زندگی کیسے گزاریں؟

زندگی کے ہنگامے میں کچھ وقت اپنی لیے نکالیں۔ اس بھاگتی دوڑتی زندگی میں جب سب کا ہدف خوب سے خوب تر کی تلاش اور زیادہ مال و دولت ہو تو زندگی میں ایک مقام ایسا بھی آتا ہے کہ جب انسان اس دوڑ سے تھک کر سوچتا ہے کہ وہ کہاں ہے اور کیا کررہا ہے؟ یہ مقام ہر انسان کی زندگی میں آتا ہے لیکن کچھ اس مقام پر رک کر ان سوالات کے جواب تلاش کرتے ہیں اور کچھ اپنے نصیب اور اپنی جدوجہد کو کوسنے دیکر دوسروں سے مقابلہ کرتے ہیں۔

اپنی زندگی کے تجربے کی روشنی میں چند باتیں، ذاتی مشاہدہ عرض کیے دیتا ہوں۔

1-رزق کہاں سے اور کیسے ملے گا یہ سب نصیب سے ہے۔ آپ کا کام رزق حلال کی جستجو، محنت اور اپنے رب سے دعا کرنا ہے۔

2-اس میں یہ بات بھی شامل خیال رہے کہ رزق اتنا ہی ملے گا جتنا مقدر میں ہے لیکن انسان کا اختیار بس اس کو حلال یا حرام سے کمانے پر ہے۔

3- جدوجہد اور سعی کے بغیر انسانی زندگی نامکمل ہے لیکن یہ جدوجہد و سعی عارضی چیزوں کے بجائے پائیدار و مستقل چیزوں کے لیے ہونی چاہئے۔

4- زیادہ پیسہ زیادہ ضرورت کو جنم دیتا ہے لہذا کبھی یہ نہ سوچیں کہ اتنا پیسا جمع کرونگا تو یہ ہوگا اور اس کے لیے کولہو کے بیل نہ بنیں اگر آپ زیادہ پیسہ باآسانی کمارہے ہیں تو بہت اچھا ہے ورنہ اپنی صلاحیتوں کو محض اس پیسے کی دوڑ میں ضائع نہ کریں۔ آپ کی ذات، خاندان اور جسم و روح کا بھی آپ پر حق ہے اس کو کبھی فراموش نہ کریں۔

5- زندگی کی چکاچوند اور دوسروں سے اپنا موازنہ نہ کریں۔ آپ خود اپنی ذات میں مکمل انسان ہیں جو چیزیں اللہ نے آپ کو عطا کیں ہیں وہ آپ کے لیے بہترین ہے اس پر راضی رہیں۔ شکوہ شکایات یا کسی کو دیکھ کر مال و دولت کی دھن میں اس جیسا بنے سے گریز کریں۔

6- انسان کے لیے اس کا اصل سرمایہ جو کبھی ختم نہ ہوگا حتی کہ موت کے بعد بھی جاری و ساری رہے گا وہ نیک و صالح اولاد، علم جو کسی کو سکھایا اور صدقہ جو آپ نے دیا۔ اس میں اس کی بھی وضاحت ضروری ہے علم حکمت، اچھا مشورہ، کسی بات پر چشم پوشی کسی کی اشک شوئی بھی صدقے کی تعریف میں شامل ہیں اور احادیث میں بکثرت اس کو بیان کیا گیا ہے۔

7- اس دنیا کو بالآخر ختم ہوجانا ہے، چاہے آپ ارب پتی ہوں یا کنگال حساب کتاب کے مراحل سب کے گزرنے ہیں لہذا نیکی کرنے کی عادت ڈالیں خواہ وہ راستے سے کسی تکلیف دہ چیز کا ہٹانا ہی کیوں نہ ہو۔ اس کو ہمیشہ یاد رکھیں کہ زندگی کے چھوٹے امتحان کا رزلٹ آخرت میں سب کے سامنے ظاہر ہوگا۔ لہذا نیکی کے بدلے میں نیکی کی عادت تو دراصل حساب کتاب دنیا میں پورا کرنا ہے اصل کام برائی کے جواب میں بھی بھلائی ہے جوکہ مطلوب ہے۔

8- اس بات کا مکمل یقین رکھیں کہ اس زندگی میں نہ تو آپ کی تمام اچھائیوں کا اور نہ تمام برائیوں کا بدلہ ملے گا۔ لہذا کسی کا اچھا رہن سہن پرتعیش زندگی نہ تو اس کے اچھے اعمال کا صلہ ہے اور نہ ہی کسی کی غربت و افلاس اس کے گناہوں کا بدلہ۔ یہ تو سب امتحان ہے سب کا الگ الگ پرچہ ہے حل سب کو الگ طریقے سے کرنا ہے لہذا اس میں بھی کسی کی بلاوجہ نقالی سے گریز کریں۔

میں زندگی کے اس موڑ پر خود کو محسوس کرتا ہوں کہ جہاں انسان کی واپسی کا سفر شروع ہوجاتا ہے۔ یاد رکھیں زندگی بہت مختصر ہے اور میرا یا آپ کا کوئی دن بھی آخری دن ثابت ہوسکتا ہے لہذا زندگی کو جئیں بھرپور طور پر لیکن اس بات کو ہمیشہ مقدم رکھیں کہ یہ ایک عارضی جگہ ہے لہذا اس میں ہمیشگی والے اقدامات اتنے نہ کریں کہ ہمیشہ والی زندگی فراموش ہوجائے۔ اللہ تعالیٰ مجھ کو اور آپ کو زندگی کا حقیقی شعور اور عافیت والی زندگی و آخرت نصیب فرمائے۔ آمین۔

حصہ
mm
ڈاکٹر اسامہ شفیق جامعہ کراچی کے شعبہ ابلاغ عامہ میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔اس سے قبل وہ وفاقی جامعہ اردو میں بطور اسسٹنٹ پروفیسر رہ چکے ہیں۔انہوں نے برطانیہ سے فلم اینڈ ٹی وی ڈائریکشن میں ماسٹرز کیا۔جامعہ کراچی سے ابلاغ پر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔قومی اور بین الاقوامی جرائد میں ان کے تحقیقی مقالے شایع ہوتے رہیے ہیں۔انہیں ملکی اور غیر ملکی نشریاتی اداروں میں کام کا بھی تجربہ حاصل ہے۔