اب ریڈیو کی فیس بھی

756

پاکستانی عوام پہلے ہی ٹیکسوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں ان پر نے نئے ٹیکس لادے جارہے ہیں اور اب ٹی وی کے بعد ریڈیو لائسنس فیس بھی بجلی بلوں کے ذریعے وصول کرنے کی تجویز ہے۔ شاید یہ رقم 15 روپے ماہانہ ہوگی لیکن یہاں بھی وہی سوال ہے کہ یہ لائسنس فیس ریڈیو پاکستان کے پنشنرز کے لیے لی جائے گی لیکن کیا ہر پاکستانی ریڈیو پاکستان سنتا ہے، بالکل نہیں۔ سوال پی ٹی وی کے بارے میں بھی ہے کہ کیا ہر پاکستانی پی ٹی وی دیکھتا ہے۔ ٹی وی کا معاملہ تو یہ ہے کہ اب جو بھی ٹی وی دیکھنا ہے وہ کیبل والوں سے کیبل لگوانا ہے جس کی وہ فیس وصول کرتے ہیں اور ہر ماہ وہ د سو سے پانچ سو روپے تک کیبل آپریٹرز کو دیتے ہیں۔ ان کی اکثریت پی ٹی وی نہیں دیکھتی۔ اسی طرح ریڈیو پاکستان کا معاملہ ہے۔ کتنے لوگ ریڈیو پاکستان سنتے ہیں، البتہ ریڈیو کے بہت سے اسٹیشن ریڈیو پاکستان سے چلتے ہیں۔ لیکن اس طرح بجلی کے بلوں سے ٹیکس وصولی جاری ہے ۔تو رفتہ رفتہ حکمران ہر چیز کا بل، ہر چیز کا ٹیکس بجلی کے بلوں کے ذریعے وصول کرنے لگیں گے اور بجلی کے بلوں کا معاملہ ایسا پیچیدہ ہے کہ پتا ہی نہیں چلتا کہ کس چیز کے کتنے پیسے وصول کیے جارہے ہیں اور کس طرح سابقہ مدات میں بل میں رقم شامل کردی جاتی ہے۔ دوسری جانب یہ رویہ بھی قابل افسوس ہے کہ قوم میں یہ بیماری عام ہوتی جارہی ہے کہ کسی طرح ٹیکس بچالیا جائے۔ اس رویے نے حکمرانوں کو یہ موقع دیا ہے جو خود تو ٹیکس نہیں دیتے اور عوام کو ٹیکس چور کہتے ہیں۔عوام میں یہ بیماری بھی حکمرانوں ہی سے آئی ہے کہ کسی نہ کسی طرح ٹیکس بچایا جائے ۔ چند روز قبل وزیر خزانہ بھی یہی کہہ رہے تھے کہ لوگ ٹیکس نہیں دیتے،قرضہ مانگتے شرم آتی ہے لیکن کیا وہ اپنے کاروبار کا مکمل ٹیکس اداکرتے ہیں ۔