عمران خان کے ساتھ وہ کروں گا جو نسلیں یاد رکھیں گی، بلاول بھٹو

288

اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عمران خان کے ساتھ وہ کروں گا جو نسلیں یاد رکھیں گی،کبھی بندوق اٹھائی نہیں مگر استعمال کرنا جانتے ہیں، آپ ہمیں زندگی اور موت کی دھمکی دیں گے تو اس کے نتائج بھی خود برداشت کریں گے، عمران خان ہم بچے نہیں رہے، جو سمجھتے ہیں ہم ڈر جائیں گے ، میری رگوں میں زرداری اور شہید بے نظیر بھٹو کا خون ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی رہنماﺅں کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پورے ملک کے عوام کو لانگ مارچ میں شرکت کے لئے مبارک باد اور شکریہ ادا کرتا ہوں، عوام نے مل کر اسے تاریخی مارچ بنادیا ہے اور یہ مارچ تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے تحریک بنادیا۔ اس لانگ مارچ میں شامل تمام صوبوں کی عوام نے اس سلیکٹڈ وزیراعظم کو مسترد کردیا۔انہوں نے کہا کہ جب پاکستان پیپلز پارٹی کے جیالوں نے اپنا کام کرلیا ہے اب پارلیمان پر ذمہ داری ہے، اب عوام کی امیدوں پر ہم نے پورا اترنا ہے، اب وہ دن دور نہیں کہ پارلیمان اپنے آپ سے یہ سیاہ دھبہ و داغ ہٹائے گا، جلد ہی جیسے ہی سیشن بلایا جائے گا اس 2018 کی غلطی کو درست کریں گے۔

چیئرمین پی پی نے کہا ہم آج بھی جمہوریت کی بات کرتے ہیں، اگر ہم مطالبہ کرتے کہ دھرنا دینا ہے تو آج بھی عوام موجود ہوتی، ہم غیر جمہوری انداز میں حملہ کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے البتہ ایسا کرسکتے تھے۔انہوںنے کہا کہ دو ایسے واقعات ہوئے ہیں جو ناقابل برداشت ہیں، آصفہ بی بی پر ہونے والا حملہ ناقابل برداشت ہے، میں نے صبر دکھایا کیونکہ میڈیا کی آزادی پر یقین رکھتا ہوں، میں نے ویڈیو کو ہر طریقے سے دیکھا، ہر زاویے سے دیکھا یہ سب کچھ اچانک نہیں ہوا، براہ راست میری ہمشیرہ کو ہٹ کیا گیا یہ حملہ ہمارے لئے پیغام تھا، یہ جمہوریت بحالی کے حوالے سے میرے لئے اور میرے والد کے لئے پیغام تھا۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا قوم کے سامنے کھڑے ہوکر وزیراعظم صدر زرداری کو بندوق کی دھمکی دے رہا ہے، یہ ہم سے برداشت نہیں ہوگا، ہم اس حکومت پر کوئی اعتماد نہیں کریں گے، آئی ایس آئی سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس واقعہ کی تحقیقات کرے، اس کی بنیاد پر ہم آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے، آصف زرداری پر حملہ ناقابل برداشت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی والدہ سے لے کر اب تک بہت برداشت کیا ہے، اب مزید برداشت نہیں کریں گے ، میں اب جوان ہوں، میری رگوں میں آصف زرداری، شہید بی بی اور شہید قائد عوام کا خون ہے، اب بس! اب ہم ایک بھی چیز برداشت نہیں کریں گے، ہم پھر جو ری ایکشن دیں گے وہ کوئی برداشت نہیں کرے گا۔چیئر مین پیپلز پارٹی نے کہا آپ سیاست کریں، یہ آپ کا اور ہمارا حق ہے مگر آپ زندگی و موت کی دھمکی دیں گے یہ ناقابل برداشت ہے، یہ ایک ماڈرن ملک ہے، ہم 2022 میں جی رہے ہیں ہمارا حق ہے کہ ہم پرامن طور پر سیاست کریں، ہم امید کرتے ہیں ایسا ہوگا، ماحول کو پرامن رکھا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ عوامی مارچ کے وقت بھی کہا تھا کہ یہ جتنا بھی پریشان ہوگا کرسی خطرے میں ہوگی وزیراعظم مزید گالیاں دیں گے، اب گالیاں دینے سے آپ کی کرسی نہیں بچے گی، اب آپ کا جھوٹ نہیں چلے گا، 3سال حکومت میں رہنے کے بعد یہ کہتا ہے کہ زرداری اور پیپلز پارٹی ان کا ٹارگٹ ہے۔ ہمیشہ یہی پیپلز پارٹی آپ اور آپ جیسے لوگوں کا ٹارگٹ رہا ہے۔

انہوں نے کہا ہم نے ہر دور میں پیپلز پارٹی کے عوام کے حقوق کی بات کی، ملک کو بچایا، پہلے دن سے پیپلز پارٹی نے آپ کا مقابلہ کیا، ہم نے آپ کو پہلے دن سے نہیں چھوڑا، آپ کو دنیا آج سلیکٹڈ کے نام سے جانتی ہے وہ نام ہمارا دیا ہوا ہے، پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم کے ساتھ مل کر پارلیمان میں آپ کو ٹف ٹائم دیا، پوری قوم نے دیکھا آپ پر عدم اعتماد سینیٹ الیکشن میں ہوگیا، نہ صرف تم بلکہ ہر سلیکٹڈ کے خلاف پیپلز پارٹی ڈٹ کر کھڑی ہوگی۔

بلاول نے کہا کہ ماں کے نام پر ہسپتال بناکر اور غریب مریضوں کے نام پر پیسہ بٹور کر تمہارا کچن چلا۔ امریکا کی عدالت میں تمہارے خلاف فیصلہ آچکا ہے جو سچ ہے، میں نے کبھی خاتون اول کے حوالے سے ایک جملہ تک نہیں کہا مگر پنجاب میں بیورو کریسی خاتون اول کی کرپشن کی کہانیاں بتا رہے ہیں، خاتون اول کو پیسے جو نہ پکڑائے اس کی تقرری و تبادلے نہیں ہوسکتے۔

انہوں نے کہا کہ تم کون ہو کہ مولانا فضل الرحمان کے خلاف بات کرتے ہو، تمہیں پتہ بھی ہے کہ مولانا مودودی کون تھےمفتی محمود کا نام بھول گئے، صحافیوں کے لقمے پر لفظ درست کرلیا، زبان صرف وزیراعظم کی پھسل نہیں سکتی، ہماری زبان بھی پھسل سکتی ہے۔