7 ہزار اسرائیلی فوجی ذہنی اور نفسیاتی مریض بن گئے

233

غزہ میں فوجی کارروائیوں، شمالی محاذ پر کشیدگی اور ایران کے ساتھ تناؤ نے اسرائیلی فوج کو مشکلات سے دوچار کردیا ہے،7ہزار  فوجی ذہنی اور نفسیاتی امراض کا شکارہوگئے۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزارت دفاع کے بحالی ونگ کو 7 اکتوبر سے تقریباً 7000 ذہنی اور نفسیاتی امراض میں مبتلا افراد کے کیس موصول ہوئے ہیں۔ وزارت دفاع کے بحالی ڈویژن کی طرف سے اسرائیل میں زخمی، نفسیاتی طور پر متاثر ہونے اور پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر کے متاثرین کے بارے میں اعداد و شمار شائع کرنے کے بعد یہ انکشاف ہواہے۔

رپورٹ کے مطابق 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد بحالی ونگ میں 7 ہزار209اہلکارزخمی حالت میں پہنچےجن میں 2ہزار 111تقر یباً 30 فیصد ذہنی امراض میں مبتلا تھے۔ ان میں سے بیشتر میں خود کشی کا رجحان بھی پایا گیا ہے۔ گذشتہ سال کے آخر میں اسرائیلی میڈیا نے حکام کے حوالے سے انکشاف کیا کہ فوج کے بحالی کے محکمے نے نفسیاتی امراض میں مبتلا فوجیوں کا جائزہ لینے کے لیے نفسیاتی ماہرین اور نرسوں کی ٹیمیں تشکیل دینے کا فیصلہ کیا جو خودکشی کے رجحانات سے نمٹنے کے لیے کام کررہی ہیں۔

واضح رہے کہ اسرائیلی جنگی فوجیوں کی بحالی کا نیا پروگرام گذشتہ فروری میں نافذ ہوا، جس میں غزہ پر اسرائیل کی سابقہ جنگوں سے علاج کروانے والے 13ہزار 500 سے زائد فوجی شامل ہیں۔ محکمہ بحالی میں سوشل سروس یونٹ کے سربراہ نوا رفا نے اُس وقت کہا تھا کہ کچھ فوجی جن کی نفسیاتی حالت خراب ہو چکی تھی وہ اپنے سپروائزر یا خاندان کے ممبران کو فون کر کے امداد کا مطالبہ کررہے تھے۔

دوسری جانب ترک صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ وہ اس ہفتے کے آخر میں ترکی میں فلسطینی گروپ حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کی میزبانی کریں گے۔ ایردوان نے قانون سازوں کو بتایا فلسطینی تحریک کے رہنما اس ہفتےمیں ملاقات ممکن ہے۔ نجی ٹیلی ویژن چینل کے مطابق دونوں افراد ہفتے کے روز استنبول کے ڈولمہ باغچہ محل میں ملاقات کریں گے۔اردوان اور ہانیہ کی آخری ملاقات جولائی 2023 میں انقرہ کے صدارتی محل میں فلسطینی صدر محمود عباس کے ہمراہ ہوئی تھی ۔ترک رہنما کے قطر میں مقیم ہانیہ کے ساتھ دیرینہ دوستانہ تعلقات ہیں۔ایردوان نے گذشتہ ہفتے غزہ میں اسرائیلی حملے میں ہانیہ کے تین بیٹوں اور پوتے پوتیوں کی ہلاکت پر ان سے تعزیت کی۔

غزہ میں 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس گروپ کے حملے سے شروع ہونے والی جنگ کے بعد سے ایردوان اسرائیل کے سخت ترین ناقدین میں سے ایک رہے ہیں۔ایردوآن نے اسرائیل کو ”دہشت گرد ریاست“ قرار دیا ہے اور اس پر غزہ میں ”نسل کشی“ کرنے کا الزام لگایا ہے۔ترک صدر رجب طیب اردگان نے فلسطینی مسلح تحریک حماس کا موازنہ ترک انقلابی فورسز سے کیا ہے جس نے 1920 کی دہائی میں اناطولیہ سے غیر ملکی فوجوں کو نکالنے میں مدد کی تھی۔

دوسری جانب اسرائیلی حکام نے گزشتہ ہفتے حملوں کے بعد ایران کے خلاف انتقامی کارروائی شروع کرنے پر غور کیاتھا تاہم پھر پیچھے ہٹنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ اسرائیلی حکام نے مزید کہا کہ جنگی کونسل نے آپریشنل وجوہات کی بنا پر ایران کے خلاف حملے کو ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس تناظر میں ایک امریکی اہلکار نے کہا ہے کہ اسرائیل نے تصدیق کی ہے کہ وہ ایران کے حوالے سے اپنے فیصلوں سے واشنگٹن کو آگاہ کرے گا۔ یہ بیانات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب امریکی صدر نے اسرائیل کو جنگ میں گھسیٹے جانے کے خلاف خبردار کیا تھا۔امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے اسرائیل پر زور دیا تھا کہ وہ تہران کے خلاف کسی بھی انتقامی کارروائی میں محتاط رہے۔

واضح رہے گزشتہ چند روز کے دوران اسرائیلی فوجی اور سیاسی حلقوں میں ردعمل کے وقت اور نوعیت کے بارے میں بہت سی گردش کرتی رہی ہیں۔ کچھ عہدیداروں نے بغیر کسی تاخیر کے براہ راست اور فوری جواب دینے کا مطالبہ کیا اور دیگر نے ایران کو جواب دینے میں انتظار کرنے کو فائدہ مند قرار دیا ہے۔