پرویز مشرف کیخلاف فیصلہ جمہوری بالادستی کیلیے نیک شکون ہے، اسفندیار

154

پشاور (آن لائن) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ آنا جمہوریت اور پارلیمان کی بالادستی کیلیے نیک شگون ہے، آمر پرویز مشرف نے آئین توڑ کر سنگین غداری کی تھی، بدقسمتی ہے کہ آج مسند اقتدار پر بیٹھی تحریک انصاف حکومت بھی ان کی ہمنوا بن چکی ہے، قانون سب کیلیے ایک کا نعرہ صرف عوام کو دھوکا دینے کیلیے لگایا گیا۔ ولی باغ چارسدہ سے جاری اپنے بیان میں اسفندیار ولی خان نے پرویز مشرف سنگین غداری کیس کے عدالتی فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف نے آئین معطل کر کے ایمرجنسی کے نفاذ سے آئین کو ردی کی ٹوکری میں ڈالا تھا، جس سے وہ آئین پاکستان کی رو سے سنگین غداری کے مرتکب ہوئے تھے۔ حکومت کی جانب سے عدالتی فیصلے کو روکنے کیلیے جو حربے استعمال کیے گئے دراصل وہ جمہوریت اور آئین کے ساتھ مذاق تھا۔ اب بھی ایسی باز گشت جاری ہے کہ وفاقی حکومت اس فیصلے کو چیلنج کرے گی۔ اگر وفاقی حکومت کا یہی ارادہ ہے تو پھر عمران خان پرویز مشرف کے حوالے سے اپنے پرانے بیانات کی بھی وضاحت کریں کہ کیا وہ ماضی میں جو کہتے تھے غلط کہہ رہے تھے؟۔ اسفند یار ولی خان نے مزید کہا کہ ثابت ہو رہا ہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے قانون سب کیلیے ایک کا نعرہ محض دھوکا اور فریب تھا کیونکہ آج پوری حکومتی مشینری آئین کا مذاق اڑانے والے کو بچانے میں مصروف عمل ہے۔ آئین کی بالادستی پاکستان کی بقاء کی ضمانت ہے، اگر روز اول سے آئین کا مذاق نہ اڑایا جاتا تو آج پاکستان کو نہ ہی دہشت گردی کے عفریت کا سامنا ہوتا اور نہ ہی پاکستان 2 ٹکڑے ہوتا۔ پرویز مشرف کے دور میں 12 مئی 2007ء جیسا واقعہ بھی رونما ہوا تھا، اس واقعے کے شہدا اور متاثرین کو انصاف کون دلائے گا؟ لواحقین اور متاثرین آج بھی انصاف کے منتظر ہیں، وہ عدلیہ اور آئین کی بحالی کیلیے احتجاج کررہے تھے۔
اسفند یار ولی