ایرانی صدر کا دورہ: احتیاط ضروری ہے

283

حکومت پاکستان کو مستقبل بین کا مظاہرے کرتے ہوئے ایران کے ساتھ ہر چند برس بعد پیدا ہونے والی کشیدگی کا مکمل خاتمہ کرنے پر توجہ دینے چاہیے۔ تجارت کے معاملے میں بھی حکومتی عمل دخل صرف کسٹم، ٹیکس ڈیوٹی اور ممنوع اشیاء پر کنٹرول تک ہونا چاہیے ایسا معاہدہ کرنا چاہیے کہ دونوں طرف کے تاجر خود تجارت کریں۔ حکومتی مداخلت سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوتی ہیں۔ جبکہ تجارت کے فروغ کے لیے بنیادی ضرورت بینکوں کی شاخوں کا قیام سے اتفاق ہے اس معاملے میں وعدے اور یادداشتیں ہی دستخط ہوتی رہتی ہیں یہ تعداد بھی تو بہت کم ہے۔ خطے کی موجودہ صورتحال میں حکومت پاکستان کو ایک سرحد کو تو مکمل محفوظ بنالینا چاہیے۔ یوں تو افغان سرحد کو بھی اسی طرح محفوظ رکھنا چاہیے لیکن ایک بڑا سوال ہے کہ کہیں ایرانی صدر کے دورے کا تعلق اسرائیل فلسطین تنازع میں پاکستان کے کسی کردار سے متعلق تو نہیں جس کا تذکرہ کیا جارہا ہے کہ اس تنازع میں امریکا پاکستان سے کوئی کام لینا چاہتا ہے اس معاملے میں نہایت احتیاط سے کام لینا ہوگا ذرا سی غلطی پاکستان کو بھی خطرات میں گھسیٹ سکتی ہے۔