حافظ نعیم الرحمن نے جماعتِ اسلامی پاکستان کی امارت کا حلف اٹھا لیا

151

لاہور:نومنتخب امیر جماعتِ اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے چھٹے امیر کی حیثیت سے جماعتِ اسلامی پاکستان کی امارت کا حلف اٹھا لیا۔

حلف برداری کی تقریب جماعت کے مرکزی دفتر منصورہ میں منعقد ہوئی، حلف برداری میں جماعت اسلامی کے ہنماؤں،کارکنوں،سیاسی جماعتوں کے نمائندوں،وکلاء صحافی، اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

تقریب کی میزبانی کے فرائض سیکریٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم نے انجام دیتے ہوئے کہاکہ جماعت اسلامی نے ہمیشہ ظلم کے خلاف بات کی ہے، جماعت اسلامی نے ایک ایسی قیادت تیار کی ہے، جس نے ملک میں ہمیشہ اسلام کی بالادستی کی بات کی ہے.

حلف لینے کے بعد نومنتخب امیر جماعت اسلامی نے کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اللہ تعالی مولانا مودودی ؒ کی قبر کو اپنے نور سے بھر دے جنہوں نے عالم اسلام کو جگانے کے لیے جماعت اسلامی کی تحریک کی بنیاد رکھی، اس رب کا احسان ہے کہ جس نے ہمیں اس تحریک سے جوڑدیا ہے، یہ تحریک زمین پر اپنی طاقت اور قوت کے زعم میں لوگوں کو غلامی میں لانےوالوں کے خلاف بغاوت کرتی ہے۔

حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی مولانا مودودیؒ کی تحریک پوری قوم کو لیڈ کریگی، جماعت اسلامی اپنے پرچم اور پالیسی کے ساتھ آگے بڑھ کر سیاست کے نام پر لوٹ مار کرنے والوں اور فارم 47 کے تحت پارلیمنٹ میں بیٹھنے والوں کے خلاف ایک تحریک شروع کرینگے۔

انہوں نے کہاکہ عوام کی پریشانیوں کے حل کے لیے جماعت اسلامی اپنے نشان پر آگے بڑھے گی، عوام کے مسائل جماعت اسلامی ہی حل کرے گی، ملک میں مہنگائی اور بیروزگاری کی وجہ سے عوام پریشان ہے، جس کو ختم کرنے کے لیے ہم عوامی رابطے کو مضبوط بنائیں گے، ہم پاکستان کی 25 کروڑ عوام کے ساتھ اتحاد کرکے ملک میں امن قائم کریں گے۔

امیر جماعت کا کہنا تھا کہ تمام سیاستدان ایک بند گلی میں پھنس چکے ہیں، اس بند گلی سے نکلنے کے لیے ہر کوئی جماعت اسلا می کا ساتھ دے، ہمارے ساتھ مل کر آئین کی بالادستی قائم کریں، جماعت اسلامی کا ماضی بے داغ ہے، جماعت اسلامی نے ہمیشہ ملک کی سلامتی کے لیے بے شمار قربانیاں دیں ہیں، چاہے وہ کشمیر کا معاملہ ہو یا پاکستان کا، اس کے دفاع کے لیے ہمیشہ ہر وقت تیار ہیں، پاکستان اُن لوگوں کا ہے جس کے لیے لوگوں نے ہجرت کرے بے شمار قربانیاں دیں ہیں۔

انہوں نے مزید کہاکہ حکومت بتائے کہ ایران گیس پائپ لائن کیوں نہیں بن رہی؟ ایسی کونسی قوتیں ہیں جو پاکستان کی ترقی میں رکاوٹیں کھڑی کررہی ہے،حکومت کہتی ہے کہ آئی ایم ایف کا پریشر ہے، معیشت کا مسئلہ ہے، 9 ہزار میگا واٹ بجلی موجود ہے، جس کے پیسے عوام سے لیے جارہے ہیں لیکن پھر بھی عوام کو مستقل بجلی نہیں مل رہی، بجلی کنزیوم نہیں ہورہی جس کی وجہ سے لوڈ شیڈن کا مسئلہ رہتا ہے، آئی ایم ایف کیا جاگیرداروں پر ٹیکس لگانے کو نہیں کہتا، حکومت بتائے کہ وڈیروں پر ٹیکس کیوں نہیں لگایا جاتا، عوام کا ہی خون کیوں نچوڑا جاتا ہے؟

حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ سیاستدان جعل سازی اور عوام کو دھوکا دینے کے بعد سہارے تلاش کرکے اسٹبلشمنٹ کے ساتھ مل جاتی ہے، اسٹبلشمنٹ کو چاہیے کہ اداروں کو یرغمال بنانے کے بجائے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے، چند لوگوں کی وجہ سے ہمارے ادارے بدنام ہورہے ہیں۔

امیر جماعت کا کہنا تھا کہ اس ملک میں نوجوانوں کے مستقبل کے حوالے سے بڑے مسائل ہیں، یہاں کا نوجوان کہتا ہے کہ یہاں ہمارا مستقبل نہیں ہے، جس سے سن کر افسوس ہوتا ہے، نوجوانوں کی ترقی کے لیے 10 لاکھ طالبہ وطالبات کو بنو قابل کے تحت آئی ٹی کورسز کروائیں گے، نوجوان نسل جماعت اسلامی کا ساتھ دے کر اپنا حق چھینے، کہیں جانے کی ضرورت نہیں ہے، خواتین کے حوالے سے نعرے تو بہت لگائے جاتے ہیں لیکن حقیقت میں اُن کے کسی بھی ادارے میں حقوق نہیں دیے جاتے، سراج الحق گزشتہ 10 سالوں سے حکومت سے مطالبہ کررہے ہیں کہ وراثت میں خواتین کو حصہ ملنا چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ مولانا مودودی ؒ نے ہجوم تیار نہیں کیابلکہ منظم کرنے کا درس دیا، انہوں کہا کہ لوگوں کی باتیں سنو اور پھر کوئی لائحہ عمل طے کرو، ہم عوام کی رائے سے اور اللہ کی نصرت سے اس ملک میں اسلامی نظام قائم کرنا چاہتے ہیں،ہم ایک ایسا نظام چاہتے ہیں، جس میں لوگ انسانوں کی غلامی کی جگہ اللہ کی غلامی اختیار کرے۔

امیر جماعت کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کسی مسلکی اور فرقہ وانہ جماعت نہیں ہے بلکہ ایک دینی تحریک ہے ، جو سیاست کو عبادت سمجھ کر کرتی ہے، اس کام کو انبیا کا کام سمجھ کرکرتے ہیں، جماعت اسلامی لسانیت پر یقین نہیں رکھتی، ہر ظلم کے خلاف آواز اٹھانا جماعت اسلامی کا نصب العین ہے، اگر بلوچستان کی عوام کے ساتھ ظلم ہوگا تو اس کے خلاف بھی آواز اٹھائیں گے۔

انہوں نے مزید کہاکہ اقوام متحدہ کئی عرصے سے دنیا میں موجود ہے لیکن اقوام متحدہ جمہوریت کے نظام کو قائم رکھنے میں ناکام نظر آئی ہے، ہمارا ویژن ایک گلوبل ویژن ہے، فلسطین میں ہونے والا ظلم بہت بڑا ہے، فلسطین میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف ہر سطح پر آواز بلندکریں گے، کشمیر میں بھی ہونے والے مظالم کے خلاف ہمیشہ آواز اٹھاتے رہیں گے بھارت کو خطے کا پولیس مین نہیں بننے دیں۔

