پیمرا کو ہوش آگیا!!

616

پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی نے تمام تر تباہیوں کے بعد ٹی وی چینلز کو ہدایت کی ہے کہ وہ کورونا کے حوالے سے سنسنی نہ پھیلائیں، خوف کی فضا ختم کریں، تمام چینلز اپنی توانائیاں اور وسائل احتیاطی تدابیر سمیت پوری قوم کو متحرک کرنے پر صرف کریں۔ پیمرا نے ہدایت کی ہے کہ کورونا وائرس کے مریضوں اور زیر علاج افراد کی کوریج میں احتیاط کی جائے، زیادہ تشہیر کی ضرورت نہیں۔ پیمرا بھی ان سرکاری اداروں میں سے ہے جو وقت پڑنے پر لمبی تان کر سو جاتے ہیں اور وقت گزرنے کے بعد اسی قسم کی ہدایات جاری کرتے ہیں۔ حالانکہ پیمرا تو وہ ادارہ ہے جس کے ذمے داران اور عملہ 24 گھنٹے مستعد رہنے چاہییں۔ کون سا ٹی وی کس وقت کیا چلا رہا ہے اس پر نظر رکھی جائے۔ یہ ادارہ یہ کام ضرور کرتا ہے لیکن 24 گھنٹے صرف اس بات کی نگرانی کی جاتی ہے کہ حکومت کے خلاف کیا اور کہاں تک بات کی جارہی ہے۔ فوج، سیکورٹی اداروں یا خفیہ اداروں کے خلاف تو کوئی بات نہیں ہو رہی۔ پھر کہیں جا کر یہ بھی مانیٹر کیا جاتا ہے کہ ملک یا اس کے نظریے کے خلاف تو کوئی بات نشر نہیں کی جا رہی۔ اول الذکر باتوں سے فرصت ملے تو آخری بات پر بھی توجہ دے دی جاتی ہے۔ الیکٹرانک میڈیا کے نیوز روم کرنٹ افیئرز اور اینکرز میں خوشی کی لہر دوڑی ہوتی ہے۔ ہر مریض کی اطلاع اس طرح دی جاتی ہے جیسے کوئی میدان مار لیا گیا ہو… اسی میڈیا نے ذمے داری کے ساتھ خود کو معائنے کے لیے پیش کرنے والوں کو مجرم دہشت گرد بلکہ ملک دشمن تک بنا کر پیش کردیا۔ پیمرا نے جو ہدایات اب دی ہیں یہ ایک ماہ قبل دینی چاہییں تھیں۔ ٹی وی چینلز تو بھرپور موسیقی اور ہلے گلّے کے ساتھ اعلان کرتے ہیں۔ فلاں جگہ بھی کورونا کا پہلا مریض سامنے آگیا۔ ایک خاتون نے ازخود اپنے بارے میں اطلاع دی اسے حکومت پنجاب کی نالائقی کے سبب گنگا رام اسپتال میں آئسولیشن بیڈ نہیں ملا تو گھر بھیج دیا گیا لیکن میڈیا نے اسے مفرور مریضہ قرار دے دیا۔ پھر اس کے گھر پر دھاوا بول دیا گیا۔ پولیس بھی کورونا مریضوں کے ساتھ دہشت گردوں والا رویہ رکھ رہی ہے۔ اس پر طرہ یہ کہ جس چیز کو قرنطینہ اور آئسولیشن سینٹر کہا جارہا ہے وہاں جا کر کورونا سمیت دیگر بیماریاںلگ سکتی ہیں۔ ایسی جگہ جانے کے بجائے لوگ گھروں پر رہنے کو ترجیح دیں گے اور میڈیا خصوصاً ٹی وی چینلز اسے دہشت گردی سے تعبیر کریں گے۔ لوگ اسی خرابی کی وجہ سے قرنطینہ سے بھاگنے لگے ہیں۔ ٹی وی چینلز نے پہلے بھی کبھی مسجد اور نماز کے بارے میں کوئی خیر کی مہم نہیں چلائی تو جوں ہی حکومت سندھ اور وفاق کے درمیان نماز جمعہ کے حوالے سے تنازع ہوا ٹی وی چینلز نے اس پر بھی میدان سجا لیا۔ پیمرا نے ٹی وی چینلز کو خوف نہ پھیلانے کی ہدایت کی ہے لیکن یہ کام تو ٹی وی چینلز کر چکے۔ باقی خوف جعلی اعداد و شمار دینے والے پھیلا رہے ہیں کہ ایک ہفتے میں اتنے مریض سامنے آئے ہیں۔ دو ہفتے میں اس کے دگنے اور تین ہفتے میں اس کے دس گنا… میڈیا یہ نہیں بتا رہا کہ ایک دن میں 23 مریض صحتیاب ہو گئے اس کے بجائے بتا رہا ہے کہ ایک مریض مر گیا… دوسری طرف حکومتوں کے جھگڑے سے بھی عوام میں خوف پھیل رہا ہے۔ یہ جھگڑے ختم کریں تو قوم کو امید دلائیں گے۔