میں کاشی کا ہوں اور کاشی ناقابل فنا ہے ، نریندر مودی

406

نئی دہلی: بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کو میرا دشمن مت سمجھیں ،انتخابات میں بازی کون لیتا ہے یہ دیکھنا ہے ۔

ایک نجی ٹی وی کے انٹر ویو میں اپوزیشن کے حملوں، ان کے ترقیاتی فلسفہ، اور جاری لوک سبھا انتخابات سمیت متعدد مسائل کے بارے میں بات کی۔

غرور اور تکبر میں مبتلہ مودی کا کہنا تھا کہ میں تو اوناشی ہوں، میں تو کاشی کا ہوں ، کاشی تو اوینشی ہے ،میں ناقابلِ فنا ہوں، میں کاشی سے ہوں، کاشی ناقابلِ فنا ہے۔”

اپوزیشن لیڈروں کی تنقید کے بارے میں پوچھے جانے پر پی ایم مودی نے کہا کہ وہ انہیں اپنا دشمن نہیں مانتے۔ انہوں نے اصرار کیا کہ وہ اپوزیشن لیڈروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

مودی کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی چیلنج نہیں کیا اور میں انہیں ساتھ لے کر چلنا چاہتا ہوں، میں کسی کو کم نہیں سمجھتا، انہوں نے 60-70 سالوں سے حکومت بنائی ہے، میں وہ اچھی چیزیں سیکھنا چاہتا ہوں جو انہوں نے کیں۔ میں اپوزیشن کو دشمن نہیں سمجھتا۔

انہوں  نے کہا کہ وہ تجربہ کار اپوزیشن لیڈروں سے تعمیری تنقید اور مشورے کے لیے تیار ہیں۔ اگر ان کے پاس کوئی تجربہ کار ہے جو مجھے مشورہ دینا چاہتا ہے تو میں اس کا خیرمقدم کرتا ہوں۔ کسی کو بھی برا بھلا کہنا اچھی بات نہیں ہے  ۔

ان کاکہنا تھا کہ “میں ‘پرانی ذہنیت’ سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتا ہوں۔ میں 18ویں صدی میں بنائے گئے روایات اور قوانین کو 21ویں صدی میں بھارت  کے مستقبل کی تعمیر کے لیے استعمال نہیں کر سکتا۔ میں اصلاح، کارکردگی اور تبدیلی کے ذریعے تبدیلی لانا چاہتا ہوں ۔

مودی نے مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے اس اعلان کا بھی جواب دیا کہ 4 جون  بی جے پی کی قیادت والی حکومت کی میعاد ختم ہونے کی تاریخ ہے۔ “وہ سچ بول رہی ہیں۔ اس حکومت کو 4 جون کو ختم ہونا ہے، اور پھر نئی حکومت بننی ہے۔ یہ آئینی ہے کہ حکومت کی مدت ختم ہونی ہے، اس میں کوئی سیاسی بات نہیں ہے۔ انتخابات کے بعد، ایک نئی حکومت بنے گی اور ہم نئی حکومت بنائیں گے ” ۔

واضح رہے کہ بھارت میں لوک سبھا انتخابات سات مرحلوں میں ہو رہے ہیں جس کے نتائج کا اعلان 4 جون کو ہونا ہے۔