آئیں! کرسٹیانو رونالڈو سے ملیں!

369

 

 

کھلے میدانوں میں کھیلے جانے والے کھیلوں میں فٹبال وہ کھیل ہے جس کو پسند کرنے والوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے، تقریباً دنیا کی سات ارب آبادی میں سے ساڑھے تین ارب لوگ فٹبال سے محبت رکھتے ہیں اور ہم پاکستانیوں کا پسندیدہ ترین کھیل کرکٹ جسے دوسرے نمبر پر رکھا گیا ہے اور اس کے چاہنے والوں کی تعداد ایک اندازے کے مطابق ڈھائی ارب ہے۔ فٹبال وہ کھیل ہے جو کھیلنے اور دیکھنے دونوں ہی میں وقت کے گزرنے کا پتا نہیں چلنے دیتا۔ فٹبال نے دنیا کو بڑے بڑے نام دیے جن میں برازیل سے تعلق رکھنے والوں میں پیلے، رونالڈو، رونالڈینیو، نیمار قابل ذکر رہے، ارجنٹائین کے میرا ڈونا اور میسی، جرمنی سے کلوز، برطانیہ سے ڈیوڈ بیکھم اور رونی، فرانس سے زیڈان اور ہینری، اٹلی سے ٹوٹی، مالدینی اور بیجیو، آخیر میں پرتگال کو لیتے ہیں جہاں سے لوئیس فیگو نے اپنے ملک کی پہچان بڑھائی لیکن آج دنیائے فٹبال میں پرتگال کی شان کرسٹیانو رونالڈو بنے ہوئے ہیں۔
آج دنیا سماجی ابلاغ کے گرد گھوم رہی ہے اور دنیا کے کسی کونے میں رونما ہونے والے واقع کی خبر لمحوں میں آپ کے سامنے موجود ہوتی ہے، ساتھ ہیرو کو زیرو اور زیرو کو ہیرو بنانے کی ذمے داری بھی سماجی ابلاغ نے اٹھا لی ہے۔ فٹبال کے ایک بہت بڑے مقابلے جاری ہیں اور دیگر کھیلوں کی طرح کھلاڑی مقابلہ شروع ہونے سے قبل اور میچ کے اختتام پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہیں اور مقابلے کے لیے کی گئی تیاریوں اور اپنی ٹیم کی صورتحال سے آگاہ کرتے ہیں۔ ایسی ہی ایک گفتگو کے آغاز پر پرتگال کی نمائندگی کرنے والے اور دنیا کے جانے مانے کرسٹیانو رونالڈو نے اپنے سامنے رکھی گئی کوکا کولا کی دو بوتلوں کو باقاعدہ اپنے ہاتھ سے اٹھا کر کہیں اور رکھ دیا اور اپنی پانی کی بوتل کو جس پر کسی قسم کا کوئی اشتہار آویزاں نہیں تھا سامنے رکھتے ہوئے کہا کہ میرے پاس پانی ہے۔ اتنے جانے مانے کھلاڑی کا اس طرح کا عمل اس کے چاہنے والوں کے لیے ایک سبق ہوتا ہے یہی وجہ ہوئی ہوگی کہ کوکا کولا کو اربوں ڈالر نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ یہ عمل کسی مولوی صاحب نے یا کسی اور مذہب کے ماننے والے نے نہیں کیا تھا یہ دنیا میں سب سے زیادہ دیکھے جانے والے کھیل کی ایک انتہائی مشہور و معروف شخصیت جس کا بظاہر مذہب سے کوئی خاص تعلق دکھائی نہیں دیتا، ایسا کرنا ساری دنیا کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی تھا۔
یوں تو ہم اور آپ عرصہ دراز سے مختلف ذرائع سے یہ دیکھ رہے تھے کہ اس قسم کے مشروبات انسانی صحت کے لیے انتہائی مضر ہیں اور خصوصی طور پر ہماری ہڈیوں کے لیے لیکن سنی ان سنی کا سلسلہ جاری رہا۔ لیکن کرسٹیانو رونالڈو کے اس عمل نے تو جیسے دنیا جو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ یہاں دو باتیں قابل ذکر ہیں ایک تو یہ مذکورہ ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ یہ کوئی طے شدہ عمل نہیں تھا دوسری بات وہ ہے کہ شاید کرسٹیانو رونالڈو کا کوکاکولا کے ساتھ کوئی کاروباری مسئلہ نہ ہو۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا یہ عمل انسانی صحت کی صورت حال کو کتنی تقویت دیتا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا میں ہر وہ شخص جو سماجی ابلاغ سے جڑا ہوا ہے، وہ کرسٹیانو سے نا واقف ہو۔ حقیقت میں یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے ملک کی شناخت کا ذریعہ بنتے ہیں، دنیا میں جہاں یہ جاتے ہیں وہاں اس ملک کا جھنڈا ضرور لہرایا جاتا ہے۔
