موسم سرما کی آمد: فلو وائرس سے لڑنے کیلئے اقدامات

514

موسم سرما کی آمد آمد ہے اور سال 2020 کا اختتام ہے …. سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی نزلہ، زکام، بخار  اور کھانسی عام بیماریاں بن کر سامنے آ تی ہیں جن سے ہر دوسرا فرد متاثر نظر آتا ہے، ان کے علاوہ ٹھنڈ کے سبب دیگر علامات جیسے سر درد، سردی لگنا، جسم درد اور ناک بہنا موسمِ سرما کا دورانیہ مشکل بنا دیتی ہیں جبکہ اس موسم میں کچھ بیماریاں بڑھ جاتی ہیں اور گھر کے چھوٹے بڑے سب کے لیے کئی طرح کی پریشانی کا باعث بنتی ہیں۔

طبی ماہرین کے مطابق نزلہ زکام میں آپ کو بھرپور غذائیت اور قوت مدافعت مظبوط رکھنے کی اشد ضرورت ہوتی ہےتاکہ نزلہ اور زکام کے وائرس سے لڑنے کے لیے درکار طاقت حاصل کی جا سکے۔

طبی ماہرین کے مطابق نزلہ اور زکام کی میڈیکل فیلڈ میں تا حال کوئی مؤثر دوا نہیں بن پائی ہے، ایسے میں طبی ماہرین ریلیف حاصل کرنے کے لیے یخنی، سوپ اور دیگر صحت بخش غذائیں کھانے کامشورہ دیتے ہیں اور ساتھ ہی چند غذاؤں سے پر ہیز بھی بتاتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق بیماری کے دوران خصوصاً نزلہ زکام سے متاثرہ افراد اگر ان غذاؤں کا استعمال کریں تو نزلہ زکام ٹھیک ہونے کا دورانہ طویل ہو سکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق موسمی بیماریوں سے متاثرہ افراد مندرجہ ذیل غذاؤں سے اجتناب کر لیں تو  جلد صحت یاب ہو سکتے ہیں:۔

میٹھی غذائیں: نزلہ زکام کے دوران بہت زیادہ میٹھی یا چینی والی غذائیں کھانا پریشانی کا باعث بن سکتی ہیں کیونکہ ان سے سوزش ہوتی ہے، اس سے بلغم کو باہر نکالنا مشکل ہوتا ہے، جو گرم اور نم ماحول کی ایک قسم ہے، اس میں نزلہ زکام کا وائرس ر ہنا پسند کرتا ہے۔

سوزش جسم کے انفیکشن کو ختم کرنے والے سفید خون کے خلیوں کو بھی کمزور کر سکتی ہے، اگرچہ ادرک کا قہوہ نزلہ زکام میں فائدہ دیتا ہے تاہم اسے اگر بغیر چینی کے نوش فرمائیں تو مزید فائدہ ہوگا۔

دودھ سے بنی مصنوعات: پرانی کہاوت ہے کہ دودھ اور اس سے بنی مصنوعات جسم میں زیادہ بلغم پیدا کرتی ہیں، یہ سچ ہے کہ کچھ لوگوں کے لیے دودھ کا استعمال بلغم کو گاڑھا بنا سکتا ہے اور اس کو زیادہ دیر تک قائم رکھ سکتا ہے۔

اس لیے دوودھ پینے سے سینے میں زیادہ جکڑن ہو رہی ہے تو اس سے پرہیز کرنا ہی دانشمندی ہے  لیکن اگر ایسا نہیں ہے تو بیماری میں دودھ اور دہی جیسی چیزوں کے استعمال سے فوائد حاصل ہوسکتے ہیں اور ان دونوں میں پروٹین اور وٹامن ڈی موجود ہوتے ہیں جو آپ کے جسم کو انفیکشن سے لڑنے میں مدد فراہم کرتے ہیں جبکہ  دہی میں پروبائیوٹکس پائے جاتے ہیں جو گُڈ بیکٹیریاز (فائدہ مند، مثبت) کو توازن میں رکھنے میں مدد فراہم کرسکتے ہیں۔

گوشت: نزلہ زکام سے لڑتے ہوئے اپنی طاقت کو برقرار رکھنے کے لیے پروٹین لینا لازمی ہے اور پروٹین گوشت اور انڈوں میں بہت زیادہ پایا جاتا ہے، گوشت اس میں بہت ساری چربی بھی ہوتی ہے جسے ہضم کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔

کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ گوشت کے ساتھ چربی کھانا آپ کے جسم کے ان جراثیموں کو نکالنے کی صلاحیت میں کمی لاتا ہے، جن سے نزلہ زکام ہوتا ہے اور اس وجہ سے آپ کو ایسی علامات کا سامنا زیادہ عرصے تک کرنا پڑتا ہے۔

