کورونا اور آئی ڈی2020

2554

 

 

ڈیجیٹل آئیڈنٹی فکیشن پروگرام ID2020 کا ایجنڈا محض اتنا ہی نہیں ہے کہ دنیا کے ہر فرد کی ایک عددی شناخت ہونی چاہیے ۔ اس کا ایجنڈا اس سے بہت آگے ہے ۔ اس پروگرام کا مقصد ایک طرف تو نیو ورلڈ آرڈر کا نقطہ آغاز ہے تو دوسری جانب یہ ہمہ گیر ویکسی نیشن پروگرام کا حامل ہے ۔ جیسے ہی کسی فرد کو ڈیجیٹل آئیڈنٹی فکیشن مل جاتی ہے ، اب وہ کسی ایک ملک کا شہری نہیں رہتابلکہ ایک عالمگیر حکومت کا شہری بن جاتا ہے ۔ ID2020 کے منتظمین کا میں پہلے بھی ذکر کرچکا ہوں ۔ان منتظمین کو ID2020 Alliance کا نام دیا گیا ہے ۔ ان منتظمین میں کسی ایک فرد کا نام شامل نہیں ہے بلکہ ان میں ادارے اور کئی اداروں پر مشتمل اتحاد شامل ہیں ۔
اس کے بارے میں اپنے مضمون کورونا اور RFID میں پہلے بھی لکھ چکا ہوں کہ اس پروگرام کو دنیا میں نافذالعمل کرنے کے لیے باقاعدہ ایک الائنس تشکیل دیا گیا ہے جس کے بانی اراکین میں شامل ہیں Accenture ، The Rockefeller Foundation ، IDEO، Gavi اور Microsoft ۔ ID2020 Allianceکے بانی اراکین میں شامل یہ ادارے خود ایک کہانی ہیں ۔ مثال کے طور پر Gavi خود ایک الائنس کا نام ہے ۔ Gavi مخفف ہے The Global Alliance for Vaccines and Immunizationsکا ۔ اس کا قیام سن 2000 میں ورلڈ اکنامک فورم کے اجلاس کے موقع پر سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں عمل میں لایا گیا ۔ اس کے قیام کا مقصد تھا پوری دنیا میں ہر فرد کو مطلوبہ ویکسین لگانا ۔ Gavi کے ڈھانچے کو دیکھنے کی کوشش کریں تو کچھ پتا نہیں چلتاکہ اس کے اصل اراکین کون کون ہیں سوائے اس کے کہ عالمی ادارہ صحت، یونیسیف، عالمی بینک ، بل اینڈ ملنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے علاوہ ویکیسن بنانے والی ساری کمپنیاں، این جی اوز، صحت کے سرکاری ادارے اور ڈونر ممالک شامل ہیں ۔ مزید چھان بین سے پتا چلتا ہے کہ امریکا، برطانیہ اور فرانس کی حکومتیں اس کے بڑے ڈونرز میں شامل ہیں ۔ Gavi کے بارے میں مزید چھان بین کریں تو پتا چلتا ہے کہ سن 2000 میں قائم کی جانے والی اس تنظیم کے اہداف بھی 2020 تک کے ہی متعین کیے گئے ہیں ۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ ID2020 میں مائیکروسوفٹ بھی شامل ہے اور بل اینڈ ملنڈا گیٹس فاؤنڈیشن بھی شامل ہے ۔ اس میں عالمی بینک بھی شامل ہے اور ویکسین بنانے والی ساری ہی کمپنیاں بھی جنہوں نے اپنی شناخت خفیہ رکھی ہوئی ہے ۔ اس میںعالمی ادارہ صحت اور یونیسیف بھی شامل ہیں اور درجنوں این جی اوز بھی ، جن کی شناخت بھی خفیہ ہے ۔ ان میں راکفیلر فاؤنڈیشن بھی شامل ہے اور امریکا و یورپی ممالک بھی براہ راست شامل ہیں ۔ ان سب کا ایک ہی ایجنڈا ہے اور وہ ہے نیو ورلڈ آرڈر۔
