کراچی میں ڈاکو راج: عوام کی جان و مال خطرے میں

257

کراچی، پاکستان کا سب سے بڑا شہر، ایک بار پھر ڈاکوئوں اور جرائم پیشہ افراد کی زد میں ہے۔ گزشتہ چند ہفتوں میں، شہر میں اسٹریٹ کرائم میں اضافہ دکھا گیا ہے، رمضان اور عید کے بعد امید تھی کے جرائم کم ہوجائیں گے لیکن اس میں اضافہ ہی ہوا ہے، یہاںتک کہ بدقسمتی سے ڈاکوئوں نے دکانوں اور گھروں میں گھس کر لوٹ مار کے بعد مسجد کو بھی نہیں بخشا ہے۔ اس سارے کھیل میں رواں سال شہر میں ڈاکوئوں کی فائرنگ سے جاں بحق شہریوں کی تعداد 63 ہوگئی ہے۔ ان واقعات نے شہر کے باشندوں میں خوف اور تشویش پیدا کر دی ہے۔ لوگ اپنے گھروں سے باہر نکلنے سے ڈرتے ہیں، خاص طور پر شام کے بعد۔ کاروباری حضرات اپنی املاک اور جانوں کے لیے محفوظ محسوس نہیں کر رہے ہیں۔ کراچی میں جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح کے کئی اسباب ہیں۔ ایک وجہ معاشی بدحالی ہے۔ بڑی تعداد میں لوگ غربت میں زندگی گزار رہے ہیں اور جرائم کی طرف مائل ہو رہے ہیں۔ ایک اور وجہ پولیس کی ناکارہ کارکردگی ہے۔ پولیس کو اکثر بدعنوان اور غیر تربیت یافتہ سمجھا جاتا ہے اور اس سے بڑھ کر ان کو ریاست اور نام نہاد سیاست دانوں کی سرپرستی حاصل ہے۔ پیپلز پارٹی 16 سال سے سندھ میں حکومت کررہی ہے لیکن سندھ حکومت سابقہ نگراں حکومت پر الزام لگا رہی ہے اور سابق نگراں وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ ان کے دور میں جرام کنٹرول میں تھے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ایک دوسرے پر الزام لگانے کے بجائے کراچی کے لوگوں کو امن دیا جائے اور یہ صرف کراچی کی نہیں ملک کی ضرورت ہے۔