عید پر عمرانی حکومت کے تحفے

417

عوام کی خیر خواہ حکومتیں تہواروں پر اپنے عوام کو تحفہ دیا کرتی ہیں ۔ عمران خان کی حکومت نے بھی اس کا اہتمام کیا اور عین عید الاضحی پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھا دیں ۔ خود عمران خان نے مہنگائی میں اضافہ کرنے والے حکمرانوںکو چور قرار دیا تھا ۔ اس قول زریں کی روشنی میں عمران خان کے درباری اپنے قائد کے بارے میں خود ہی فیصلہ کر لیں ۔ چینی اور گندم کا بحران بھی حکومت کے قابو میں نہیں آ رہا اور عین عید کے دن بھی چینی کی قیمت100 روپے تک پہنچ گئی ۔ یہ وفاقی ادارہ شماریات کی رپورٹ ہے ، کوئی افواہ نہیں ۔ کھلاڑی حکمرانوں کو سینچری بنانے میں بڑی دلچسپی ہوتی ہے ۔ چنانچہ عمران خان نے یہ کام چینی کی قیمت میں کیا ۔ یہ بات تو پایہ ثبوت کو پہنچ چکی ہے کہ عمران خان کی حکومت مہنگائی پر قابو پانے میں بھی بری طرح ناکام ہے ۔ چینی کے بحران پر تحقیقات کے لیے ایک کمیشن بنایا گیا اور تمام حواری سینہ ٹھوک کر کہتے رہے کہ ایسا کمال تو کسی دوسری حکومت نے نہیں کیا کہ کمیشن کی رپورٹ عام کر دی ۔ چینی کی قیمت تو100روپے تک پہنچ گئی لیکن ایک نیا تماشا یہ ہوا ہے کہ اس کمیشن کی رپورٹ کی تحقیقات اب ایف آئی اے کرے گی جس کے لیے11رکنی کمیٹی بنا دی گئی ہے۔ کمیٹی میں ایف آئی اے ، کسٹمز ، ایف بی آر اور اسٹیٹ بینک کے نمائندے شامل ہیں۔ یہ کمیٹی شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر کارروائی کرے گی ۔ حکمرانوں نے تہیہ کر رکھا ہے کہ ہر قسم کی کرپشن پر پردہ ڈالنے اور مخصوص افراد کو بچانے کے لیے کمیشن اور کمیٹی کا کھیل کھیلا جائے ۔ جس تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ پر فخر کیا جا رہا تھا ، ایف آئی اے کی کمیٹی بنا کر تو اس غبارے میں سے ہوا نکال دی گئی ہے ۔ وفاقی کابینہ نے23 جون کو ہدایت جاری کی تھی کہ شوگر کمیشن کی رپورٹ پر کارروائی کی جائے ۔ اب تک یہ ہوا ہے کہ ایک اور کمیٹی بن گئی ۔ شوگرفیکٹریاں اپنے دفاع کے لیے عدالتوں میں چلی گئیں اور وہاں بھی اسٹے آرڈر کا کھیل شروع ہو گیا ۔ سرکاری ایجنسیاں جس کو چاہے اُٹھا لیتی ہیں اور کسی مقدمے کے اندراج کے بغیر بھی ڈیڑھ دو سال تک حراست میں رکھتی ہیں ۔ لیکن شوگر مافیا کے لوگ اتنے طاقتور ہیں کہ خود حکومت ان کی بچت کے راستے نکالتی ہے ۔ چینی ، پیٹرول اور آٹے کا کیا رونا ، ہر ضروری شے کی قیمت میں آگ لگ گئی ہے ۔بقرعید پر اس بار بھی ہر جگہ ہرے مسالوں کی قیمت نے ریکارڈ قائم کیا۔ ٹماٹر، لہسن، پیاز، ادرک کون سی چیز ہے جس نے عید نہیں منائی۔ یہ پرائس کنٹرول کمیٹیاں کس مرض کی دوا ہیں؟ پرائس تو کنٹرول میں نہیں آتی بس کچھ دکانوں پر چھاپے مار کے جرمانے کر دیے جاتے ہیں جس سے ان گراں فروشوں کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ہر شے پر نظر رکھنا عمران خان کا کام نہیں لیکن حکمران اچھا ہوتو نیچے والے سب ایماندار اور فعال ہو جاتے ہیں۔ یہ عمران خان کی خوش قسمتی ہے کہ حزب اختلاف میں اتحاد نہیں چنانچہ نا اہل حکومت کی من مانیاں جاری ہیں۔