی سے محروم عوام سڑکوں پر نکلنے اور احتجاج کرنے پر مجبور ہیں اور اب شہری واٹر بورڈ کے دفاتر ہی نہیں بلکہ ہائیڈرینٹ پر بھی احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں ۔ گزشتہ روز سخی حسن چورنگی کے قریب واٹر ہائیڈرینٹ کے باہر احتجاج اور امن و امان کی صورتحال کی خرابی کا معاملہ ایک تازہ مثال ہے جس میں ہائیڈرینٹ کے اندر سے مظاہرین پر پتھرائو اور پولیس کی جانب سے مظاہرین پر تشدد اور ہوائی فائرنگ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے ۔ پانی کی عدم فراہمی ، پانی کی چوری ، پانی کی غیر منصفانہ تقسیم اور ٹینکر مافیا کی سرپرستی پر عوام کے اندر شدید اشتعال پیدا ہو رہا ہے ۔ وفاقی و صوبائی حکومت اور متعلقہ اداروں نے اگر پانی کے حوالے سے شہریوں کو فی الفور ریلیف دینے کا کوئی انتظام اور بندو بست نہ کیا تو صورتحال کوئی خطر ناک رُخ اختیار کر سکتی ہے جس کی تمام تر ذمے داری حکومت پر عاید ہو گی ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی نے عوام کی ترجمانی کرتے ہوئے واٹر بورڈ کے ایم ڈی کے دفتر کے باہر پریس کانفرنس کر کے مسئلے کی جانب توجہ مبذول کرائی ہے مگر افسوس کہ تاحال کوئی نوٹس نہیں لیا گیا۔ کراچی میں پانی کے مسئلے کے حل کے لیے ضروری ہے کہ نہ صرف کے 4منصوبے کو فی الفور مکمل کر نے کے لیے ٹھوس اور سنجیدہ اقدامات کیے جائیں بلکہ اس کی مسلسل تاخیر ، روٹ کو بار بار تبدیل کرنے اس میں کرپشن اور نا اہلی کی تحقیقات بھی کرائی جائیں۔اس کے لیے جوڈیشنل کمیشن بنایا جائے یا یہ معاملہ نیب کے سپرد کیا جائے ۔
حافظ نعیم