راجاعلی اعجاز کی پی جے ایف کے ظہرانے میں شرکت

221

پاکستانی سفیر راجا علی اعجاز نے جدہ میں پاکستان جرنلسٹس فورم (پی جے ایف) کے ظہرانے میں شرکت کی اور اس موقع پر ارکان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں مودی سرکار نے اپنے توسیع پسندانہ عزائم جاری رکھتے ہوئے پورے ملک کو دلدل میں دھکیل دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کا دورہ بھارت میں کہنا تھا کہ وہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کے لیے تیار ہیں، اس بات کا واضح مطلب ہے کہ بھارت جو کشمیر کو اپنا حصہ کہتا ہے، اس کے سامنے امریکی صدر کی جانب سے ثالثی کا ذکر مودی سرکار کے منہ پر طمانچے سے کم نہیں۔ اس بات سے واضح ہوتا ہے کہ کشمیر بھارت کا حصہ ہرگز نہیں بلکہ یہ متنازع علاقہ ہے جس پر بات چیت ضروری ہے اور اس مسئلے کو خود کشمیریوں کی مرضی کے مطابق حل کیا جانا چاہیے۔
پاکستانی سفیر راجا علی اعجاز نے مزید کہا کہ کشمیر پر پاکستان کی پالیسی اقوام متحدہ کی قرارداوں کے مطابق ہے، جس میں کشمیریوں کے لیے حق رائے دہی کا مطالبہ ہے۔ انہیں یہ حق دیا جانا چاہیے تاکہ وہ اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کر سکیں جبکہ بھارت اپنی روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کررہا ہے۔ کشمیریوں کی قربانی اور پاکستان کی سفارتی کوششوں سے آج یہ مسئلہ عالمی اداروں کے لیے اولین حیثیت اختیار کرگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی اتحاد تنظیم کشمیر پر پاکستان کے موقف کے مطابق پالیسی رکھتی ہے۔ ہم جنگ کے خواہش مند نہیں، امن پسند لوگ ہیں اور ہمیشہ بھارت کو مذاکرات کی میز پر لانے کی بات کرتے ہیں جبکہ بھارت سرحدوں پر تشویشناک حرکات کا مرتکب ہے اور وہاں بھی اسے پاکستانی افواج کے سامنے شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
راجا علی اعجاز نے اپنے خطاب میں کہا کہ میڈیا آج کی دنیا میں نہایت اہم حیثیت رکھتا ہے۔ پاکستان جرنلسٹس فورم کے ارکان سعودی عرب میں محنت سے کام کررہے ہیں اور پاکستانی سفارت خانہ اور قونصلیٹ پاکستانی برادری کے درمیان ایک پل کا کام کررہی ہے۔ انہوں نے تقریب میں مدعو کرنے پر پی جے ایف کا شکریہ ادا کیا۔ پاکستانی اسکولوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے راجا علی اعجاز کا کہنا تھا کہ سعودی قوانین کے مطابق سفیر پاکستان یہاں موجود تمام پاکستانی اسکولوں کے انتظامی سربراہ ہوتا ہے۔ یہاں 30 لاکھ پاکستانی ہیں، اور ہماری کوشش ہے کہ جو بھی مسائل و معاملات ہم تک پہنچتے ہیں، ان سب کو خوش اسلوبی سے حل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ہمیشہ اپنی برادری سے اپیلر ہی ہے کہ میزبان ملک کے قوانین کا بھرپور احترام کریں ۔
سفیر پاکستان نے کہا کہ ایک بڑی کمیونٹی کے لیے ویلفیئر افسران کی تعداد زیادہ ہونی چاہیے، اور ہم اس کے لیے کوشش کررہے ہیں۔ موجودہ افسران انتہائی ذمے داری اور محنت سے اپنا کام کررہے ہیں تاکہ کمیونٹی کو کوئی شکایت نہ ہو۔ سفیر پاکستان نے سعودی عرب سے تجارت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین جو تجارتی حجم ہونا چاہیے، وہ فی الوقت نہیں ہے۔ کمرشل سیکشن اور پاکستان میں تجارت کے حوالے سے اس پر کام ہورہا ہے۔ سعودی عر ب کی پاکستان میں سرمایہ کاری پر سفیر پاکستان نے روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان کی بھر پور کوشش ہے کہ پاکستان میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری آئے۔ اس سلسلے میں آیندہ ماہ سعودی عرب کا اعلیٰ وفد پاکستان جا رہا ہے۔ یہ دورہ اسی سلسلے کی اہم کڑی ہے، جب ولی عہد محمد بن سلمان نے پاکستان کا دورہ کیا تھا اور وہاں بھاری سرمایہ کاری کی بات چیت کی گئی تھی۔ سفیر پاکستان نے کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات بہت مضبوط ہیں جس پر پاکستان کو فخر ہے۔ کورونا وائرس کے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ سعودی وزارت صحت اس پر بھر پور کام کررہی ہے۔ حال ہی میں بیرون ملک سے آنے والوں پر عارضی پابندی اسی وجہ سے ہے کہ یہ وبا مزید نہ پھیل سکے۔
آخر میں پاکستان جرنلسٹس فورم کے عہدیداروں نے سفیر پاکستان کی آمد کا شکریہ ادا کیا۔ ظہرانے میں سینئر صحافی شاہد نعیم، سید مسرت خلیل، خالد خورشید ، امانت اللہ، جمیل راٹھور، خالد چیمہ، معروف حسین، انجم واڑائچ اور محمد عدیل کے علاوہ قونصل پریس ارشد منیر، اور قونصل ویزا سیکشن خالد عظیم نے خصوصی شرکت کی۔