امین کون؟

557

عدالت ِ عظمیٰ کا کہنا ہے کہ کس بنیاد پر کسی شخص کو امین اور صادق کہا جاسکتا ہے؟ بات تو کسی حد تک درست ہے کیونکہ ایک آدمی کسی کی نظر میں اچھا ہوتا ہے تو وہ کسی اور کی نظر میں بْرا بھی ہوسکتا ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ کسی شخص کے امین و صادق ہونے میں لغت کا نہیں اْس کے کردار کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ رسولِ پاکؐ نبوت کے دعوے سے قبل ہی امین و صادق سمجھے جاتے تھے کیونکہ اْن کی سیرت امین و صادق ہونے کی گواہ تھی اسی طرح بد دیانت اور خائن ہونے کی گواہی اْس کی سیرت ہی دے سکتی ہے۔

انتخابات میں سیاست دان ایک سے زیادہ نشستوں پر اْمیدوار ہوتے ہیں عمران خان سات نشستوں پر اْمید وار تھے وہ ساری نشستوں پر ہی کامیاب ہوئے مگر اْن کے حصے میں ایک ہی نشست ہی آئی گویا! چھے نشستوں پر دوبارہ انتخابات کروا کر قومی خزانے کو برباد کرنے کی سعی نا مشکور کی گئی۔ اس تناظر میں امین و صادق کی تشریح نا قابل ِ فہم نہیں اپنی ذات پر قومی خزانے کو برباد کرنا بد دیانتی ہے۔ ایسے کسی بھی شخص کو امین و صادق نہیں کہا جاسکتا یہ بات بھی قابل ِ توجہ ہے کہ کسی بھی عدالت کو یہ اختیار نہیں کہ وہ کسی شخص کو امین و صادق ہونے کی سند باٹنے کا فریضہ ادا کرے۔

کہتے ہیں عدلیہ میں امین کا عہدہ ہوتا ہے جس کی ذمے داری متنازع جائدار کا بٹوارہ کرنا ہوتا ہے مگر بعض امین اس بٹوارے میں اپنا حصہ بھی بٹورنے سے نہیں چو کتے شاید اسی پس منظرمیں عدالت ِ عظمیٰ امین کے معاملے میں تذبزب میں مبتلا ہے حالانکہ وہ اس حقیقت آگاہ ہے کہ امین کا تعلق عہدے سے نہیں سیرت سے ہوتا ہے۔ ہمارے پیارے نبیؐ کی سیرت اور صحابہ کرامؓ کے طرزِ حیات ہی سے کسی شخص کے امین ہونے کا تعین کیا جاسکتا ہے اور جہاں تک صادق ہونے کا تعلق ہے تو اس کی تشریح بھی ناقابل ِ فہم نہیں۔

سیاسی جماعتوں کے قائد الیکشن کے دوران عوام سے ملک و قوم کے سامنے فلاح و بہبود کے لیے اپنا منشور پیش کرتے ہیں مگر الیکشن جیتنے کے بعد وہ نا صرف اپنا منشور بلکہ عوام کو بھی بھْول جاتے ہیں ان کا مطمح نظر اپنی سرمایہ کاری کے منافع کے حصول تک محدود رہتا ہے جو صداقت اور دیانت کے خلاف ہے اصولاً ایسی جماعت کو حکمرانی کا حق نہیں ہوتا مگر وطن ِ عزیز میں اس بددیانتی کے خلاف ایکشن لینے کی روایت ہی نہیں جو جماعت برسرِ اقتدار آجاتی ہے وہ قانون سے بالاتر ہو جاتی ہے۔

ایک بار عدالت ِ عظمیٰ نے کہا تھا کہ اگر 62 اور 63 کے آرٹیکل پر عمل کیا جائے تو جماعت ِ اسلامی کے امیر سراج الحق ہی انتخابات میں حصہ لینے کے اہل قرار پائیں گے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ جسٹس صاحبان امین و صادق کے مفہوم سے اچھی طرح آگاہ ہیں مگر اْن کی نظر میں آگاہی ایک ایسا عنصر ہے جو کسی بھی شخص کو مشکلات سے دو چار کرسکتاہے۔

آئے گی پھر بہاراسی شہر میں منیر
تقدیر اس نگر کی فقط خارو خس نہیں