حافظ نعیم نے کہاکہ آج بھی بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے رہنماؤں کو پھانسی دی جارہی ہے، پاکستان کے تحفظ کے لیے سب کچھ کریں گے،77سالوں سے پاکستان چلانے والوں نے اس ملک کو تباہ کیا ہے ، چاہے وہ جنرل ہو یا بڑی بڑی عدالتیں لگانے والے ججز ، انہوں نے عوام کو کبھی بھی انصاف فراہم نہیں کیا ہے، جزوی طور پر ہر ادارے میں اچھے لوگ ہوتےہیں ، ہماری کسی بھی ادارے یا کسی بھی پارٹی سے کوئی لڑائی نہیں ہے، ہم ملک کی سلامتی کے لیے ہر فرد سے بات کرنے کو تیار ہیں لیکن ملک کو تباہ کرنے والوں کا کڑا احتساب کریں گے۔

حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ پاکستان کے 25کروڑ عوام کے ساتھ اتحاد کرینگے، پاکستان کی اسٹبلشمنٹ عوام کے سامنے آکر کھڑی ہوجائے، اسٹبلشمنٹ سے کوئی لڑائی نہیں ہے، اس کا ہر سپاہی ہمارا سپاہی ہے، لیکن اگر کوئی اداروں کو یرغمال بنائے گا  ملک میں امن قائم نہیں ہوسکتا، سب لوگوں کو آئین کی بالا دستی کے لیے متحد ہونا ہوگا۔

سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہاکہ میں اللہ رب الکریم کا شکر ادا کرتا ہوں کہ 3 ہزار دن اور راتیں امیر جماعت کی حیثیت سے کام کیا اور امیر جماعت کو بتایا کہ میں ایک مثال امیر نہیں ہوں لیکن ایک مثالی کارکن ضرور ہوں،  ساری انسانیت اللہ کا کنبہ ہے اور اللہ تعالی اس کنبے سے محبت کرتا ہے ، جس کے لیے اُس نے اس دنیا میں اپنے پیغمبروں کو بھیجا، اللہ تعالی ہمیں آخرت میں کامیابی دے ، اچھی دنیا وہ ہے ،جس میں جہالت نہ ہو ، جس میں ظلم نہ ہو، جس میں نکاح کرنے کے راستے آسان ہو، ایسی دنیا کی تعلیم اللہ کا حکم بھی ہے اور دین کی تعلیم بھی، جماعت اسلامی کی قیادت نبی مہربانؐ کی تعلیمات کو عام کرنے کے لیے ہر گلی کوچہ میں موجود ہے۔

انہوں نے کہاکہ جب نظام ڈکٹریٹ کی گئی، جب نظام خلافت کو ملوکیت میں تبدیل کیا گیا تو حسین رضی اللہ تعالی عنہ نے ظالم کے خلاف سینہ سپرد ہوکر پیغام دیا کہ  ظلم  و جبر کو کسی بھی شکل میں قبول نہ کرو،عوام تھوڑی سی زندگی کو بامقصد بنانے کے لیے اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دے، جب ہم الخدمت کے تحت کئی لاکھ بچوں کی کفالت کررہے ہیں تو کیا حکومت آنے کے بعد 25کروڑ عوام کی خدمت نہیں کرسکتی کیا؟

سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ  بائیڈن تل ابیب جا کر ظالم کے ساتھ کھڑا ہوسکتا ہے تو ہم بھی فلسطین جاکر اُن کو چیلنج کرسکتے ہیں، ہماری حکومت ہوتی تو مقبوضہ کشمیر آزاد ہوتا، فوج اس وقت مضبوط ہوگی جب فوج سیاست سے آزاد ہوگی، فوج عدالت کو آزاد چھوڑ کر بھارتی مظالم کا مقابلہ کرے، صحافی عوام کی ہن سازی کرنے کے لیے اپنا کردار اداکرے۔

خیال رہے کہ نئے امیر جماعت اسلامی کی مدت 2024تا اپریل 2029 تک ہوگی، مجلس شوریٰ نے ارکین کی رہنمائی کے لیے 3 نام تجویز کیے تھے، جس میں حافظ نعیم الرحمن، سراج الحق اور لیاقت بلوچ کے نام شامل تھے، تمام اراکین کی رائے شماری کے بعد حافظ نعیم الرحمن کو 5سال کے لیے امیر جماعت اسلامی پاکستان منتخب کیا ہے۔