تحریک انصاف کی قانونی ٹیم کا چیف جسٹس سے استعفے کا مطالبہ

167

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کی قانونی ٹیم نے چیف جسٹس سے استعفے کا مطالبہ کردیا۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف کی قانونی ٹیم نے چیف جسٹس سپریم کورٹ اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ سے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہائی کورٹ ججز کی جانب سے لکھے گئے خط سے یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ ملک میں انصاف کا نظام مفلوج ہو چکا ہے۔

تحریک انصاف کی قانونی ٹیم نعیم حیدر پنجوتھہ، شعیب شاہین، رؤف حسن، علی بخاری اور نیاز اللہ نیازی نے پریس کانفرنس میں استعفوں کا مطالبہ کیا۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی قانونی ٹیم میں شامل رؤف حسن کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ کے 6 ججز کی جانب سے لکھا گیا خط غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے، جس میں سپریم جوڈیشل کونسل کو مخاطب کیا گیا ہے۔ بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمرنا خان کے خلاف بنائے گئے مقدمات میں سب سے اہم کردار چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کا ہی ہے۔ جب کہ خط میں چیف جسٹس پاکستان کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ لوگوں کے بیڈرومز میں کیمرے لگائے گئے یہ انصاف کا اور قانون کا قتل ہے۔ فل کورٹ بلاکر تماشا کیا گیا ہے، کیا ایک نامزد ملزم کو حق ہے کہ وہ خود اپنے مقدمے میں جج بنے؟ کیا وزیراعظم خود طے کرے گا کہ وہ مجرم ہے کہ نہیں؟ ہم یہ مذاق نہیں ہونے دیں گے، 100 اور بھی ججز ہیں ہم چاہتے ہیں کہ وہ بھی اپنی آپ بیتی بیان کریں۔ مزید ججز بھی بتائیں کہ ان پر کیا کیا دباؤ ڈالا گیا؟

پی ٹی آئی قانونی ٹیم میں شامل نعیم حیدر پنجوتھہ کا پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ عمران خان کے گھر 26 گھنٹے آپریشن کیا گیا، چیف جسٹس خاموش رہے، 28 مارچ کو جوڈیشل کمپلیکس میں پی ٹی آئی کارکنان پر حملہ ہوا، جنہوں نے حملہ کیا ان کے بجائے پی ٹی آئی ورکرز پر ایف آئی آر درج کرادی گئی۔ بانی چیئرمین اپنی سیکورٹی میں عدالتوں میں پیش ہوئے انہیں سیکورٹی بھی نہیں ملی، ہمیں کہا گیا بانی چیئرمین کی گرفتاری پر انکوائری کریں گے، کہاں گئی وہ انکوائری؟

نیاز اللہ نیازی کا اس موقع پر کہنا تھاکہ ججز کے خط نے ثابت کردیا کہ نظام عدم مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔ چیف جسٹس عامر فاروق کے بعد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے پاس خط گیا مگر کیا ایکشن لیا گیا؟ آئین پاکستان اس وقت مفلوج ہوچکا ہے۔ یہ پوری قوم کا سوال ہے، 2 دن سے ملک میں جنگل کا قانون نافذ ہے۔ ہم چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اور چیف جسٹس پاکستان سے فی الفور استعفے کا مطالبہ کرتے ہیں۔