مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں عرب آبادی کی منظم نسل کشی

337

1948ء کی جنگ میں صہیونی غاصب مسلح عناصر نے جن فلسطینی علاقوں پر قبضہ کیا، انہیں اندرون فلسطین کے علاقے قرار دیا جاتا ہے۔ ان علاقوں میں گزشتہ چند برسوں کے دوران مقامی عرب اور فلسطینی آبادی کے خلاف قتل وغارت گری، لوٹ مار اور دیگر سنگین جرائم کا سلسلہ نہ صرف جاری ہے بلکہ وقت گزرنے کے ساتھ اس میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ امر انتہائی تشویش کا باعث بنا ہے کہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں بسنے والے فلسطینیوں کو دانستہ طور پر چن چن کر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
مقامی فلسطینی تنظیموں کے رہ نمائوں، سماجی کارکنوں، صحافیوں اور نمایندہ افراد کو جان سے مارنے جیسے حربوں کا سامنا ہے۔ اسرائیلی پولیس کا دعویٰ ہے کہ فلسطینیوں کو نشانہ بنائے جانے کے پیچھے منظم مافیا کا ہاتھ ہے مگر ایسا کیوں‌ہے کہ یہ مافیا صرف فلسطینی عرب آبادی کے خلاف کیوں سرگرم ہے؟ شہید ہونے والے فلسطینیوں کے لواحقین کی طرف سے ایسے جرائم پیشہ عناصر کی نشاندہی بھی کی گئی مگر پولیس انہیں پکڑنے اوران کے خلاف قانونی کارروائی کو دانستہ نظرانداز کر رہی ہے۔ مقامی سطح پر عرب آبادی اور انسانی حقوق کے حلقوں کی طرف سے یہ تاثر زور پکڑ رہا ہے کہ نسل کشی کی اس مذموم سازش کے پیچھے قاتل گینگ یا مافیا نہیں بلکہ اسرائیل کی سرکاری پالیسی اور منظم حکمت عملی کار فرما ہے، جس کے تحت فلسطینی آبادی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
جنوری 2021ء کے دوران جرائم کے ایسے 2 واقعات سامنے آئے ہیں، جن میں 2 اہم شخصیات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ 1948ء کے مقبوضہ علاقوں میں قائم اسلامی تحریک کے رہ نما سلیمان الاغباریہ جو جماعت میں مسجد اقصیٰ کے امور کے نگران ہیں، کو 7 جنوری کو مسلح افراد نے گولی مار کر شدید زخمی کردیا۔ اس کے بعد یافا شہر میں ایک مذہبی رہنما اور اسلامی تحریک کے عہدیدار الشیخ محمد ابو نجم کو 24 جنوری کو فائرنگ کر کے شہید کر دیا گیا۔
گزشتہ کئی سال سے جاری غیراعلانیہ نسل کشی کے دوران ایسا کوئی مہینہ نہیں گزرا، جس میں ان علاقوں میں کسی فلسطینی کو گولیاں مار کر شہید کیے جانے کی خبر نہ آتی ہو۔ اسرائیلی حکام کی طرف سے ان واقعات اور جرائم پر دانستہ خاموشی برتی جاتی ہے۔ فلسطینیوں کی دانستہ نسل کشی کے پیچھے دو اہم اسباب ہیں۔ ایک سبب تو اجرتی اور منظم مافیا ہے جسے اسرائیلی حکومت اور ریاستی اداروں کی اعلانیہ یا غیر اعلانیہ مدد حاصل ہے اور وہ اداروں کی آشیر باد سے فلسطینیوں پر حملے کرتے ہیں۔ دوسرا سبب یہودی آباد کاروں میں بانٹا گیا بے پناہ اسلحہ ہے، جسے وہ فلسطینیوں کی نسل کشی کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
مبصرین کا خیال ہے کہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں عرب آبادی کی نسل کشی کو اسرائیل کی فلسطینی آبادی کے خلاف جاری مہم سے الگ نہیں دیکھا جا سکتا۔ فلسطینیوں کی نسل کشی کے ایک یا دو واقعات نہیں بلکہ یہ سلسلہ طویل عرصے سے جاری ہے۔ اسرائیلی حکومت کی طرف سے اس پر آج تک کوئی نوٹس نہیں لیا گیا۔ اسرائیلی پولیس جرائم میں‌ملوث عناصر کے خلاف کارروائی سے پہلو تہی کیوں‌برت رہی ہے؟ جرائم کے واقعات کو نظر انداز کرنا اور مجرموں کی نشاندہی ہونے کے باجودانہیں آزاد چھوڑنا یہ ثابت کرتا ہے کہ فلسطینیوں کی نسل کشی میں ملوث صہیونی قاتل گینگ کو پولیس اور دوسرے سیکورٹی اداروں کی حمایت اور مدد حاصل ہے۔
دوسری طرف ہم دیکھتے ہیں کہ یہودیوں میں پھیلے منشیات فروش گینگ اور دیگر جرائم پیشہ عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا گیا ہے، مگر فلسطینیوں کے قتل عام کا سلسلہ بند نہیں‌کیا جاسکا۔ 2014ء سے 2017ء تک کے اعدادو شمار کو دیکھا جائے تو یہودی آبادی کی نسبت فلسطینی عرب آبادی کےخلاف تشدد اور دیگر جرائم میں 5 گنا زیادہ واقعات پیش آئے۔ فلسطین میں دوسری تحریک انتفاضہ کے بعد فلسطین کے اندرونی علاقوں میں بسنے والے فلسطینیوں پر عرصہ حیات تنگ کردیا گیا اور ایک منظم مافیا فلسطینیوں کی نسل کشی میں مصروف ہوگیا۔ اسرائیلی پولیس کی دانستہ لاپروائی کے نتیجے میں قاتل گینگ اور مافیا کو مزید حوصلہ ملا۔
2000ء کے بعد 1948ء کے مقبوضہ عرب علاقوں میں 7001 فلسطینیوں کو نسل کشی کی بھینٹ چڑھا دیا گیا۔ 2021ء میں ایک ماہ سے بھی کم وقت میں 6 فلسطینیوں‌کو بے دردی کے ساتھ شہید کیاگیا جب کہ بیت المقدس میں 4 فلسطینیوں کو شہید کیا گیا ہے۔اقوام متحدہ کے اعداد وشمار کے مطابق قدرتی طور پر10 لاکھ افراد میں 10 افراد جرائم کا نشانہ بنتے ہیں مگر فلسطین کے 1948ء کے علاقوں میں یہ تناسب 10 لاکھ میں 46 ہے۔ 2020ء کے دوران مقبوضہ عرب علاقوں میں 111 فلسطینیوں کو شہید کیا گیا اور کسی ایک شہادت پربھی اسرائیلی پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی حالانکہ بیشتر واقعات میں قاتل سامنے موجود ہیں۔ 2019ء میں 94 فلسطینیوں‌کو شہید کیا گیا اور پولیس نے صرف 39 کیسز کی رپورٹ درج کرائی۔ 2018ء کو 76 فلسطینی شہید کیے گئے۔ 2017ء میں 72، 2016ء میں 64، 2015ء میں 58 فلسطینیوں‌کو شہید کیا گیا۔