ایک ٹیسٹ سے کینسر کی 50 اقسام کی تشخیص ممکن ہونے کے قریب

605

لندن: طبی ماہرین کینسر جیسے مہلک مرض کی تشخیص اور علاج کے لیے برسوں پر محیط تحقیق میں مصروف رہتے ہیں، جس کے نتیجے میں عنقریب ایک بلڈ ٹیسٹ کے ذریعے سے کینسر کی پچاس اقسام کی تشخیص ممکن ہو جائے گی۔

برطانیہ کے طبی ماہرین کی ایک حالیہ پیشرفت سے توقع پیدا ہوئی کہ کسی فرد میں کینسر کی تشخیص آسان ہو جائے گی۔آکسفورڈ یونیورسٹی کے زیرتحت ایک تحقیق میں کینسر کی 50 سے زائد اقسام کی تشخیص کرنے والے بلڈ ٹیسٹ کی آزمائش کے نتائج حوصلہ افزا رہے۔

یہ ٹیسٹ ایک امریکی کمپنی Grail نے تیار کیا تھا اور برطانیہ میں اس کی افادیت کو کلینیکل ٹرائل سے جانچا جا رہا ہے۔ ٹرائل کے ابتدائی نتائج اگلے سال جاری کیے جا سکتے ہیں، فی الحال اس پر ایک تحقیق کے نتائج سامنے آئے ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ اس ٹیسٹ سے مشتبہ علامات کے ساتھ ڈاکٹروں کا رخ کرنے والے 85 فیصد کیسز میں کینسر کی درست تشخیص کرنے میں مدد ملی۔اس ٹیسٹ میں مختلف اقسام کے کینسر سے خارج ہونے والے جینیاتی ذرات کی تبدیلیوں کو دیکھا جاتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ اس ٹیسٹ پر مزید پیشرفت ہونا باقی ہے مگر اس سے کینسر کے زیادہ کیسز کی تشخیص کرنے میں مدد مل سکے گی۔ابھی کینسر کے مریضوں کو اسپتال جانے کے بعد متعدد ٹیسٹ کرانے پڑتے ہیں جس کے بعد بیماری کے ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔

اس تحقیق میں کینسر کی مشتبہ علامات کا سامنا کرنے والے 350 سے زیادہ افراد میں کینسر کی تشخیص اس ٹیسٹ کے ساتھ ساتھ دیگر روایتی ذرائع کے ذریعے کی گئی تھی۔محققین کے مطابق ٹیسٹ سے تشخیص کی درستگی کی شرح 85 فیصد تھی اور یہ ٹیسٹ بہت زیادہ مددگار ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ اس کے نتائج کو سامنے رکھ کر ہم اسکین یا دیگر ٹیسٹوں کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔

تحقیق کے نتائج امریکا میں جاری ایک طبی کانفرنس کے دوران پیش کیے گئے۔