ڈالروں کی بارش بے سبب نہیں

473

گزشتہ کچھ دنوں سے آئی ایم ایف پاکستان پر اس قدر مہربان ہے کہ اس نے کمال مہربانی سے پاکستان کے بارے میں مثبت رپورٹیں دینا شروع کردی ہیں گویا پاکستان اس کا اچھا بچہ بن گیا ہے اور اچھی خبروں اور شاباشی کی رفتار اس قدر تیز ہے کہ دنیا حیران ہے کہ آئی ایم ایف جو اپنے منظور کردہ قرضوں کی رقم جاری کرنے سے قبل چار چار چھلنیاں لگاکر تاخیر سے رقم جاری کرتا ہے اچانک پاکستان کے سابقہ قرضے کی رقم بھی جاری کررہا ہے اور پاکستانی حکومت کی کارکردگی کی تعریفیں بھی کررہا ہے بلکہ ایک اور قدم آگے برھ کر کہا ہے کہ پاکستان جب نیا قرض مانے گا ہم دے دیں گے۔ پاکستان کے حکمران طبقے اشرافیہ اور اسٹیبلشمنٹ کی ذہنی ساخت اور عادات کو دیکھتے ہوئے یہ بات ایک عجیب و غریب کہانی لگتی ہے کہ پاکستان نے معیشت سدھانے کے کام کا نہ صرف آغاز کردیا ہے بلکہ اس کا اعتماد عالمی ادارے پر اتنا بڑھ گیا ہے کہ وہ جب بھی مانگے گا قرض دینے کیلیے تیار ہے لیکن یہ عالمی شیطانی طاقتیں اور عالمگیر شیطانی حکومت کے قیام کیلیے مصروف گماشتے کوئی کام اپنے مفاد کے بغیر نہیں کرتے اس بات کے اشارے تو مل رہے تھے کہ آئی ایم ایف کا رویہ پاکستان کے ساتھ اسرائیل فلسطین تنازع کی وجہ سے نرم ہوا تھا اور جب سے اب تک مہربانیاں ہورہی ہیں لیکن اس استعمار کا طریقہ یہ ہے کہ ایک جانب سے رسی ڈھیلی کرتے ہیں تو دوسری جانب سے کھینچ لیتے ہیں۔ آئی ایم ایف تو پاکستان کے پرانے قرضے بھی جاری کررہا ہے اور نئے قرضے لیے کھڑا ہے۔ سعودی عرب اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کو تیار ہے لیکن امریکا کو کیا ہوگیا کہ پاکستان کے میزائل پروگرام میں آلات کی فراہمی کے الزام پر چار غیر ملکی کمپنیوں پر پابندی لگادی ان میں سے تین چین اور بیلاروس کی ایک کمپنی ہے پاکستان کا یہ میزائل پروگرام حال میں شروع نہیں ہوا اکتوبر ۲۰۲۳ میں ابابیل کے نام سے میزائل ٹیسٹ فائر کیا گیا تھا گویا میزائل پروگرام کیلیے آلات اور پرزے اس سے بھی پہلے سے حاصل کیے جارہے تھے تو کیا امریکی انٹیلی جنس اتنی نالائق ہے کہ اسے یہی پتا نہیں چلا کہ تین چینی کمپنیاں اور ایک بیلاروس کی کمپنی پاکستان کو میزائل پروگرام کیلیے آلات فراہم کررہی ہے۔ پاکستانی پروگرام تو اس وقت بھی جاری تھا جب امریکا پر رجیم چینج کا الزام لگا تھا اور اس سے پہلے بھی جاری تھا ظاہر ہے ان کمپنیوں کے آلات اور پرزہ جات کے بارے میں امریکی جاسوس ادارے اچھی طرح واقف ہوں گے لیکن اپنی معلومات کسی ایسے ہی موقع کیلیے سنبھال کر رکھی جاتی ہیں۔ معاملہ صرف چار غیر ملکی کمپنیوں کا نہیں ہے بلکہ معاملہ یہ ہے کہ کون سی معلومات کب استعمال کی جائیں۔ پاکستان کیلیے دوست ممالک کی جانب سے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے اعلان نے قرضے ری رول کرنے کی دل خوش کن خبر اور آئی ایم ایف کی قرضوں کیلیے جھولی بھر بھر کر دینے کی پیشکش سب بے سبب تو نہیں ہیں۔ جماعت اسلامی پاکستان کی بیدار مغز قیادت تمام معاملات کو دیکھ رہی ہے اور نومنتخب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تمام معاملے کو گہرائی سے جائزہ لینے کے بعد دو ٹوک الفاظ میں اعلان کیا ہے کہ ڈالروں کے عوض اسرائیل کو تسلیم کرنے کی سازش ناکام بنادیں گے۔ امیر جماعت نے واضح اعلان کیا کہ مسئلہ فلسطین کا دو ریاستی حل قبول نہیں، حافظ نعیم نے مسلم دنیا اور اسرائیل مخالف ممالک کا مشترکہ اجلاس بلاکر اسرائیل کو سب سے پہلے جنگ بندی پر مجبور کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے لاہور میں لبیک یا اقصیٰ مارچ سے خطاب میں کہا کہ غیور پاکستانی قوم بھکاری نہیں۔ انہوں نے جعلی مینڈیٹ والی حکومت سے اپیل کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ تمام اسلامی اور اسرائیل مخالف ممالک کی مشترکہ کانفرنس بلاکر اسرائیل کو وارننگ دیں کہ جنگ بند کرو تو اسرائیل اسی روز حماس کی شرائط پر جنگ بندی کے لیے تیار ہوجائے گا۔ حافظ نعیم الرحمن نے ڈالروں کی بارش کے پیچھے چھپی ہوئی سازش کو بھی بھانپ لیا اور پاکستانی قوم کی غیرت کا ڈالروں کے عوض سودا کرنے کی تیاریوں کو روکنے کا اعلان کیا ہے۔ پاکستانی معیشت تباہ ضرور ہے لیکن جن ہاتھوں میں ملک دیا گیا ہے وہ اس ملک کے وسائل اور نظریے اور جغرافیے میں سے کسی چیز کا تحفظ نہیں کرسکتے۔ آئی ایم ایف کی جانب سے نئے قرض پروگرام کیلیے پاکستان کی درخواست منظور کرنے کی خبر بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے اور اس سے قبل پاکستان کے درآمد شدہ وزیر خزانہ نے بھی کہا تھا کہ پاکستان کو دبئی اور سنگاپور کی طرح سوچ بدلنی ہوگی۔ حالانکہ سوچ نہیں بدعنوانی کی عادت بدلنی چاہیے جو لوگ حکمران ہیں وہ کسی طرح آئی ایم ایف پروگرام سے جان نہیں چھڑانا چاہتے کیونکہ اس سے ان کی شاہ خرچیوں کیلیے آسانی سے رقم حاصل ہوجاتی ہے پاکستان کا اصل مسئلہ بھی معاشی نہیں ہے بدعنوان حکمران ہیں۔