متنازع مردم شماری کی منظوری کراچی کی آدھی آبادی کو غائب کرنا ہے،حافظ نعیم

283

کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے مشترکہ مفادات کونسل میں 2017ء کی مردم شماری کو غلط قراردینے کے ساتھ ہی اسے منظور کرنے اور 2023ء میں نئی مردم شماری کے اعلان پر اپنے شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز لیگ کے دور میں ہونے والی متنازع مردم شماری کی منظوری کراچی کی آدھی آبادی کومکمل طور پر غائب کرنا ہے ،جب اس مردم شماری پر پی ٹی آئی ،ایم کیوایم اورپیپلزپارٹی سمیت سب کو تحفظات ہیں تو اسے منظور کرنے کا کیا جواز ہے ؟،اس مردم شماری کو مسترد کیاجاناچاہیے ،غلط مردم شماری ایک قومی جرم ہے اس کے ذمے داران کا تعین کر کے اس قومی جرم پر ان کی گرفت کی جانی چاہیے تاکہ آئندہ کسی کو بھی ایسے حساس نوعیت کے معاملات میں کسی سازش کاموقع نہ مل سکے ،نئی مردم شماری میں دھاندلی روکنے اور جعل سازی کرنے کی روک تھام کے اقدامات پر پوری قوم کو اعتماد میں لیا جاناناگزیر ہے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ 70سال سے کراچی کے عوام کے ساتھ ناانصافی کا کھیل کھیلاجارہا ہے ،کراچی کے ساتھ ناانصافی کے عمل میں ایم کیو ایم کو پوری طرح استعمال کیا جارہا ہے اور اس کھیل میں ایم کیو ایم حکمران طبقے کے لیے ایک کھلونا بنی ہوئی ہے ۔ایم کیو ایم نے کراچی کے حقوق کے لیے باتیں تو بہت کیں مگر اہل کراچی کے عملاً کچھ نہیں کیا ۔وزیر اعظم عمران خان بھی کراچی کے لیے اپنے تمام وعدے بھول چکے ہیں ،اگلی مردم شماری سے قبل ہی موجودہ مردم شماری کی منظوری پہلے قدم پر ہی اہل کراچی کے ساتھ ناانصافی اور حق تلفی کی بنیاد رکھنا ہے ،جب تک کراچی کے عوام کو درست شمار نہیں کیا جائے گا اس وقت تک کراچی کو قومی و صوبائی سطح پر وسائل کی تقسیم میں اُس کا جائز اور قانونی حق نہیں مل سکتا ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ وفاقی وزیر اسد عمر نے کراچی کے عوام کے آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی ہے ،جماعت اسلامی کراچی کے عوام کے ساتھ ہے ،انہیں ہرگز تنہا نہیں چھوڑے گی، اہل کراچی کے ساتھ ظلم و ناانصافی اور حق تلفی کے خاتمے تک جماعت اسلامی کی حقوق کراچی تحریک جاری رہے گی۔