ملکی معاشی شرح نمو بہتر ہونے سے مہنگائی کم ہوگی، وزارت خزانہ

311
Reduction in inflation

اسلام آباد: وزارت خزانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک کی معاشی شرح نمو بہتر ہو رہی ہے، جس کے نتیجے میں  مہنگائی کم ہوگی، تاہم بیرونی قرضے اور بھاری سود کی ادائیگیاں کسی بڑے چیلنج سے کم نہیں ہیں۔

ماہانہ اکنامک اپ ڈیٹ آؤٹ لک رپورٹ میں وزارت خانہ کی جانب سے اعداد و شمار جاری  کیے گئے ہیں، جن میں بتایا گیا ہے کہ مہنگائی 18.5 فیصد سے 19.5 فیصد کے درمیان جب کہ مئی 2024 میں مزید کم ہو کر 17.5 فیصد تک آنے کا امکان ہے۔ پہلی اور دوسری سہ ماہی میں شرح نموبالترتیب 2.5 فیصد اور 1 فیصد رہی ہے۔

اسی طرح 8 ماہ میں مالی خسارہ 34.8 فیصد اضافے سے3224 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔ رواں برس معاشی گروتھ معتدل اور اگلے سال زیادہ بہتر رہے گی۔ مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں مالی اوربیرونی شعبے میں بہتری آئی ہے۔

مالی سال کی پہلی ششماہی میں زرعی شعبے میں 5 سے 8.6 فیصد بہتری آئی ہے تاہم بڑی صنعتوں کی کارکردگی ہدف کے مقابلے غیر تسلی بخش رہی۔ رپورٹ کے مطابق 8 ماہ میں ٹیکس ریونیو 30 فیصد اضافے سے 6 ہزار 711 ارب روپے رہا۔ نان ٹیکس ریونیو دوگنا اضافے سے 2267 ارب روپے تک پہنچ گیا۔

9 ماہ میں برآمدات 9.3 فیصد اضافے سے 23 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئی۔ ترسیلات زر 0.9 فیصد اضافے سے 21 ارب ڈالر رہیں جب کہ اس عرصے کے دوران درآمدات 8 فیصد کمی سے 38.8 ارب ڈالر ریکارڈ کی گیئں۔

کرنٹ اکاوٴنٹ خسارہ 87.5 فیصد کمی سے 50 کروڑ ڈالر سرپلس رہا۔ براہ راست سرمایہ کاری 9.7 فیصد کمی سے ایک ارب 9 کروڑ ڈالر رہی۔ زرمبادلہ ذخائر 8 ارب ڈالر، ایکسچینج ریٹ 278 روہے سے تجاوز کرگیا ہے۔

وزارت خزانہ کے مطابق ترقیاتی اخراجات میں کمی اور پرائمری سرپلس میں بہتری آئی۔ زرعی قرضوں میں 33.6 فیصد اضافہ سے حجم 1434 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا۔ نجی شعبے کو قرض فراہمی میں 54 فیصد کمی ہوئی اور صرف 88.6 ارب روپے جاری کیے گئے۔ رپورٹ میں آئی ایم ایف کے دوسرے اقتصادی جائزے اور1.1 ارب ڈالر کی آخری قسط کی منظوری خوش آئند قرار دی گئی ہے جب کہ اسٹاک مارکیٹ میں تیزی سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی کا مظہر قرار دیا گیا ہے۔