یونان کشتی حادثہ کے ذمہ داران کے خلاف ایکشن لیا جائے، وزیر دفاع

425

 اسلام آباد:وفاقی وزیر برائے دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ یونان کشتی حادثہ کے زمہ داران کے خلاف سخت ترین ایکشن لیا جائے، اس کاروبار کو بند ہونا چاہیے، پارلیمنٹ سوگوار خاندانوں کے غم میں برابر کی شریک ہے ،یونیورسٹیاں ایسے لوگوں کے ہاتھوں میں دی جائیں جو خدمت کا جذبہ رکھتے ہوں۔

وزیر دفاع نے کہاکہ کشتی حادثے میں 300سے زائد پاکستانی جان بحق ہوگئے،  یہ سلسلہ 1970کی دہائی میں شروع ہوا جب ہمارے لوگوں نے روزگار کے لیے بیرون ملک جانا شروع ہوئے اور یہ کاروبار بھی شروع ہوا. یورپ  بھجوانے کا کاروبار غیرقانونی شروع ہوگیا،  یونان کی کوسٹ کارڈز نے ظلم کیا جس پر یونان کے لوگوں نے احتجاج کیا ۔

انہوں نے کہاکہ جو لوگ اس کاروبار میں ملوث ہیں ان کے خلاف سخت ترین ایکشن لینا چاہیے اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔ اگر ہماری اکانومی صحیح چل رہی ہوتی تو یہ حادثات نہ ہوتے ۔ یہاں روزگار کے مواقع نہ ہونے کی وجہ سے لوگ بیرون ملک جاتے ہیں۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ  ان لوگوں کے تانے بانے ترکی اور دیگر ملکوں میں بھی ہیں ۔لیبیا میں بھی ہیں ۔یہ لوگ خفیہ ترکیہ سے نہیں گئے ائیرپورٹ سے گئے ہیں. پارلیمنٹ بھی سوگ وار خاندانوں کے ساتھ شریک ہے۔ یہ قومی مسئلہ ہے اس کو حل ہونا چاہیئے ۔ وائس چانسلر کے خلاف لفظ پر معذرت کی ۔ایسے وائس چانسلر ہیں جو 11سال سے وائس چانسلر ہیں قائمہ کمیٹی بلاتی ہے نہیں آتے ہیں ۔ ایک وائس چانسلر ٹرمینیٹ ہوئے ہیں مگر سٹے آڈر پر بیٹھے ہوئے ہیں ۔ وائس چانسلر کا وقت مکمل ہوجائے تو گھر جائیں ۔