یوم حق خود ارادیت کشمیر

349

5 جنوری کو دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے یوم حق خود ارادیت منایا۔ یہ وہ دن ہے جب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 1949ء ایک قرار داد منظور کی تھی جس میں اقوام متحدہ کی زیر نگرانی رائے شماری کے ذریعے کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے کا موقع دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ یہ دن اس بات کا ثبوت ہے کہ کشمیر بھارت کا حصہ نہیں بلکہ ایک متنازع خطہ ہے، کنٹرول لائن اس کی شہادت ہے، پاکستان کے زیر انتظام آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے باشندوں سمیت سابقہ ریاست کشمیر کے شہری اس بات کا حق رکھتے ہیں کہ وہ کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ کریں گے۔ تقسیم ہند کے فارمولے کے تحت کشمیر کو پاکستان میں شامل ہونا تھا، لیکن اس وقت کی بھارتی حکومت نے مہاراجا کے ذریعے کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کرلیا۔ بھارت ہی اقوام متحدہ میں پاکستان کی شکایت لے کر گیا تھا جس کے بعد سلامتی کونسل نے مذکورہ قرار داد منظور کی تھی۔ اس دن سے آج تک مقبوضہ کشمیر کے مسلمان آزادی اور الحاق پاکستان کے لیے مسلسل قربانی دے رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کی قرار داد اس بات کی دلیل ہے کہ 5 اگست 2019ء کا بھارتی اقدام ناجائز ہے۔ یہ حکومت پاکستان کا فریضہ ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو یاد دلائیں کہ وہ اپنی قرار داد پر عمل کرائے، لیکن یہ دن گزر گیا، کشمیر کے حوالے سے پاکستان کی حکومت کی جانب سے قابل ذکر اقدام نظر نہیں آیا۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات ریاستی دہشت گردی ہیں، لیکن عالمی برادری تماشا دیکھ رہی ہے۔ دنیا کو بلند آواز سے بتانے کی ضرورت ہے کہ بھارت کے زیر تسلط جموں و کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عمل نہیں ہوا۔ وزیراعظم عمران خان نے کشمیریوں کا وکیل ہونے کا دعویٰ کیا لیکن ان کی حکومت کے زیر انتظام کشمیر کے مسئلے پر محکمہ خارجہ کی جانب سے کوئی موثر قدم نظر نہیں آیا۔ مسئلہ کشمیر پاکستان کا کلیدی مسئلہ ہے۔ قیام پاکستان کی قیمت کشمیر کے مسلمانوں کے ساتھ بھارت کے مسلمان بھی ادا کررہے ہیں۔ بھارت کے حکمران کھل کر کشمیریوں کو اپنا دشمن قرار دے چکے ہیں۔ اس منظرنامے میں پاکستان، اس کی حکومت اور اس کے باشندوں کے فرائض بڑھ جاتے ہیں۔