امریکی خفیہ ایجنسیوں کا ٹرمپ پر اظہار عدم اعتماد

112

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور خفیہ ایجنسیوں کے درمیان سرد جنگ شروع ہوگئی۔ امریکی خفیہ اداروں کے سربراہان کو صدر ٹرمپ سے شکایت ہے کہ وہ انٹیلی جنس چیف کو نہیں سنتے اور انہیں اعتماد میں لیے بنا غیر محتاط فیصلے کرتے ہیں۔ سی آئی اے میں 25 برس تک خدمات انجام دینے والی نیشنل انٹیلی جنس کی نائب سربراہ سو گارڈن نے رواں ماہ ویمن فارن پالیسی گروپ کو انٹرویو میں بتایا کہ انہوں نے اپنے زندگی میں کبھی ایسا صدر نہیں دیکھا، جس کے پاس انٹیلی جنس معاملات کو سمجھنے کی کوئی صلاحیت ہی نہیں۔ ایسے افراد یہ نہیں سمجھ سکتے کہ خفیہ ایجنسیوں کے کیا مقاصد ہوتے ہیں اور یہ کن معاملات پر کام کر رہی ہوتی ہیں۔ انہوں نے ٹرمپ کے ساتھ کام کے تجربے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ عموماً ان کا بریفنگ کے دوران یہی کہنا ہوتا تھا میں اسے درست نہیں سمجھتا۔ سی آئی اے کے ایک اور سابق تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ جب وہ سی آئی اے میں تھے تو ان کے لیے سب سے مشکل کام صدر کو روزانہ بریفنگ دینا ہوتا تھا۔انہوں نے کہا کہ وہ سابق صدور بارک اوباما اور جارج ڈبلیو بش کے ساتھ بھی کام کر چکے ہیں اور یہ دونوں رہنما معاملات کو سنجیدگی سے دیکھتے تھے،جب کہ ٹرمپ کا معاملہ اس کے برعکس ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کبھی کسی بات کو سنجیدہ نہیں لیتے، کیوں کہ وہ اکثر بریفنگ اپنے پسندیدہ ٹی وی شو فاکس اینڈ فرینڈز سے لیتے ہیں۔ ٹرمپ سی آئی اے کے پہلے ڈائریکٹر اور موجودہ وزیر خارجہ مائیک پومپیو روزانہ کی بنیاد پر وائٹ ہاؤس میں بریفنگ دیتے ہیں جنہیں صدر ٹرمپ بہت سراہتے ہیں۔ لیکن 2016 ء کے صدارتی انتخابات میں روس کی مبینہ مداخلت سے متعلق تحقیقات کی پاداش میں وہ وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں۔