اس پروگرام کے مقاصد میں صرف انسانی جسم میں مائیکرو چپ کی تنصیب ہی شامل نہیں ہے بلکہ یہ ہمہ گیر ویکسی نیشن کی بھی بات کرتا ہے ۔ بلی تھیلے سے 18 مارچ کو اس وقت باہر آئی جب بل گیٹس نے reddit.com پر ‘Ask Me Anything’ کے سیشن میں کورونا وائرس کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اس کا ایک ہی حل ہے اور وہ ہے انسانی جسم میںمائیکروچپ کی تنصیب ۔ انہوں نے بتایا کہ وہ بہت جلد human-implantable capsules کی لانچنگ شروع کرنے والے ہیں ۔ یہ digital certificates ہوں گے جو بتائے گا کہ کس کس کو کورونا وائرس کے لیے ٹیسٹ کیا جاچکا ہے اور کس کس کو اس کی ویکسین لگائی جاچکی ہے ۔ چونکہ پروگرام ID2020 میں دیگر ویکسین بنانے والی کمپنیاں شامل ہیں ، اس لیے بہترین صحت اور بیماری سے بچاؤ کے لیے ہر انسان کو لازمی طور پر اسی طرح ساری ویکیسن لگوانی پڑیں گی جس طرح سے آج کل نومولود بچوں کو ویکسین کا پورا کورس کروایا جاتا ہے ۔
ایک مرتبہ پھر سے اعادہ کہ یہ مائیکرو چپ صرف اس مقصد کے لیے نہیں ہے ۔ یہ ایک کثیر المقاصد چپ ہے حتیٰ کہ اس کے ذریعے ریاست کسی بھی حاملہ عورت کا غیر مطلوب حمل بھی ضائع کرسکتی ہے ، کسی بھی شخص میں ہیجان پیدا کیا جاسکتا ہے اور کسی بھی شخص کی دل دھڑکن کو بند کرکے اسے موت کے گھاٹ بھی اتارا جاسکتا ہے ۔
ایسا نہیں ہے کہ عددی شناخت کا عمل اب شروع ہوا ہے ، یہ تو بہت عرصے سے جاری ہے ۔ آپ کے شناختی کارڈ کے اجراء کے موقع پر آپ کا پورا بائیو میٹرک کرلیا جاتا ہے ۔ متحدہ عرب امارات جائیں تو آنکھوں کے آئرس کو ریکارڈ کرلیا جاتا ہے ۔ سب سے بڑھ کر آپ کا موبائل فون ہی آپ کی اپنی جاسوسی کرتا ہے ۔ وائی فائی کے ذریعے ہر موبائل فون کی بارہ اعداد پر مشتمل شناخت دی جاتی ہے ۔ اب تو یہ ٹیکنالوجی بڑے سپر اسٹورز کے پاس بھی ہے کہ انہیں معلوم ہوتا ہے کہ فلاں موبائل فون کا مالک ایک ماہ میں کتنی بار ان کے سپر اسٹور میں آیا ، اس نے کتنا وقت گزارا اور کس چیز کی کتنی خریداری کی ۔ اس بنیاد پر وہ مذکورہ خریدار کے لیے پرکشش پیکیج بھی دیتے ہیں ۔مائیکرو چپ لگاتے وقت بھی پورا بائیومیٹرک کیا جاتا ہے اور اس کی آنکھوں کو اسکین بھی کیا جاتا ہے ۔ تاہم اس میں اور فون کے ذریعے جاسوسی میں یہ فرق ہے کہ فون کے ذریعے یہ تو پتا چل جاتا ہے کہ کون کتنا وقت کہاں گزارتا ہے ، سرچ انجن سے کیا دیکھتا ہے ، کیا گفتگو کرتا ہے وغیرہ وغیرہ مگر اسے کنٹرول نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ مائیکرو چپ سے انسان کو کنٹرول کرنا ممکن ہے ۔ یہی وجہ ہے کورونا کا ڈھنڈورا بھی خوب پیٹا گیا ہے اور کامیابی سے اس کے ذریعے لوگوں کو خوفزدہ بھی کردیا گیا ہے ۔ خوف کے مارے پوری دنیا سب کچھ کرنے کو تیار ہے ۔ مائیکرو چپ لگانے کا آغاز تو دو سال قبل ہی کردیا گیا تھا ۔ سوئیڈن میں شہریوں کی ایک بڑی تعداد اسے لگوارہی ہے ۔ تیسری دنیا میں اقوام متحدہ کے تعاون سے تھائی لینڈ میں موجود مہاجرین میں اسے لگایا جارہا ہے ، اسے انڈونیشیا میں بھی اقوام متحدہ کے تعاون سے آزمائشی بنیادوں پر لگایا جارہا ہے ۔ تاہم ابھی تک اسے لازمی قرار نہیں دیا گیا ہے ۔ شنید ہے کہ امریکا میں کورونا کی وجہ سے اٹلی جیسے حالات پیدا کیے جائیں گے اور پھراس کی آڑ میں اسے چند ماہ میں ہی لازمی قرار دے دیا جائے گا ۔
اس دنیا پر ایک عالمگیرشیطانی حکومت کے قیام کی سازشوں سے خود بھی ہشیار رہیے اور اپنے آس پاس والوں کو بھی خبردار رکھیے ۔ ہشیار باش ۔