عدالت کو سب پتا ہونے سے کیا ہو گا

261

چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کراچی میں چودھری خلیق الزمان روڈ پر ایک پلاٹ کی کمرشلائزیشن کے خلاف درخواست کی سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ کراچی میں کیا کیا غیر قانونی ہو رہا ہے ہمیں سب پتا ہے۔ زیر بحث کیس بھی بالکل شارع فیصل کے نسلہ ٹاور کی طرح کا لگتا ہے۔ایک 22منزلہ عمارت گرین ونز کلفٹن میں تعمیر ہو چکی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے شہری محکموں کو دی گئی رقم کی رسیدیں طلب کیں تو بلڈر کے وکیل نے پیش کرنے کا وعدہ کیا ہے کہ سندھ ماسٹر پلان کے ایم سی اور دیگر محکموں کو پیسے دیے ہیں۔ عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ آپ کے ہاتھ صاف ہیں تو رسیدیں دکھا دیں۔ اب وہی معاملہ ہے عمارت کھڑی ہو گئی ہے جو محکمے رشوت لے کر تعمیر کی اجازت دیتے ہیں اصولوں کی خلاف ورزی پر آنکھیں بند کرتے ہیں باقاعدہ سرکاری این او سی جاری کرتے ہیں اس پر اعتراض ہو جائے اور مضبوط کیس فائل ہو جائے تو عدالت اسے غیرقانونی ہی قرار دے کر توڑنے کا حکم دے دیتی ہے۔ نسلہ ٹاورز کے کیس میں بھی یہی ہوا۔ عدالت عظمیٰ کا بڑا دعویٰ ہے کہ کراچی میں کیا کیا غلط ہوا ہے سب پتا ہے تو پھر پتا ہونے سے کیا ہوتاہے عدالت اس غلط کو روکے۔ یقین کریں کہ عمارت گرانے سے تو صرف بلڈرز اور چند ایسے افراد کو نقصان ہو گا جو اس عمارت میں خریدار یا حصے دار یا رہائشی ہوں گے لیکن اگر ایک مرتبہ عدالت جعلی سرٹیفکیٹ دینے، پیسے لے کر این او سی دینے والے اداروں کے خلاف کارروائی کرے ریٹائر ہونے کے باوجود طلب کر کے رشوت کی رقم وصول کرنے والوں کو سخت ترین سزا دے تو پیسے لے کر غلط کام کرنے کا رجحان ختم نہیں تو بہت کم ضرور ہو جائے گا۔ عدالت کو تو یہ پتا ہے کہ کراچی میں کیا کیا غیر قانونی ہو رہاہے لیکن کراچی کے شہری تو اسپتال، اسکول، تھانے، عدالتوں، شہری اداروں، زمینوں کی الاٹمنٹ رجسٹری منتقلی خرید و فروخت ہر معاملہ میں ہر ہر مرحلے پر جانتے ہیں کہ کیا کیا غیرقانونی ہو رہا ہے لیکن ان کو تو آج تک کسی عدالت سے ریلیف نہیں ملا۔ اگر کراچی سے نکلیں تو حال ہی میں قومی انتخابات میں کیا ہوا۔ کیا عام انتخابات مفاد عامہ کا معاملہ نہیں اس کے بارے میں کیا عدالتوں کو نہیں پتا کہ کیا کیا غیر قانونی ہوا۔ یہ بھی معلوم ہے لاپتا لوگوں کے معاملے میں تو عدالت کو سب پتا چل چکا۔ پورے ملک میں بہت کچھ غیرقانونی ہو رہا ہے اور عام آدمی سے لے کر عدالت تک سب کو پتا ہے لیکن اس پتا ہونے سے فرق کیا پڑ رہا ہے۔ عوام کو انصاف ملے تو پتا چلے گا کہ سب کچھ پتا ہے۔