فلسطینیوں کو بھی لیول پلیئنگ فیلڈ چاہیے

573

پاکستان میں ہر سیاسی جماعت ہی شکوہ کررہی ہے کہ ہمیں لیول پلیئنگ فیلڈ میسر نہیں۔ عمران خان اس کا شکوہ کرچکے۔ بلاول بھی کرچکے (ن) لیگ پہلے شاکی تھی لیکن آج کل پلیئنگ فیلڈ اس کے لیے لیول کردی گئی ہے۔ یہ کام کرنے والے تمام انجینئر بڑے خوش ہیں۔ لیکن لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ہونے کے باوجود پیپلز پارٹی، مسلم لیگ، نواز لیگ اور ساری ہی پارٹیاں الیکشن ضرور لڑتی ہیں کچھ خاطر خواہ نشستیں حاصل کرنے کے بعد اسمبلیوں میں پہنچ کر حکومت سازی کی فیلڈ کو اپنے لیے لیول کرتے یا کرواتے ہیں اور بالآخر کوئی ملغوبہ بن جاتا ہے۔ لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ہونے پر مسلم لیگ، پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی، جماعت اسلامی نے الیکشن نہ لڑنے کا فیصلہ کیا لیکن جب الیکشن آئے تو مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی جمہوریت کی خاطر الیکشن میں کود گئے۔ جماعت اسلامی اور تحریک انصاف اور کچھ چھوٹی جماعتیں فیصلے پر قائم رہیں لیکن یہ عجیب بات ہے کہ پاکستان میں الیکشن لڑنے والا اور نہ لڑنے والا جیتنے والا ہارنے والا اور کوئی نشست بھی نہ لینے والا لیول پلیئنگ فیلڈ کے مزے لے رہا ہے اور اس سے کچھ نہ کچھ استفادہ ضرور کررہا ہے۔ آئیے لیول پلیئنگ فیلڈکی بات کرنے والوں کے لیے دنیا کی ایک لیول پلیئنگ فیلڈکی طرف چلتے ہیں۔ فلسطین پر تقریباً 75 برس سے اسرائیل کا قبضہ ہے۔ فلسطینیوں سے ان کی زمین ہتھیانے کے وقت صہیونیوں کو دنیا بھر سے لا کر بسایا گیا تھا۔ دنیا بھر کے لیول پلیئنگ فیلڈکے چمپئن اس کی سرپرستی کررہے تھے اور آج بھی کررہے ہیں۔
فلسطینیوں کو ان کی زمین، قبلہ اوّل اور مقامات مقدسہ سے محروم کرتے وقت کوئی لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں فراہم کی گئی تھی بلکہ ساری فیلڈ اسرائیل کے قیام کے لیے لیول کی گئی تھی۔ پھر جب جب اقوام متحدہ کے سامنے فلسطینیوں کے حقوق کی بات کی گئی اسرائیلی قبضے کی بات کی گئی دنیا بھر کے طاقتور ممالک نے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے اداروں کی ایوانوں کے باوجود اسرائیل کے وجود کو جواز فراہم کیا۔ یہاں تک کہ جب فلسطینیوں نے مزاحمت شروع کی تو ان کے خلاف ان کے اپنے عرب دوست کھڑے ہوگئے۔ اردن نے سرحد بند کردی، مصر نے رسد کے راستے بند کردیے، 1976ء کی عرب اسرائیل جنگ کا نتیجہ صرف یہ نکلا کہ اسرائیل کو تسلیم کیے بغیر اس کے وجود کو سب تسلیم کرنے لگے۔ اس سارے عمل میں بھی فلسطینیوں کو لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں دی گئی۔ جب انتفاضہ شروع ہوئی تو دنیا کو غزہ اور اریجا میں ایک فلسطینی ریاست کے قیام کی یاد آئی لیکن اس ریاست کو بھی تسلیم نہیں کیا گیا بلکہ اسرائیل نے پیش قدمی کرکے ان فلسطینی علاقوں کو بھی ہڑپ کرنا شروع کردیا جو اس چھوٹی سی فلسطینی ریاست میں شامل تھے۔ اس موقع پر بھی اقوام متحدہ اور عالمی ادارے تماشا دیکھتے رہے۔ جب جب فلسطینیوں نے کسی لیول پلیئنگ فیلڈ کے بغیر مزاحمت کی ہے دنیا نے اسرائیل کے پلڑے میں اپنا وزن ڈالا اسرائیلی چیرہ دستیوں پر خاموشی بھی اس کی حمایت بھی ہے۔ عالمی سطح پر اسرائیل کے بائیکاٹ کو بھی ناکام بنایا گیا۔ یہ بائیکاٹ عوام کرنا چاہتے ہیں لیکن حکمراں اسے ناکام بناتے ہیں۔ اب بھی ایسا ہی کہا جارہا ہے کہیں کہیں تھوڑی بہت مزاحمت نظر آتی ہے۔ اسرائیلی اور اس کے سرپرستوں کی مصنوعات کے خلاف اور اس کا اچھا اثر ہوا ہے۔ کویت کی سڑکوں پر اشتہارات کے بڑے بڑے بورڈز لگے ہوئے ہیں اور نہایت پراثر انداز میں لوگوں کو بائیکاٹ کی ترغیب دی گئی ہے۔ بورڈز پر فلسطینی زخمی بچہ اور دوسری طرف بائیکاٹ کرنے والوں سے سوال کہ کیا آپ نے آج ایک فلسطینی کو قتل کیا۔ یعنی اگر اسرائیلی یا اس کے سرپرستوں کی مصنوعات میں سے ایک بھی خریدی ہے تو آپ نے ایک فلسطینی کو قتل کیا ہے۔ ان بل بورڈز سے بھی اچھا اثر پڑا ہے۔
اب آئیے 7 اکتوبر کے حماس کے آپریشن طوفان الاقصیٰ کی جانب۔ فلسطینیوں کے حملے کے بعد سے امریکا، فرانس، برطانیہ، کینیڈا کے حکمران اسرائیلی حکومت کے شانہ بشانہ کھڑے ہوگئے۔ مصر نے غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کے لیے راستہ نہیں کھولا۔ اردن نے اسرائیل کے لیے امریکی اسلحہ کا راستہ کھول رکھا ہے۔ برسوں حماس کے رہنمائوں کے لیے سعودی عرب میں زندگی تنگ کرکے رکھی۔ اسرائیلی حملوں کی ہمت افزائی کی گئی۔ حماس کے برسوں بعد کے ردعمل کو دہشت گردی قرار دیا گیا۔ بین الاقوامی میڈیا خصوصاً بی بی سی اور سی این این مستقل حماس کی دہشت گردی کے الفاظ استعمال کررہے ہیں۔ بی بی سی کی رپورٹ کے الفاظ دیکھیں، حماس کے حملے میں اتنے (تعداد) اسرائیلی قتل ہوگئے اسرائیل کے جوابی حملے میں اتنے (تعداد) حملہ آور فلسطینی مر گئے۔ یعنی اسرائیلی قتل ہوتے ہیں اور فلسطینی شاید خود ہی مرجاتے ہیں۔ بی بی سی نے KILLED اور DEAD کے الفاظ استعمال کیے ہیں۔
فلسطینیوں کی صورت حال کا جائزہ لیں تو پورے 75 برس سے ان کے لیے کوئی لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں ہے لیکن وہ مزاحمت کررہے ہیں۔ اسرائیلی بمباری کے باوجود فلسطینیوں کے عزم میں کوئی کمزوری نہیں ہے۔ اگر فلسطینیوں کو لیول پلیئنگ فیلڈ دینی ہے تو انہیں اسرائیل کی طرح کے طیارے، ٹینک، توپیں اور میزائل فراہم کردیے جائیں ابھی تو فلسطینیوں کے پاس کچھ بھی نہیں ہے لیکن اسرائیل، امریکا، برطانیہ، فرانس سمیت پورا مغرب تڑپ اٹھا ہے۔ حماس کو کچل دو، حماس کو نہیں مانتے لیکن مذاکرات کی بھیک مانگ رہے ہیں۔ فلسطینیوں کی لیول پلیئنگ فیلڈ یہ ہے کہ انہیں بھی پیٹریاٹ میزائل دیے جائیں جدید ترین ریڈار سسٹم دیا جائے جس طرح امریکی برطانوی اور فرانسیسی حکمران اسرائیل جا کر اظہار یکجہتی کررہے ہیں اسی طرح ایٹمی قوت پاکستان معاشی اور فوجی قوت ترکی فوج حکمران مصر اور عالم اسلام کی قیادت کے دعویدار سعودی حکمران بھی فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہو کر ان کی حمایت کا اعلان کریں۔ اسے کہتے ہیں لیول پلیئنگ۔ ہے کوئی صلاح الدین عالم اسلام میں؟۔