امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا عالمی عدالتِ انصاف کے فیصلے کا خیر مقدم

516
welcomed the decision

لاہور: امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے عالمی عدالتِ انصاف کی جانب سے اسرائیل کو رفح میں آپریشن روکنے کے حکم کاخیرمقدم کیا ہے۔

منصورہ سے جاری بیان میں انھوں نے سوال اٹھایا کہ اس ناجائز ریاست سے عالمی عدالت کے حکم پرعمل کون کروائے گا؟ انھوں نے کہا کہ سوال تو مسلم ممالک سے بھی بنتا ہے کہ ان کی جانب سے عالمی عدالت انصاف کے دروازے پر دستک کیوں نہیں دی گئی؟.

یہ بھی پڑھیں:  https://www.jasarat.com/2024/05/24/international-court-of-justice-6/

امیر جماعت نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ میں 36 ہزار سے زائد مظلوم فلسطینیوں کو شہید کیا ہے ا ور شہدا میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ غزہ میں حالیہ انسانی تاریخ کے بدترین مظالم دہرائے گئے، پورا شہر ایک قبرستان کا منظر پیش کر رہا ہے، لاکھوں افراد دربدر ہیں، ملبے تلے لوگ زندہ دفن کر دیے گئے، اجتماعی قبریں دریافت ہو رہی ہیں، صہیونی افواج نے ہسپتالوں، مساجد، اسکولوں اور گھروں پر بے دریغ بمباری کی، انسانی امداد پر پابندی لگائی، لیکن اقوام متحدہ، عالمی طاقتیں اس نسل کشی پر کوئی واضح ایکشن نہ لے سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلامی ممالک امت کے جذبات کی ترجمانی کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو گئے، پاکستان کے حکمران بھی لفظی بیانات تک محدود ہیں۔ انھوں نے جنوبی افریقہ کی طرف سے عالمی عدالت انصاف میں جانے کے عمل کی تحسین کی اور کہا کہ کم از کم اب اسلامی دنیا کے حکمران حمیت اور غیرت کا مظاہرہ کریں گے اور اسرائیل کو دوٹوک پیغام جاری کیا جائے۔

امیر جماعت کا کہنا تھا کہ غزہ میں اسرائیلی ظلم و سفاکیت کو 231دن گزر چکے ہیں، حماس کے سربرہ اور مجاہدین اور فلسطینیوں کی جرات اور جذبے کوسلام پیش کرتا ہوں۔ اسماعیل ہنیہ کے تین بچوں سمیت خاندان کے ساٹھ افراد شہید ہوچکے ہیں لیکن وہ مسکرا رہے ہیں اور عزیمت کاپہاڑ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ صہیونی افواج کی جانب سے سات ماہ سے جاری مظالم کے باوجود ابھی تک ایک فلسطینی نے نہیں کہا کہ وہ سرنڈر کرنے کے لیے تیار ہیں۔ اہل فلسطین کی جدوجہد مسلم دنیا کی افواج کے لیے سبق ہے کہ کس طرح ایمان کی طاقت سے وہ دنیا کی بڑی طاقت کا ڈٹ کر مقابلہ کررہے ہیں۔