اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر کے مقررہ وقت میں حل کیلئے کوششوں کا آغاز کرے‘ ڈاکٹرغلام نبی فائی

454

ورلڈ کشمیر اویئرنس فورم کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر غلام نبی فائی نے کہا ہے کہ تنازعہ کشمیر کو اکثر دنیا کا ممکنہ طور پر سب سے خطرناک تنازعہ قرار دیا جاتا ہے کیونکہ اس سے جنوبی ایشیا کے ڈیڑھ ارب لوگوں کی قسمت وابستہ ہے جو کہ انسانی آ بادی کے کل کا پانچواں حصہ ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈاکٹر غلام نبی فائی نے استنبول میں 5ویں بین الاقوامی آسام اسلامک یونین کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے امریکہ کی کشمیر کے حوالے سے پالیسی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ جب 1947میں کشمیر کا تنازعہ پیدا ہوا تو امریکہ نے اس موقف کی حمایت کی کہ جموںو کشمیر کے مستقبل کی حیثیت کا تعین علاقے کے لوگوں کی خواہشات اور امنگوں کے مطابق کیا جانا چاہیے۔ انہوںنے کہا کہ مریکہ قرارداد نمبر 47 کا اصل سپانسر تھا جسے سلامتی کونسل نے 21 اپریل 1948 کو منظور کی تھی۔ انہوں نے کہا یہ افسوسناک ہے کہ سرد جنگ کے خاتمے کے بعد بھی کشمیری انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔ انہو ں نے کہا کہ یہ ایک ایسی حقیقت ہے جو عالمی ضمیر کے لیے چشم کشا ہے۔ ڈاکٹر فائی نے کہا کہ یہ سمجھنا مشکل ہے کہ عالمی طاقتیں تنازعہ کشمیر پر اپنے روایتی اصولی موقف کے برعکس اس مسئلے سے کیوںآنکھیں چرا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ابتدا میں امریکہ کی فعال شرکت کیساتھ اپنے سو سے زائد اجلاسوں میں مسئلہ کشمیر حل کے لیے بے پناہ محنت اور سوچ بچار کی ہے۔ انہوں نے امریکہ پر زور دیا کہ وہ سلامتی کونسل کی رضامندی کے ساتھ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے کہے کہ وہ براہ راست یا اعلیٰ بین الاقوامی حیثیت کے نمائندے کے ذریعے ثالثی کی مستقل کوششوں کا آغاز کریں جسکا مقصد کشمیر یوں کی امنگوں کے مطابق ایک مقررہ وقت میں تنازعہ کشمیر کو حل کرنا ہو۔