پاکستانی معیشت قریب المرگ ہے،سینیٹر مشتاق خان

202

پشاور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ نیب ترمیمی آرڈیننس مدر آف این آر او ہے۔ نیب ترمیمی آرڈیننس کے ذریعے پی ٹی آئی نے پی ٹی آئی کو این آر او دے دیا۔عنقریب حکومت کے خلاف بڑی عوامی تحریک شروع کریں گے۔ حکومت کی طرف سے پیش کردہ آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی مخالفت کریں گے۔ حکومت نے ایکسٹینشن کے مسئلے کو اپنی نااہلی کی وجہ سے خراب کیا۔ حکومت جس انداز سے اس معاملے کو جلدی جلدی نمٹانے کی کوشش کررہی ہے اس سے لگتا ہے کہ نوٹیفکیشن کی طرح یہاں بھی غلطیاںکررہی ہے ۔قومی اسمبلی اور سینیٹ کی جوائنٹ ڈیفنس کمیٹی میں صرف جماعت اسلامی نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی مخالفت کی۔ قانون سازی دباؤ اور لالچ کے ماحول میں نہیں ہونی چاہیے اور نہ ہی کسی فرد کے لیے ہونی چاہیے۔ موجودہ حکومت بڑی پارلیمانی طاقت کے ساتھ بڑی ناکام حکومت ہے۔ حکومت نے جو وعدے، دعوے اور سبز باغ دکھائے تھے وہ سب فراڈ، دھوکہ اور فریب ثابت ہوئے، حکومت نے ایک سال کے دوران سب سے زیادہ قرضے لینے کا ریکارڈ قائم کیا۔ اس پاکستانی معیشت حالت نزع میں اور قریب المرگ ہے۔ ایف بی آر اپنا کوئی ہدف بھی پورا نہیں کرسکی۔ تجارتی خسارہ بڑھ گیا ہے اور مہنگائی و بے روزگاری میں اضافہ ہوگیا ہے۔ یہ نیا نہیں مہنگا اور غربت والا پاکستان ہے۔ حکومت ملک کو آرڈیننس پر چلارہی ہے اور پارلیمنٹ کو بائی پاس کررہی ہے۔ صوبائی حکومت صوبے کے حقوق اسلام آباد کو بیچ چکی ہے۔ بجلی کا خالص منافع، گیس اور پیٹرول کی رائلٹی، اضافی پانی کا معاوضہ اور این ایف سی ایوارڈ نہیں دیا جارہا۔ صوبائی حکومت کو صوبے کے ساتھ غداری اور صوبائی حقوق پر سودا بازی نہیں کرنے دیں گے۔ حکومت کیخلاف تحصیل، ضلع، صوبے اور مرکز کی سطح پر تحریک کا آغاز کریں گے اور مہنگائی، بے روزگاری، پیٹرول، بجلی، گیس اور کچن آئٹمز کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف عوام کو سڑکوں پر لائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی کے صوبائی مجلس شوریٰ کے اجلاس کے بعد جامعہ مفتاح العلوم ہشتنغرو کلے شیر گڑھ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پریس کانفرنس میں جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے سیکرٹری جنرل عبدالواسع اور صوبائی نائب امیر و ممبر صوبائی اسمبلی عنایت اللہ خان بھی موجود تھے۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ پاکستانی عدلیہ نے پہلی بار نظریۂ ضرورت کو دفن کردیا۔ جسٹس وقار سیٹھ اور اعلیٰ عدلیہ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ وزیر اعظم اور وزرا کی عدلیہ کو دھمکیاں دینے کی مذمت کرتا ہوں اور حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ فوری طور پر مجرم پرویز مشرف کو پاکستان لاکر عدالتی حکم کے مطابق سزا دے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی مذمت کرتا ہوں، ان دونوں جماعتوں نے آرمی ایکٹ پر ڈیل کرکے این آر او کرلیا۔ آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر قانون سازی کے رائج طریقہ کار کو نہیں اپنایا جارہا، یہ رویہ درست نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضم اضلاع کے ساتھ وعدے تو بہت کیے گئے لیکن اب انہیں کسی قسم کا ریلیف نہیں دیا جارہا۔ ضم اضلاع میں انفرا اسٹرکچر، سڑکیں، صحت کے مراکز اور اسکول وکالج تباہ ہیں، لیکن اس کی تعمیر و مرمت کے لیے کوئی اقدام نہیں اٹھایا جارہا۔ وفاقی حکومت ضم اضلاع کو یکسر بھول چکی ہے۔ ضم اضلاع کو حکومت کے وعدے اور اعلان کے مطابق حقوق اور وسائل دیے جائیں اور خصوصاً این ایف سی میں تین فیصد حصہ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم صوبائی حقوق سمیت مرکزی حکومت کی جانب سے کشمیر کی سودا بازی کو اور ان کی وجہ سے ملک کو درپیش اندرونی اور بیرونی خطرات کو برداشت نہیں کریں گے۔ ہم عوام کے پاس جائیں گے اور انہیں حکومت کی ناقص پالیسیوں، مہنگائی اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف سڑکوں پر لائیں گے۔