سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کا فیصلہ 22 ستمبر تک مؤخر

487

کراچی(رپورٹ،منیر عقیل انصاری): انسدا د دہشتگردی کی عدالت نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کا فیصلہ 22 ستمبر تک مؤخر کردیا۔

جمعرات کے روز انسداد دہشتگردی کیس کی سماعت کے دوران ملزمان عدالت میں پیش ہوئے ، عدالت  نے ضروری کارروائی کے بعد فیصلہ 22 ستمبر تک کے لیے موخر کردیا۔

شہر قائد میں سانحہ بلدیہ کو گزرے 8 برس بیت گئے، ایک قیامت تھی آئی اور گزر گئی، شعلوں میں جلنے والوں کی چیخیں اوران کے لواحقین کی آہیں آج بھی سنائی دیتی ہیں۔ 260 خاندان جب بھی اپنے پیاروں کو یاد کرتے ہیں ان کے زخم پھر سے ہرے ہوجاتے ہیں۔

Rangers' report blames MQM for Baldia factory fire - Pakistan - DAWN.COM

سینٹرل جیل میں قائم انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سانحہ بلدیہ کیس کی سماعت میں 2 ستمبر کو فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن میں واقع ایک گارمنٹ فیکٹری میں پھنسے 260 مزدور آگ میں جھلس کر جاں بحق ہوگئے تھے،آگ اس قدر شدید تھی کہ کئی لاشوں کو شناخت کرنا دشوار ہوگیا تھا اور 17 لاشوں کو بغیر شناخت کیے ہی دفنانا پڑاتھا۔اگر صنعتی شعبے کی بات کی جائے تو پاکستانی تاریخ میں یہ سب سے خطرناک اور جان لیوا حادثہ مانا جاتا ہے۔ 24 خواتین سمیت مرنے والوں کی اکثریت کی عمر 30 برس سے بھی کم تھی اور160افراد غیر شادی شدہ تھے۔

 

Baldia Factory Fire| News Updates from Pakistan | eTribune

بلدیہ ٹاؤن کی علی انٹرپرائزز میں لگنے والی آگ دو سو ساٹھ جانیں نگل گئی۔ ڈیڑھ دن بعد فیکٹری میں لگی آگ پر قابو پایا کیا لیکن لاشیں نکالنے کا سلسلہ ایک ہفتہ تک جاری رہا۔ سوختہ لاشوں کو ڈی این اے کی مدد سے شناخت کیا گیا۔

آٹھ سال بعد آج بھی سانحہ بلدیہ کا کیس عدالت میں زیرسماعت ہے اور ذمہ داروں کو سزا نہ مل سکی ہے،جل کر راکھ ہونے والے 260 جسموں سے اٹھتا دھواں آج بھی فضا میں انصاف کا طلب گار ہے۔ان 260 زندگیوں کے جانے سے سیکڑوں بچوں کے سر سے والد کا سایا تواُٹھا کئی ماؤں کی اولاد ہمیشہ ہمیشہ کیلیے ان سے بچھڑ گئیں۔

Baldia factory fire case: Owner says ex-governor demanded Rs120million as settlement

سانحے کے بعد بہت سی سیاسی اور مذ ہبی تنظیموں نے ہم سے رابطہ کیا ا ورہم پر گزرنے والی قیامت کی گھڑی میں ساتھ دینے کے وعدے کیے۔ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچانے اور مالی امداد کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی تاہم واحد جماعت جماعت اسلامی ہے جس نے سانحہ بلدیہ فیکٹری میں جاں بحق ہونے والے 260 افراد کیلیے 2 کروڑ کی رقم کا اعلان کیا اور وہ تقریباً تمام شہدا کے لواحقین کو خود رابطہ کر کے ان کے گھروں پرجا کر امدادی رقم کے چیک دیے ہیں۔

واضح رہے کہ اس کیس میں فروری 2017 میں ایم کیو ایم رہنما رؤف صدیقی، رحمان بھولا، زبیر چریا اور دیگر پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