لاک ڈاؤن

925

ظفر عالم طلعت
یوں تو آج کل اس لفظ کا بڑا چرچا ہے۔۔ کیا شہری کیا دیہاتی۔۔۔ کیا ایران کیا توران۔۔ کُل عالم میں لاک ڈاون کا شور برپا ہے۔ عوام گھروں میں بند ہیں اور حکومت محلوں میں۔۔۔ بعض تو از خود کمپنی کی مشہوری کے لیے قرنطینہ میں چلے گئے۔ اب دیکھیے کب نکلتے ہیں۔ لیکن یہاں میرا موضوع سخن کورونا جسے بعض لوگ کرینہ بھی کہہ دیتے ہیں۔۔ جیسے قطرینہ۔۔ جِسے کترینہ بھی کہا جار رہا ہے۔۔ کی طرف مبذول کرانا ہے۔
خیر سے یہ لاک ڈاون تو اب ہوا ہے۔ لیکن ہم تو شادی کے بعد ہی سے اس کا شکار ہوچکے ہیں۔ یعنی جزوی لاک ڈاون جس میں صرف روزی روٹی کے لیے کام پر جانے کی اجازت تھی۔ مگر اب یہ حال ہے کہ ریٹائرمنٹ کے بعد کام بھی ختم اور مکمل لاک ڈاون کی صورت حال سے دو چار ہیں۔۔ ظاہر ہے باہر گھومنے والے حضرات کے لیے قید تنہائی۔ جس کو سماجی فاصلے سے تعبیر کیا جار رہا ہے۔۔ ناقبل برداشت ہوتی جارہی ہے۔۔ پہلے تو نماز کے لیے مسجد جانے کا بہانہ تھا۔۔ لیکن اب مفتیوں نے فتویٰ دیکر یہ آسانی بھی ہم گناہ گاروں سے چھین لی ہے۔ اور اب ساری نمازیں گھر ہی میں پڑھی جارہی ہیں۔ دوسری طرف بیگم ہیں کہ کہتی ہیں کہ جب دن میں کئی کئی بار ہاتھ دھورہے ہیں تو کیوں نہ دو چار برتن بھی دھو دیں تو کیا حرج ہے۔۔۔
یہاں ایک قصہ دلچسپی سے خالی نہ ہوگا کہ… قدرت اللہ شہاب نے لکھا ہے کہ ان کے والد نے ایک مرتبہ سزا کے طور پر ان کو لائبریری میں بند کردیا۔۔ چار وناچار وقت گزاری کے لیے میں نے کتابیں پڑھنی شروع کردیں۔۔ اور پھر تادم مرگ کتب بینی کی عادت نہ گئی۔۔۔ اب خطرہ یہ ہے کہ کہیں لاک ڈاون کے بعد ماسیوں کی چھٹی نہ ہوجائے۔۔ اور ہم فل ٹائم ماسیوں والے کاموں پر نہ لگا دیے جائیں کہ تم تو ماسیوں سے بھی اچھا برتن دھونے لگے ہو۔۔ اور موٹاپا بھی کم ہوگیا ہے۔۔ اب بیگم کو کیا پتا کہ ہم کس غم میں دبلے ہورہے ہیں۔۔۔
مولانا وحید الدین کہتے ہیں کہ ہر کمزوری کے اندر ایک طاقت بھی چھپی ہوتی ہے۔۔۔اب پتا چلا کہ جس عورت کو ہم صنف نازک سمجھتے رہے تھے وہ کتنی طاقتور ہے۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ روس کے صدر پیوٹن نے سڑکوں پر شیر چھوڑ دیے ہیں لاک ڈاون کو کامیاب کرنے کے لیے۔۔۔ مگر ہماری حکومت کو آسانی ہے کہ یہاں ہر گھر میں ایک شیرنی پہلے ہی موجود ہے۔۔ جو نوالہ تو شوہر کو پیار سے کھلاتی ہے۔۔ لیکن نظر شیر کی رکھتی ہے۔۔۔ مجال ہے کہ شوہر ہل تو جائے۔۔ گھر سے باہر جانا تو خواب و خیال است۔۔ محال است۔۔ محال است۔۔
بہر حال ہم نے بھی صبر کرلیا کہ جس خدا نے شادی کروائی تھی وہی حفاظت بھی کرے گا۔ اُمید پہ دنیا قائم ہے۔۔۔ لہٰذا گھروں پر ہی تشریف رکھیں چاہے بیگم سے بنے یا نہ بنے۔۔ دل کرے نہ کرے۔۔ بیگم سے چخ چخ نہ کیجیے۔۔ کیونکہ آپ پہلے ہی ڈینجر زون میں ہیں۔۔ یہاں ہر گھر میں شیرنی ہے۔ جسے بعض اوقات ماسی کے حصے کا کام بھی کرنا پڑ رہا ہے۔۔ لہٰذا فضول شوخیوں سے گریز کریں۔۔ خطرہ صرف باہر ہی نہیں اندر بھی ہے۔ ویسے بھی باہر سڑکوں پر مرغا بننے سے بہتر ہے کہ گھر میں ہی اپنی مرغی اور چوزوں کے ساتھ رہیں۔۔ یہ اور بات ہے کہ گھر کی مرغی دال برابر۔۔ مگر اس لاک ڈاون میں یہ محاورہ بھی اپنی افادیت کھو بیٹھا ہے۔۔
