جج کیخلاف ریمارکس‘ وفاقی وزرا کو توہین عدالت کا نوٹس

148

پشاور(خبر ایجنسیاں)پشاور ہائی کورٹ نے سابق فوجی آمر جنرل (ر) پرویز مشرف کے کیس کا فیصلہ سنانے والی خصوصی عدالت کے جج کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرنے پر موجودہ اور سابق وفاقی وزرا کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔پشاور ہائی کورٹ نے اسپیشل کورٹ کے جج کے خلاف وفاقی وزرا کے توہین آمیز بیانات کے خلاف توہین عدالت کی درخواستوں پر سماعت کی۔درخواست گزار کے وکیل ملک اجمل خان نے کہا کہ وفاقی وزرا نے پریس کانفرنس میں جج کے بارے میں جو بیانات دیے وہ ہم دہرا نہیں سکتے۔اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزیر اعظم نے نہ پریس کانفرنس کی اور نہ کوئی بیان دیا لہٰذا ان کا نام نکال دینا چاہیے۔اس پر جسٹس روح الامین نے کہا کہ اس بات کو چھوڑ دیں، آپ لا آفیسر ہیں اور آپ کا کام عدالت کی معاونت کرنا ہے، آپ وزیراعظم اور وزرا کے ذاتی ملازم نہیں، وہ اپنا جواب خود دیں گے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ آرٹیکل 204 میں صرف سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کا ذکر ہے لہٰذا یہ درخواست قابل سماعت نہیں ہے۔اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل عزیزالدین کاکاخیل نے کہا کہ آرٹیکل 204 میں سپریم کورٹ، ہائی کورٹ کورٹ اور جج کا ذکر ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے درخواست کی کہ عدالت عدالت ہمیں تھوڑا وقت دے، میں آئندہ پیشی پر اس پر بحث کروں گا جس پر عدالت نے کہا کہ آپ کو آج ہی تیاری کرکے آنا چاہیے تھا، کیا آپ اگلے سال بحث تیار کریں گے۔عدالت نے وزیر قانون فروغ نسیم، سابق اٹارنی جنرل انور منصور خان، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر اور وزیر اعظم کی سابق معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کرکے 14دن میں جواب طلب کر لیا۔واضح رہے کہ پرویز مشرف کے خلاف فیصلے میں جسٹس وقار سیٹھ کے سخت ریمارکس کے خلاف وزراء نے پریس کانفرنس کی تھی