ماہرین نے پاکستان میں ذہنی مرض میں مبتلا افراد کی تعداد  بتادی

315

کراچی: پاکستان کی کل آبادی میں سے 15 ملین لوگ (ڈیڑھ کروڑ) افراد کسی نہ کسی ذہنی مرض میں مبتلا ہیں جب کہ سالانہ تین ملین (30 لاکھ) بچے مختلف ویکسین کی عدم فراہمی کے باعث مختلف بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔

 یہ باتیں ماہرین نے ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں بی ایس ای سائیکالوجی، بی ایس پبلک ہیلتھ کے پہلے اور بی ایس نیوٹریشن کے آٹھویں بیچ کے مشترکہ اورینٹیشن ڈے کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہیں۔

پروفیسر سارہ قاضی نے نو وارد طلبا کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ بہترین مستقبل کی جانب یہ آپ کا پہلا قدم ہے، پہلا قدم ہی بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ اگر یہ درست سمت میں اٹھے تو انسان سنور جاتا ہے ورنہ بگڑ بھی سکتا ہے۔ یونیورسٹی میں آپ بی ہیویئر، ریلیشن شپ،  اکیڈمکس سب ہی کچھ سیکھتے ہیں۔

 انہوں نے بتایا کہ ڈاؤ یونیورسٹی میں بی ایس نیوٹریشن صوبہ سندھ کا واحد پروگرام ہے، جبکہ  اس پروگرام میں ماسٹرز اور پی ایچ ڈی بھی ڈگری پروگرام بھی پیش کیے جا رہے ہیں اورینٹیشن ڈے پر طلباء اور والدین سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر بریگیڈیئر (ر) شعیب اور وجیہہ زینب نے بتایا کہ 15 ملین لوگوں کے مختلف ذہنی امراض میں مبتلا ہونے کا مطلب یہی ہے کہ ہمارے ذہنی مسائل کی شرح زیادہ ہے۔

انہوں نے کہاکہ  لوگوں کو شعور دے کر ان مسائل کو کم کیا جا سکتا ہے آپ کو بہترین سائیکلوجسٹ بنا کر ہم اپنے معاشرے کی بھلائی میں حصہ ڈالنا چاہتے ہیں۔

 اسکول آف پبلک ہیلتھ کے پرنسپل پروفیسر کاشف شفیق اور پروگرام ڈائریکٹر ڈاکٹر ماریہ عاطف نے کہا کہ 2012 سے ڈاؤ یونیورسٹی پبلک ہیلتھ میں ماسٹر ڈگری فراہم کر رہی ہے اور اب پہلا بیچ بی ایس پروگرام کا آیا ہے۔ پبلک ہیلتھ کے متعلق شعور سے بیماریوں کی روک تھام ہوئی ہے۔ ہمارے یہاں تین ملین بچے ویکسین نہ لگنے کے باعث مختلف بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