وزیراعظم مسئلہ کشمیر پر جوش باتوں سے باہر آئیں،لیاقت بلوچ

140
پشاور: جماعت اسلامی کے زیراہتمام مرکزی رہنما لیاقت بلوچ،سینیٹر مشتاق احمد یوم کشمیر کے حوالے سے نکالی گئی ریلی کی قیادت کررہے ہیں

لاہور(نمائندہ جسارت)جماعت اسلامی پاکستان کے زیراہتمام5فروری یوم یکجہتی کشمیر اس عزم کے اظہار کے ساتھ منایا گیا کہ کشمیر کی آزادی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے ۔ کشمیر پاکستان کی شہ رگ اور ہمارے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے ۔ پاکستانی قوم کشمیریوں کے شانہ بشانہ اور قدم بقدم ساتھ ہے ۔ وفاقی و صوبائی دارالحکومتوں سمیت ملک بھر میں ضلعی و زونل مقامات پر کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لیے بڑی بڑی عوامی ریلیاں اور مظاہرے کیے گئے جن سے سیکرٹری جنرل امیر العظیم ،مرکزی نائب امرا لیاقت بلوچ ، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ ، راشد نسیم ، اسد اللہ بھٹو ،میاں محمد اسلم ،عبدالغفار عزیز ،مولانا عبدالحق ہاشمی، اظہراقبال حسن ،جاوید قصوری سمیت دیگرقائدین جماعت نے خطاب کیا ۔ نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے پشاور میں کشمیر ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم عمران خان مسئلہ کشمیر پر تقاریر ، موقف کے اظہار اور بے روح پر جوش باتوں سے باہر آئیں ۔ قومی کشمیر پالیسی کے لیے قومی قیادت کو متحد کریں ۔ سفارتی محاذ پر مودی سے توقعات کے بعد ٹرمپ سے امیدیں نہ لگائی جائیں ۔ سفارتکاری کا مؤثر روڈ میپ بنایا جائے ۔ جہاد فی سبیل اللہ کی عملی تیاری ہونی چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ ملائیشیا سربراہی کانفرنس کا بائیکاٹ بڑی غلطی تھی ،وزیراعظم عمران خان نے اپنے اقدام سے پاکستان کے لیے ذلت و رسوائی اور بے اعتباری کا سودا کیا ، اس کا ازالہ یہی ہے کہ یہ کانفرنس پاکستان میں منعقد کی جائے ۔انہوں نے کہا کہ 5 فروری یکجہتی کشمیر کو قاضی حسین احمد مرحوم کے وژن اور قومی قیادت اور عوام کے اتفاق سے قبولیت ملی ۔ مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی کشمیریوں کی آزادی اور حق خود ارادیت کے حصو ل کے پختہ یقین اور لازوال قربانیوں کی وجہ سے ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے حالات آج پہلے سے کہیں زیادہ قومی قیادت کی اتفاق رائے سے قومی کشمیر پالیسی کا تقاضا کر رہے ہیں ۔مضبوط اور حق پر مبنی موقف و اقدامات کی ضرورت ہے ۔یکجہتی کشمیر کا عملی اقدام یہی ہو سکتاہے کہ پاکستان میں سیاسی و اقتصادی ، سماجی اور انتظامی انتشار ختم کیا جائے ۔ سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیرالعظیم نے جماعت اسلامی لاہور کے زیراہتمام مال روڈ پر ہونے والے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ 185 دن سے کشمیر بھارتی درندہ صفت فوج کے بدترین محاصرے میں ہے ۔ کشمیر کا ہر گھر اسپتال اور قبرستان بنا ہوا ہے ۔ تعلیمی ادارے ، اسپتال اور تمام کاروبار بند ہیں ۔ ہم کشمیریوں کی استقامت اور جدوجہد کو سلام پیش کرتے ہیں ۔ 73 سال سے کشمیریوں نے ہر طرح کے ظلم و جبر اور تشدد کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور نسل د رنسل لاکھوں شہادتوں کا نذرانہ پیش کیا ۔ اقوام متحدہ کا چارٹر کہتاہے کہ یہ حق خود ارادیت کے لیے سب سے بڑی قربانی ہے جو کشمیری عوام نے دی ہے مگر افسوس ہے کہ اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری اس پر مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے ۔یہ برصغیر کی تقسیم کا نامکمل ایجنڈاہے ۔ غیر ت ملی سے محروم ہمارے حکمرانوں نے لاکھوں کشمیریوں کے قاتل بھارت کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا رکن بنانے کے لیے ووٹ دیا ۔ یہ حکمران کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کے نہیں ، بھارت کے ظالم مودی کے دوست ہیں ۔ ان حکمرانوں کو مودی کے منشور اور کشمیر میں کھیلے جانے والے موت کے کھیل کا پتا تھا مگر یہ کہتے رہے کہ مودی الیکشن جیت گیا تو کشمیر کا مسئلہ حل ہو جائے گا جبکہ مودی نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے اسے بھارتی ریاست قرار دے دیا۔مرکزی نائب امراجماعت اسلامی ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے لیہ ،نائب امیر جماعت اسلامی و سابق رکن قومی اسمبلی میاں محمد اسلم نے وفاقی دارالحکو مت اسلام آباد ، راشد نسیم نے فیصل آباد ، اسد اللہ بھٹو نے سکھر و شکار پور، ڈپٹی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی اظہر اقبال حسن نے بہاولپور ، امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے ساہیوال ، امیرجماعت اسلامی شمالی پنجاب ڈاکٹرطارق سلیم نے سرگودھا ،امیر جماعت اسلامی جنوبی پنجاب رائو محمد ظفر نے ملتان ،امیر جماعت اسلامی لاہور ذکر اللہ مجاہدو دیگر رہنمائوں نے مختلف مقامات پر یکجہتی کشمیر ریلیوں سے خطاب کیا ۔