اپنا محاسبہ کیجیے

304

آئیے اور کچھ دیر آنکھیں بند کرکے سوچیں کہ ہم کہاں کھڑے ہیں؟ کھڑے بھی ہیں یا لیٹ ہی گئے ہیں؟ مسلم لیگ(ن) اس وقت وفاق میں حکومت کررہی ہے‘ اتحادی اس کے ساتھ ہیں تاہم خارجہ اور معاشی پالیسی مسلم لیگ(ن) کی ہی گنی اور سمجھی جائے گی۔ روایتی طور پر مسلم لیگ(ن) معاشی منصوبہ بندی کے لیے انفرا اسٹرکچر کی ترقی پر زور دیتی ہے تین چار ادوار میں اس نے اسی حکمت عملی کے ساتھ کام کیا اور ۷ء۷ فی صد کی حیرت انگیز شرح نمو حاصل کرنے میں کامیاب رہی، اس کے آخری دور حکومت میں معیشت اوسطاً ۵ فی صد سالانہ کی شرح نمو رہی تاہم اب کافی کم ہوئی ہے اس سال بجٹ خسارہ آٹھ کھرب روپے تک پہنچ چکا ہے لہٰذا ترقیاتی منصوبوں پر اخراجات کے لیے رقم موجود ہی نہیں ہے۔ اسٹیٹ بینک کے پاس موجود زرِ مبادلہ کے ذخائر اتنے نہیں ہیں کہ انہیں استعمال میں لایا جاسکے یوں ملک اس وقت شدیدمعاشی مشکلات کا شکار ہے‘ ادائیگیوں میں عدم توازن کا بحران ہے اور مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی ہے گزشتہ آٹھ مہینوں میں مجموعی طور پر تجارتی خسارہ ریکارڈ حد تک بڑھ گیا ہے۔ بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرنا اور مجموعی طور پر معاشی استحکام کو برقرار رکھنا مشکل ہوگیا ہے۔ ملک میں عام شہریوں کی قوتِ خرید میں واضح کمی آئی ہے اور غربت بڑھ گئی ہے بجلی و گیس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے شہریوں کے لیے اخراجات پورے کرنا بہت مشکل بنا دیا ہے۔

سبب کیا ہے؟ ایک تو ہوسکتا ہے کہ کئی برسوں سے جاری شاہ خرچیوں اور نقصان میں چلنے والے سرکاری اداروں پر اٹھنے والے بے تحاشا اخراجات نے پاکستان کی معاشی حالت دگرگوں کر رکھی ہے۔ سرکاری آمدن اور اخراجات کا فرق بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ اور اس سے حکومت کی اہم ترقیاتی منصوبوں اور سماجی خدمات پر خرچ کرنے کی صلاحیت کم ہوئی ہے۔ اس عدم توازن سے نکلنے کے لیے ایک نئے وژن کی ضرورت ہے اخراجات میں کمی، بنیادی نوعیت کی اصلاحات کی ضرورت ہے۔ سب سے پہلے قرضوں کے انتظام اور تنظیم نو پر دھیان دینا ہو گا تا کہ ان کا ایک پائیدار بندوبست تلاش کیا جا سکے۔

نئی حکومت کو کئی خوفناک مسائل کا سامنا ہے روایتی معاشی ماڈل پر کاربند رہتے ہوئے ان مسائل سے نپٹنا ناممکن ہے معاشی مسائل سے نبردآزما ہونے کے لیے کئی مشکل اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ ایسی معاشی حکمت عملی کی ضرورت ہے، جو ماضی سے مختلف ہو پاکستان کو روایتی حربوں سے جان چھڑوانا ہوگی، اور غیر روایتی حل تلاش کرنا ہوں گے۔ آئی ایم ایف کی شرائط پر بے چون و چرا سر تسلیم خم کرنے کے بجائے پاکستان کی خودمختاری کا احساس کرتے ہوئے اپنی شرائط منوانے کی کوشش کرنا ضروری ہوگا۔ پرانے معاشی ماڈلوں کی باقیات سے پیچھا چھڑانا ہو گا، موجودہ مسائل کا حل اس کے ذریعے ممکن نہیں اس لیے ماضی کو پیچھے چھوڑتے ہوئے جدت، پائیداری اور نئے تجربات کا رُخ کیا جائے، جن کی ضرورت آج سے پہلے کبھی اتنی نہ تھی‘ ایک خوش آئند بات یہ ہوئی کہ سعودی عرب نے 5 ارب ڈالرز سے پاکستان میں سرمایہ کاری پیکیج کا آغاز کرنے کا فیصلہ کرلیا اعلامیے کے مطابق سعودی عرب نے پاکستان میں 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے پیکیج کا پہلا مرحلہ جلد مکمل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے 5ارب ڈالرز پاکستان میں سعودی عرب کی کُل سرمایہ کاری پیکیج کا پہلا حصہ ہوں گے کاروبار اور سرمایہ کاری کے حوالے سے تعاون بڑھانے کے باہمی عزم کا اظہار اچھے نتائج لا سکتا ہے۔