موسمی بیماری کے دوران اپنی پروٹین کی ضرورت کو انڈوں، دال، چنے، پھلیوں، گری دار میوے، سویابین اور چاول سے حاصل کرنا بہتر ہے۔

پروسیسڈ غذائیں:  پیٹ کی خرابی میں مبتلا زیادہ تر لوگ چاول اور ٹوسٹ کی بجائے مسالہ دار اور غذائیت سے بھرپور خوراک کھانے سے پرہیز کرتے ہیں، اس حکمت عملی کا منفی پہلو یہ ہے کہ ریفائنڈ کاربوہائیڈریٹ جسم میں جا کر شوگر کی شکل میں جلدی سے ٹوٹ جاتے ہیں، نتیجتاً خون کے اندر گلوکوز کی مقدار میں اضافہ ہوجاتا ہے اور تھوڑی ہی دیر میں دوبارہ بھوک محسوس ہونے لگتی ہے۔

ایسے ہی کاربوہائیڈریٹ بھی سوزش کے ساتھ وابستہ ہیں، جن سے ہر قیمت پر پرہیز کرنا چاہیے، جب بیمار ہوں تو ثابت اناج چکی کا آٹا (سفید آٹا نہیں) یا براؤن رائس پر گزارا کریں، یہ آپ کو جلد بھوک نہیں لگنے دیں گے۔

کیفین کا استعمال: ہر شخص کو بیماری میں بہت سار ا پانی پینا چاہیے، پانی کی کمی یعنی ڈی ہائیڈریشن بھی نزلہ زکام کا باعث بنتی ہے، نزلہ زکام میں ہونے والے بخار کی وجہ سے پسینہ آنے اور بار بار قے ہونے سے پانی کی کمی ہو سکتی ہے۔

لہٰذا نہ صرف اضافی پانی پینے کی ضرورت ہوتی ہے بلکہ آپ کوکیفین کی صورت میں مشروبات لینے سے بھی پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ اس کی وجہ سے جسم میں موجود پانی جلدی سے خارج ہو سکتا ہے (کیفین ڈی ہائیڈریشن کا سبب بن سکتی ہے)۔

مرغن، چکنائی والی غذائیں: چکنائی والی غذائیں جیسے کہ چپس، فرنچ فرائز، برگر اور پیزا میں بہت سارے ٹرانس فیٹ یا سبزیوں کا تیل پایا جاتا ہے، یہ جسمانی طور پر شدید سوزش کا سبب بنتے ہیں اور مدافعتی نظام کو کمزور بناتے ہیں، ایسی غذائیں کھانسی میں بھی اضافہ کرتی ہیں۔

چکنائی والا کھانا ہضم کرنا مشکل بھی ہوتا ہے اور یہ متلی کے احساس میں اضافہ کرسکتا ہے، جب بھوک محسوس ہو تو سادہ اور نرم غزا پر گارا کریں اور چکناہٹ والی غذاؤں سے مکمل پر ہیز کریں۔

واضح رہے کمرے میں خوشبو کا استعمال بھی سانس کی تکلیف کا باعث بن سکتا ہے، کھانسی اور سانس کی تکالیف والے مریضوں کو پھول کبھی نہیں سونگھنا چاہیے اور پھولوں میں موجود پولن ایسے مریضوں کے لیے انتہائی پریشانی کا باعث بن سکتی ہے۔

خیال رہے بچوں کی ناک نزلہ اورزکام کی وجہ سے بند ہو جاتا ہے جس وجہ سے ان کو لیٹنے میں دقت محسوس ہوتی ہے اور یہ بھی ہوتا ہے کہ ریشہ کی کی وجہ سے ان کے کان میں بھی درد شروع ہو جاتا ہے، جو بچوں کو مزید پریشان کر تا ہے۔

ماہرین کے مطابق بچے کو شروع ہی میں رات 11 سے صبح5 بجے تک دودھ نہ پلانے کی عادت ڈال لینی چاہیے کیونکہ ہر بچہ عام طور پر دودھ پینے کے آدھ گھنٹہ بعد پیشاب کرتا ہے اوراس لیے کبھی وہ دودھ کے لیے روتا ہے اور کبھی گیلا ہو کر روتا ہے اور سردی کی وجہ سے نزلہ یا زکام بھی ہو سکتا ہے۔

یاد رہےگرم ملبوسات مناسب ورزش اور خشک انجیر کا کھانا سردیوں میں فائدہ مند ہے اور دل کے امراضدل کے امراض والوں کو زیادہ سردی سے بچنا چاہیےجبکہ کھانا کھانے کے فوراً بعد زیادہ پیدل چلنا اور جسمانی مشقت سے پرہیز کرنا چاہیے اور زیادہ چکناہٹ کا استعمال ٹھیک نہیں اور ان کے لیے بہترین چکناہٹ زیتوں کا تیل اور خالص مکھن ہے۔