جمہوریت اور زمینی حقائق

380

عام مشاہدہ یہی ہے کہ ہاتھ گھما کر ناک پکڑنے والے ناک رگڑتے دکھائی دیتے ہیں یوں بھی ہاتھ گھما کر ناک پکڑنے کا عمل تکلیف دہ ہوتا ہے اس کے باوجود اکثر اوقات یہ منظر دیکھنا پڑتا ہے۔ سیاسی مبصر ہوں یا سیاسی تبصرہ نگار اْن کا کہنا ہے کہ ملک کے مسائل ومصائب کا حل صاف اور شفاف الیکشن ہیں یہ ایسی حقیقت ہے جس سے انکار کی گنجائش ہی نہیں مگر زمینی حقائق یہ ہیں کہ جب تک حکومت سازی کے لیے حاصل شدہ ووٹوں کی تعداد مقرر نہیں کی جاتی جمہوریت مضبوط نہیں ہو سکتی۔ سیاسی اور معاشی بحرانوں سے نجات پانے کے لیے سیاسی جماعتوں کی خود رو پیداوار اور آزاد اْمیدواروں پر پابندی نہیں لگائی جاتی جمہوریت کبھی مستحکم نہیں ہوسکتی۔ پاکستان کے سوا دنیا میں شاید ہی کوئی ایسا ملک ہو جہاں ایک اْمیدوار سات، آٹھ نشستوں پر اْمیدوار ہوتا ہو۔ حالانکہ یہ عمل ملک کی معیشت کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔ عدالت ِ عظمیٰ اس معاملے میں بھارت کی مثال دیتی ہے مگر وہاں بھی کوئی اْمیدوار دو سے زیادہ نشستوں پر کھڑا نہیں ہوتا۔

سیاست دان ہوں یا سیاسی تبصرہ نگار سب ہی کا اصرار ہے کہ ملکی مسائل عوام کی خوشحالی کا دارومدار صاف و شفاف الیکشن پر ہوتا ہے چلیے مان لیتے ہیں کہ غیر جانبدارانہ اور منصفانہ انتخابات ہی سارے مسائل کا حل ہیں مگر جب انتخابات میں کامیاب ہونے والے اْمیدوار چند فی صد ووٹ لے کر اسمبلیوں میں جا گھستے ہیں اور آزاد اْمیدوار بھی مطالبات بھی گٹھڑی لیے حکومت سازی کے عمل میں مداخلات کے مرتکب ہورہے ہوں تو صاف و شفاف الیکشن کیا کرسکتے ہیں؟ ظاہر ہے جو بھی جماعت حکومت سازی کرے گی وہ دباؤ کا شکار ہوگی۔ ملک و قوم کی خدمت کے بجائے پریشر گروپ کی یرغمالی بنی رہے گی۔

نگران وفاقی وزیر ِ اطلاعات اور نشریات و پارلیمانی اْمور مرتضیٰ سولنگی نے ملک کو درپیش مسائل کے حل اور قومی سطح پر اتفاقِ رائے پیدا کرنے کی ضرورت و اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے کہا ہے کہ ملک کو سیاسی تقسیم و معاشی مشکلات جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔ اْنہوں نے اس توقع کا اظہار بھی کیا ہے کہ آئندہ منتخب حکومت ان مسائل سے نبرد آزما ہونے کے لیے سنجیدگی سے کام لے گی اور یہ اْسی وقت ممکن ہے جب عوام اہل قیادت کا انتخاب کریں ورنہ… ملکی مسائل اور قومی بدحالی پر قابو پانا ممکن نہ ہوگا۔ موصوف نے اس اْمیدکا بھی اظہار کیا ہے کہ 8 فروری کے انتخابات کے بعد جو بھی جماعت برسرِ اقتدار آئے گی ملک و قوم کی بہتری اور فلاح و بہبود کے لیے کام کرے گی اْنہوں نے قوم کو یہ بھی باور کرایا ہے کہ نگران حکومت آئین کے تحت کام کر رہی ہے اور جو ذمہ داری ہمیں سونپی گئی ہے اْسے احسن طریق پر سر انجام دیں گے۔ الیکشن کمیشن آزادانہ اور غیرجانبدارانہ انتخابات کرانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