ملکی تاریخ کی پہلی ڈیجیٹل مردم شماری کاآغا ز ہوگیا

580

کراچی: ملکی تاریخ کی پہلی ڈیجیٹل مردم شماری کاآغا زبدھ سے ہوگیا ہے ۔10 سال کے مقررہ وقت سے پہلے شروع ہونے والی خانہ و مردم شماری ایک ماہ تک جاری رہے گی۔

ڈیجیٹل مردم شماری کے تحت ہر اسٹرکچر کی جیو ٹیگنگ ہوگی، خانہ و مردم شماری کا تمام ریکارڈ اور اندراج روزانہ کی بنیاد پر خودکار نظام کے زریعے محفوظ کیا جائے گا، گھر گھر آنے والے شمار کنندگان اپنے ٹیبلٹس میں سافٹ ویئر کے ذریعے سوالات کے جوابات کا اندراج کریں گے۔

 سندھ کے 30 اضلاع میں 43 ہزار 838 سینسز بلاکس بنائے گئے ہیں جن میں کراچی کے 10 ہزار 700 سے زائد بلاک بھی شامل ہیں۔ہر شماریاتی بلاک 250 سے 300 گھروں پر مشتمل ہے، ٹیبلٹ کے ذریعے شمار کنندگان تقریبا 25 سوالات کے جوابات کا اندراج کریں گے۔

 پہلی مرتبہ خانہ و مردم شماری  میں خصوصی افراد کی معذوری کی اقسام اور خواجہ سرائوں کے بارے میں معلومات کے ساتھ آمدنی سے متعلق بھی معلومات جمع کی جائیں گی۔وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق سندھ میں 28 ہزار 706 شمار کنندگان کو ڈیجیٹل مردم شماری کی تربیت دی گئی ہے۔

پاکستان کی پہلی ڈیجیٹل مردم شماری کے دوران آنے والے شمار کنندگان شہریوں سے کسی قسم کی دستاویز کا تقاضہ نہیں کریں گے، جن غیر قانونی مقیم تارکین وطن یا غیر ملکیوں کے پاس شناختی دستاویز نہیں ہوں گی ان کو الگ شمار کیا جائے گا۔

انٹرنیٹ کی عدم دستیابی یا پھر کنیکٹیوٹی میں مشکلات سے خانہ و مردم شماری میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی، شمار کنندگان شہریوں کی معلومات کو اپنے ٹیبلٹ میں میں محفوظ کریں گے اور انٹرنیٹ کی سہولت میسر آتے ہی وہ ڈیٹا مرکزی سافٹ ویئر میں درج ہوجائے گا۔ مردم شماری کے دوران سیکیورٹی پر پولیس مامور ہوگی، رینجرز کا تعاون بھی حاصل ہے۔