کرسٹیانو رونالڈو کے والد نے ان کے نام کے ساتھ جو رونالڈ لگایا وہ امریکی صدر رونالڈ ریگن کے نام سے منسوب ہے جو ایک اداکار تھے اور انہیں بہت پسند تھے۔ پرتگال کی تاریخ میں گہرے نقوش ہیں۔ کرسٹیانو کا تعلق تقریباً ایک غریب گہرانے سے ہے، بارہ سال کی عمر سے باقاعدہ فٹبال کھیلنی شروع کی اور پھر والدہ نے تعلیم کا سلسلہ اس کی فٹبال سے رغبت کے پیش نظر موقوف کروادیا، پندرہ سال کی عمر میں کرسٹیانو کو ایک قسم کا دل کا عارضہ لاحق ہوا جس کے لیے کامیاب آپریشن کیا گیا اور بہت کم وقت میں کرسٹیانو ایک بار پھر میدان میں موجود تھا۔ کرسٹیانو رونالڈو کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ مشہور زمانہ یورپین فٹبال کلب مانچیسٹر یونائٹڈ کے پہلے بطور پرتگالی کھلاڑی منسلک ہوئے اور یہ وابستگی بطور مہنگے ترین کھلاڑی کی تھی۔ کرسٹیانو رونالڈو اپنے مینیجر ایلکس فرگوسن کے بارے میں کہتے ہیں کہ وہ کھیل کے لیے میرے باپ کی طرح ہیں۔ کرسٹیانو رونالڈو سماجی ابلاغ پر موجود سب سے زیادہ چاہے جانے والے کھلاڑی بھی ہیں۔ پرتگال کے ایک جزیرے مڈیرہ میں کرسٹیانو رونالڈو کا مجسمہ بھی آویزاں کیا گیا ہے جو اس با ت کا بھی ثبوت سمجھا جاسکتا ہے کہ وہاں کے لوگ ان سے کتنی والہانہ محبت کرتے ہیں۔
کرسٹیانو رونالڈو کی شخصیت کا ایک پہلو ان کی انسانی ہمدردی بھی ہے، جس کا چرچا عمومی طور پر سماجی ابلاغ میں کیا جاتا رہتا ہے لیکن مذکورہ واقع کے بعد کرسٹیانو نے انسان دوستی کی نئی مثال قائم کردی ہے۔ اگر کھیل کے اعداد و شمار کو کو دیکھا جائے تو ارجنٹائن کے لیونائیل میسی، کرسٹیانو سے آگے دکھائی دیتے ہیں لیکن وہ ایک یہودی ہیں جبکہ کرسٹیانو کی شہرت میں اضافہ اس وقت اور بڑھ کیا جب انہوں نے فلسطینیوں سے بھرپور ہمدری میں ایک پیغام دیا جس میں کہا کہ میں آپ کے ساتھ ہوں اور دنیا آپ کے ساتھ ہے، دوسری طرف انہوں نے ملک شام میں بچوں کے لیے بہت سارے ایسے کام کیے جو ان کی مقبولیت کو چار چاند لگانے کے لیے کافی ہیں اس طرح سے کرسٹیانو کے لیے مسلمانوں کے دلوں میں ہمدردی کا اجاگر ہونا ایک فطری عمل ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ کرسٹیانو رونالڈو کے اس عمل سے، ایسی تمام مصنوعات بنانے والے جو انسانی صحت کے لیے مضر اشیاء بناتے ہیں کیا فرق پڑے گا کیا وہ ایسی مصنوعات بنانا چھوڑ دیں گے یا پھر ان چیزوں کو صحت مند چیزوں سے بدل دیں گے یا پھر کرسٹیانو رونالڈو کو چیلنج کیا جائے گا لیکن چیلنج کرنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ مضر صحت اشیاء بنانا بند کریں۔ فوری طور پر نہ سہی لیکن اس پر کچھ نہ کچھ ردعمل آنا ابھی باقی ہے کیونکہ جو کوئی بھی انسانیت کی بھلائی کی بات کرتا ہے اور خصوصی طور پر مسلمانوں کے لیے اپنے دل میں نرم گوشہ رکھتا ہے اسے بڑے مخالفین کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہنا پڑتا ہے۔