ایسے حالات میں ہم احباب کے لیے ایک لاک ڈاون الرٹ جاری کرہے ہیں تاکہ گھر میں چین سکون قائم رہے اور اہل محلہ بھی چین کی نیند سوسکیں۔۔۔ درج ذیل وظائف کو آزمائیں مگر اپنے رسک اور اپنے حالات کے تحت ورنہ نتائج کی ذمے داری ہماری نہیں ہوگی۔۔۔ کیونکہ بعض اوقات وظائف اُلٹ بھی جاتے ہیں۔۔ اس لیے احتیاط لازم ہے۔۔۔
تم بہت اچھی لگ رہی ہو۔۔
کام بھی کتنا کرتی ہو۔۔۔
پتلی اور اسمارٹ ہوگئی ہو۔۔
کام کر کر کے تھک جاتی ہوگی۔
اپنا خیال رکھا کرو۔۔۔
یہ ساری تعریف سات مرتبہ دہرائیں۔۔۔
ایک ماسی اور رکھ لیں۔ 3 بار
امی کب آرہی ہیں؟؟ حالات ٹھیک ہوجائیں تو ان کو بلالو۔۔
مگر ایک بار سے زیادہ نہیں۔۔۔
ان وظائف کو گھر میں دوران لاک ڈاون روزآنہ تین چار بار دہرائیں۔۔ بیگم کے سامنے۔۔۔
اس سے گھر میں راوی چین سکون لکھے گا۔ اور شانتی بنی رہے گی۔۔۔ البتہ شیطان آپ کو ایسا کرنے سے روکے گا کہ آپ جھوٹی تعریف نہ کریں۔۔۔ لیکن جنگ اور محبت میں سب جائز ہے۔۔۔ لہٰذا آپ شیطان کی نہ سنیں۔ اور صرف بیگم کی سننے کی عادت ڈالیں۔۔ ویسے بھی بیگم کی جھوٹی تعریف ثواب کا کام ہے اور آپ کو ولی اللہ کے درجے پر فائز کرسکتا ہے۔۔۔ آپ کو گھبرانا نہیں ہے۔۔ ہمت پکڑیں تھوڑے دنوں کی تو بات ہے۔۔ پھر آپ عادی ہوجائیں گے۔ یہاں احباب کے تجربے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کچھ مثالیں حاضر خدمت ہیں۔۔ حسب ضرورت استعمال کریں۔۔ ان شاء اللہ بڑا نفع ہوگا۔ اور ثواب دارین حاصل کریں۔۔۔
جوویں نکالیں۔۔ بیگم کی… برتن دھوئیں۔۔ جھاڑو لگائیں اور پونچھا بھی ماریں گھر میں۔۔ اپنے ۔
سبزیاں خاص طور پر پیاز ضرور کاٹین تاکہ آپ کی آنکھوں میں آنے والے آنسو اور آپ کی بے بسی دیکھ کر بیگم کا دل نرم پڑ جائے اور انہیں آپ پر ترس اور پیار آجائے۔۔ لیکن خیال رکھیں کہ آپ نے سماجی فاصلہ بنائے رکھنا ہے۔۔ تاکہ خاندانی منصوبہ بندی والے بھی خوش رہیں اور ملک کی آبادی بھی اس لاک ڈاون سے دگنی نہ ہونے پائے۔۔۔
اب ہم آتے ہیں WHO کی ہدایات کی طرف۔۔۔ موجودہ لاک ڈاون میں ان گانوں سے پر ہیز کرنا ہے۔۔ ورنہ نتائج کے ذمے دار آپ خود ہوں گے۔۔۔
لگ جا گلے کہ پھر یہ حسین رات ہو کہ نہ ہو (سختی سے ممنوع ہے)
باہوں میں چلے آؤ (سوال ہی پیدا نہیں ہوتا)
تم پاس آئے۔۔ یوں مسکرائے (ناممکن۔۔۔ ناممکن)
مسافر ہوں یارو۔۔ مجھے چلتے جانا ہے۔ (پاگل ہو۔۔ لاک ڈاون ہے، گھر میں رہنا ہے)
اب آتے ہیں خوشخبری کی طرف۔۔ مندرجہ ذیل گانے WHO نے لاک ڈاون کے لیے پاس کردیے ہیں۔۔۔
تیری دنیا سے دور۔۔ ہوکے چلے مجبور (ہاں۔۔ یہ ٹھیک ہے)
تیری گلیوں میں نہ رکھیں گے قدم آج کے بعد (جی بالکل بالکل یہی جذبہ ہونا چاہیے)
چاہوں گا میں تجھے سانجھ سویرے لیکن۔۔ کبھی نام کو تیرے آواز میں نہ دوں گا (شاباش۔۔ کوشش بھی نہ کرنا۔۔۔ ویسے آواز دو گے بھی تو بھی میں تو آئوں گی نہیں)
چھپ گیا کوئی رے دور سے پکار کے (شریف آدمی اور آپ کا سچا ہمدرد)
اچھا اب ہم چلتے ہیں۔۔ بیگم نے آواز دی ہے کہ برتن کب سے پڑے آپ کا انتظار کررہے ہیں۔