پاکستان کیلئے اپنا سب کچھ قربان کردینے والے پہلے پاکستانی وزیر اعظم نوابزادہ لیاقت علی خان کا 68 واں یومِ شہادت آج عقیدت و احترام سے منایا جارہا ہے۔
نوابزادہ لیاقت علی خان موجودہ بھارتی ریاست ہرنانہ کے نواب تھے جنھوں نے اپنی اربوں کی جائیداد چھوڑ کر پاکستان ہجرت کی ۔
نوابزادہ لیاقت علی خان 1857 کی جنگ آزادی کے بعد مسلم رہنماؤں کی ان نمائندہ شخصیات میں سے ایک ہیں جو برطانوی راج کے خاتمے اور مسلمانوں کیلئے ایک علیحدہ وطن کی جدوجہد میں پیش پیش رہے۔
مشرقی پنجاب کے زمیندار گھرانے میں آنکھ کھولنے والے لیاقت علی خان نے علی گڑھ سے 1918 میں گریجویشن مکمل کی اور 1921 میں آکسفورڈ یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔
انہوں نے سن 1923ء میں عملی طور پر سیاست کے میدان میں قدم رکھا اور1936ء میں مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل منتخب ہوئے۔
لیاقت علی خان نے قائد اعظم محمد علی جناح کے قریبی ساتھی کے طور پر کام کیا اور مسلمانوں کیلئے علیحدہ وطن کے حصول میں شب وروز کام کیا۔
لیاقت علی خان کوششوں سے 1941ء کے انتخابات میں کانگریس کے مقابلے میں مسلم لیگ کو مسلمانوں نے ووٹ دیا اور بعد ازاں ان ہی انتھک کاوشوں کے نتیجے میں 14 اگست 1947ء کو دنیا کے نقشے پر ایک نیا ملک پاکستان کے نام سے وجود میں آیا۔
قائداعظم کی وفات کے بعد نوابزادہ لیاقت علی خان نے مسلمانوں کے مفادات کے تحفظ اور قیادت کے خلل کو پورا کرنے کی کوشش کی۔
پاکستان بننے کے 4 سال بعد ہی 16 اکتوبر 1951ء کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں جلسہ عام سے خطاب کے دوران سید اکبرنامی شخص نے لیاقت علی خان کو شہید کردیا تھا۔